بھارت

آج رات زمین، سورج سے قریب ترین مقام پر ہوگی

فلکیاتی طورپر اس رجحان کو پیری پلین (سیارے کے مدار میں قریب ترین جگہ) کہا جاتا ہے۔ 7؍جولائی 2023 کو رات ایک بجکر 16منٹ پر ایسا رجحان دیکھا جائے گا جس میں زمین، سورج سے 15,20,93,253 کلومیٹر کی دوری پر ہوگی۔

حیدرآباد: پلینٹری سوسائٹی آف انڈیا (پی ایس آئی) نے کہا ہے کہ چہارشنبہ کی شب، زمین، سورج سے قریب ترین مقام پر ہوگی۔ زمین، آج شب اپنے سالانہ مدارمیں سورج کے قریب ترین مقام پر رہے گی۔

پی ایس آئی کے ڈائرکٹر رگھونندن کمار نے ایک پریس ریلیز میں یہ بات بتائی۔ انہوں نے کہاکہ زمین، سورج کے گرد بیضوی مدار میں گھومتی ہے۔ اس وجہ سے ایک وقت میں زمین سب سے زیادہ قریب ہوتی ہے اورسال کے دوران دور بھی ہوتی ہے۔

فلکیاتی طورپر اس رجحان کو پیری پلین (سیارے کے مدار میں قریب ترین جگہ) کہا جاتا ہے۔ 7؍جولائی 2023 کو رات ایک بجکر 16منٹ پر ایسا رجحان دیکھا جائے گا جس میں زمین، سورج سے 15,20,93,253 کلومیٹر کی دوری پر ہوگی۔

دوسرے معنوں میں سیارے کے مدار میں قریب ترین جگہ کا یہ فلکیاتی منظرہوگا۔ 4 جنوری کو زمین، اپنے مدار میں سور ج سے 49,94,325 کلومیٹر قریب ہوگی۔

عموما یہ سمجھاجاتا ہے کہ زمین سے سورج تک کا فاصلہ، زمین کے موسم یا درجہ حرارت پر منحصر ہوتا ہے تاہم یہ بات حقیقت نہیں ہے۔سورج کے اطراف گھومتے ہوئے زمین کا محوری جھکاو تقریبا23.5 ڈگری ہوتا ہے جو کرہ ارض پر موسم کو باقاعدہ بناتا ہے۔

اس کا ایک نصف کرہ سورج کی سمت دور یا پھر قریب ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ جاریہ سال کے آغاز میں جنوری کے ماہ میں نصف کرہ شمالی کے کئی ممالک میں موسم سرما ہے جبکہ زمین، سال 2023کی ابتدا میں زمین، سورج سے قریب ترین رہے گی۔نصف کرہ جنوب کے ممالک میں گرما ہے۔

جولائی میں جب زمین،سورج سے دورترین مقام پر ہوگی، ہندوستان اوردیگر ممالک میں جنوری کے برخلاف تقریبا گرمی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ درحقیقت زمین، سورج کے گرد ایک چکر لگانے کے لئے 365.25 دن لیتی ہے۔زمین کے مقابلہ مشتری، سورج کے گرد ایک چکر لگانے کے لئے 4,332.59 دن لیتا ہے۔

زمین کی طرح مشتری بھی گردش کے ایک مرحلہ پر سورج سے قریب اور دور ہوتا ہے۔20جنوری 2023کو مشتری سورج کے قریب ترین ہوگاجبکہ 28دسمبر 2028کو یہ سورج سے دورترین فاصلہ پر ہوگا۔