حیدرآبادصحت

مونکی پاکس وبا، حیدرآباد کے عوام کو چوکس رہنے کی ضرورت

حیدرآباد،افریقہ کے طلباء کیلئے ایک معروف منزل ہے، جو حصول اعلیٰ تعلیم کیلئے یہاں کا رخ کرتے ہیں، عام لوگوں میں وائرل انفیکشن کے بارے میں خطرے سے متعلق آگاہی بہت ضروری ہے۔

حیدرآباد : ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے جمعرات کے روز ایم پاکس، جسے پہلے مونکی پاکس کہا جاتا تھا، کو بین الاقوامی سطح پر تشویشناک قرار دیا۔

متعلقہ خبریں
مدینہ اسکولز کا سالانہ پروگرام ’’ترنگ‘‘ شاندار ثقافتی مظاہرے کے ساتھ منعقد
حضور اکرمؐ سے حضرت صدیق اکبرؓ  کی بے پناہ محبت ، تقوی و پرہیزگاری مثالی – نوجوانوں کو نمازوں کی پابندی کی تلقین :مفتی ضیاء الدین نقشبندی
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
ڈاکٹر فہمیدہ بیگم کی قیادت میں جامعہ عثمانیہ میں اردو کے تحفظ کی مہم — صحافیوں، ادبا اور اسکالرس متحد، حکومت و یو جی سی پر دباؤ میں اضافہ
مولانا محمد علی جوہرنے تحریک آزادی کے جوش میں زبردست ولولہ اور انقلابی کیفیت پیدا کیا: پروفیسر ایس اے شکور

اس کے علاوہ اس وبا کو پبلک ہیلتھ ایمرجنسی (پی ایچ ای آئی سی) قرار دینے کے ساتھ، لوگوں کو اس کے خطرہ کے عوامل اور اس کو کم کرنے کے اقدامات سے آگاہی حاصل کرنے کی ہدایت دی۔

اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے کہ حیدرآباد،افریقہ کے طلباء کیلئے ایک معروف منزل ہے، جو حصول اعلیٰ تعلیم کیلئے یہاں کا رخ کرتے ہیں، عام لوگوں میں وائرل انفیکشن کے بارے میں خطرے سے متعلق آگاہی بہت ضروری ہے۔

عالمی ادارہ صحت کو اس وبا میں تشویشناک اضافہ کی وجہ سے ایم پاکس کو پی ایچ ای آئی سی کا درجہ جاری کرنا پڑا۔ 2024 میں افریقہ بھر کے متعدد ممالک میں جملہ17500 ایم پاکس مثبت انفیکشن ریکارڈ کیے گئے جن میں سے 460 اموات آفریقہ میں ہوئی ہیں۔

2022 میں جاری کردہ وزارت صحت اور خاندانی بہبود کی ایڈوائزری کی بنیاد پر، یم پاکس ایک وائرل زونوٹک بیماری ہے۔

جس کی چیچک سے ملتی جلتی علامات ہیں اگرچہ کم طبی شدت کے ساتھ یہ مونکی پاکس وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے، جو پہلی بار 1958 میں اس وقت دریافت ہوا جب تحقیق کے لیے استعمال کیے جانے والے بندروں میں پاکس جیسی بیماری پھیل گئی۔