دہلی

ایمرجنسی آئین پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ ہے: صدرجمہوریہ مرمو

مرمو نے لوک سبھا انتخابات کے منصفانہ ہونے اور جمہوریت کے لیے خطرہ جیسے مسائل پر حکومت کے موقف کو واضح کیا اور کہا کہ حکومت آئین کو عوامی شعور کا حصہ سمجھتی ہے۔

نئی دہلی: صدر دروپدی مرمو نے آئین کے تحفظ کے تئیں حکومت کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے جمعرات کو کہا کہ ہندوستانی آئین پر کئی بار حملہ کیا گیا ہے لیکن ایمرجنسی کا نفاذ ہمارے آئین پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ ہے۔

متعلقہ خبریں
آوارہ کتوں کے حملہ میں چار بچے شدید زخمی
صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کی شہر آمد
ملک میں غیرمعلنہ ایمرجنسی نافذ ہے: عمر عبداللہ
ہندو بادشاہت کے قیام سے ملک کوخطرہ : پرکاش کرت
صدر جمہوریہ کا آج دورہ، نلسار کے کانوکیشن میں شرکت متوقع

18ویں لوک سبھا کی تشکیل کے بعد پارلیمنٹ کے مشترکہ ایوان سے خطاب کرتے ہوئے مرمو نے لوک سبھا انتخابات کے منصفانہ ہونے اور جمہوریت کے لیے خطرہ جیسے مسائل پر حکومت کے موقف کو واضح کیا اور کہا کہ حکومت آئین کو عوامی شعور کا حصہ سمجھتی ہے۔ اسی لیے اس حکومت نے بھی ہر سال 26 نومبر کو یوم آئین کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں آئین کے نفاذ کے بعد بھی کئی بار آئین پر حملہ کیا گیا۔ آج 27 جون ہے اور 25 جون 1975 کو لگائی گئی ایمرجنسی آئین پر براہ راست حملے کا سب سے بڑا اور سیاہ باب تھا۔ پھر پورے ملک میں کہرام مچ گیا۔ لیکن ملک نے ایسی غیر آئینی طاقتوں پر فتح کا مظاہرہ کیا کیونکہ جمہوریہ کی روایات ہندوستان کے مرکز میں ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ عام انتخابات کے دوران اپوزیشن نے آئین کے تحفظ کو بڑا ایشو بنایا تھا اور لوک سبھا میں حلف برداری کی تقریب کے دوران اپوزیشن کے کئی ارکان نے ہاتھوں میں آئین کی کاپی پکڑ کر حلف اٹھایا۔ محترمہ مرمو آئینی عہدہ پر فائز تیسری شخصیت ہیں جنہوں نے ایمرجنسی کو ہندوستانی جمہوریت پر ایک بڑا حملہ قرار دیا ہے۔

 لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا اور نائب صدر جگدیپ دھنکھر نے بھی عوامی فورمز میں 1975 کی ایمرجنسی کو ایک بڑا آئینی بحران قرار دیا ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ آنے والے چند مہینوں میں ہندوستان بطور جمہوریہ 75 سال مکمل کرنے جا رہا ہے۔ ہندوستان کا آئین پچھلی دہائیوں میں ہر چیلنج اور ہر امتحان کا مقابلہ کرتا رہا ہے۔ جب آئین بن رہا تھا تب بھی دنیا میں ایسی طاقتیں تھیں جو ہندوستان کو ناکام بنانا چاہتی تھیں۔

حکومت آئین کو محض طرز حکمرانی کا ذریعہ نہیں سمجھتی بلکہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں کہ ہمارے آئین کو عوامی شعور کا حصہ بنایا جائے۔ اسی مقصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے میری حکومت نے 26 نومبر کو یوم دستور کے طور پر منانا شروع کیا ہے۔