ڈونالڈ ٹرمپ کا زوردار وار! ایچ ون بی ویزا پر ایک لاکھ ڈالر فیس، ہندوستانی طلبہ کا خواب چکنا چور؟
مائیکروسافٹ نے اپنے تمام ایچ ون بی اور ایچ فور ملازمین کو ہدایت دی ہے کہ اکیس ستمبر سے پہلے امریکہ واپس آجائیں اور اگلے نوٹس تک ملک سے باہر سفر نہ کریں۔ ایمیزون کو اپنے دس ہزار سے زائد ملازمین پر سالانہ ایک ارب ڈالر خرچ کرنا پڑے گا جبکہ مائیکروسافٹ پر پانچ سو ملین ڈالر کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ گوگل، ایپل اور میٹا جیسی بڑی کمپنیوں پر بھی اربوں ڈالر کا دباؤ آئے گا۔
واشنگٹن: امریکہ میں غیر ملکی ماہرین کے لیے ورک ویزا ایچ ون بی حاصل کرنا اب تاریخ کا سب سے مشکل اور مہنگا مرحلہ بن گیا ہے۔ سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک صدارتی فرمان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اکیس ستمبر دو ہزار پچیس کی رات بارہ بج کر ایک منٹ سے ہر ایچ ون بی ویزا پر سالانہ ایک لاکھ ڈالر فیس لازمی ہوگی۔
اس سے قبل یہی فیس محض ایک ہزار سے پندرہ سو ڈالر کے درمیان تھی لیکن اب چھ سالہ ویزا مدت میں ایک ملازم پر چھ لاکھ ڈالر سے زائد خرچ آئے گا۔ نئے قانون کے تحت یہ فیس نہ صرف نئے درخواست گزاروں بلکہ ویزا کی تجدید کرنے والوں اور ان افراد پر بھی لاگو ہوگی جو اس وقت ملک سے باہر ہیں اور امریکہ واپسی کے خواہشمند ہیں، جب تک کہ ان کے آجر یہ بھاری فیس ادا نہ کریں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس فیصلے کو قومی سلامتی اور ویزا کے مبینہ غلط استعمال کے خلاف اقدام قرار دیا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پچھلے بیس برسوں میں امریکہ میں غیر ملکی ایس ٹی ای ایم ورکرز کی تعداد بارہ لاکھ سے بڑھ کر پچیس لاکھ ہوگئی جبکہ مقامی ملازمتوں میں محض چونتالیس فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔ اس اعلان کے بعد امریکی و عالمی ٹیک سیکٹر میں بھونچال آگیا ہے۔
مائیکروسافٹ نے اپنے تمام ایچ ون بی اور ایچ فور ملازمین کو ہدایت دی ہے کہ اکیس ستمبر سے پہلے امریکہ واپس آجائیں اور اگلے نوٹس تک ملک سے باہر سفر نہ کریں۔ ایمیزون کو اپنے دس ہزار سے زائد ملازمین پر سالانہ ایک ارب ڈالر خرچ کرنا پڑے گا جبکہ مائیکروسافٹ پر پانچ سو ملین ڈالر کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ گوگل، ایپل اور میٹا جیسی بڑی کمپنیوں پر بھی اربوں ڈالر کا دباؤ آئے گا۔
ہندوستان اور چین کے پروفیشنلز پر اس پالیسی کا سب سے زیادہ اثر پڑنے کا خدشہ ہے کیونکہ امریکی ٹیک سیکٹر بڑی حد تک انہی ممالک کے ہنر مند کارکنوں پر انحصار کرتا ہے۔ ٹی سی ایس کے پانچ ہزار پانچ سو، انفو سس کے دو ہزار، وپرو اور ایچ سی ایل کے پندرہ سو سے زائد ملازمین اس فیس کے دائرے میں آئیں گے۔ بھارتی آئی ٹی کمپنیوں کے شیئرز میں گراوٹ ریکارڈ کی گئی اور سرمایہ کاروں میں خوف و ہراس کی کیفیت پیدا ہوگئی۔
امیگریشن وکلاء نے اس فیصلے کو تاوان کے مترادف قرار دیا ہے اور اگلے اڑتالیس گھنٹوں میں ہنگامی انجنکشن کے لیے عدالت جانے کی تیاری شروع کردی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پالیسی عملاً ایچ ون بی پروگرام کے خاتمے کے مترادف ہے اور اس کے نتیجے میں ہنر مند افراد امریکہ کے بجائے کینیڈا، جرمنی اور آسٹریلیا جیسے ملکوں کا رخ کرسکتے ہیں جس سے امریکہ کی عالمی ٹیکنالوجی قیادت کو شدید دھچکا لگے گا۔