قومی

اسلامی ممالک کے 5 ہزار سوشل میڈیا اکاؤنٹس آسام کانگریس کیلئے سرگرم: چیف منسٹر

چیف منسٹر آسام ہیمنت بشواشرما نے جمعہ کے دن الزام عائد کیا کہ 5 ہزار سوشل میڈیا اکاؤنٹس جن میں زیادہ تر اسلامی ممالک سے کام کررہے ہیں‘ آسام کانگریس کے حق میں سرگرم ہوگئے ہیں۔

گوہاٹی (پی ٹی آئی) چیف منسٹر آسام ہیمنت بشواشرما نے جمعہ کے دن الزام عائد کیا کہ 5 ہزار سوشل میڈیا اکاؤنٹس جن میں زیادہ تر اسلامی ممالک سے کام کررہے ہیں‘ آسام کانگریس کے حق میں سرگرم ہوگئے ہیں۔

پریس کانفرنس سے خطاب میں شرما نے دعویٰ کیا کہ 47 ممالک سے کام کررہے یہ اکاؤنٹس جن میں زیادہ تر بنگلہ دیش اور پاکستان کے ہیں‘ گزشتہ ماہ سے آسام کانگریس کے ایک مخصوص قائد کی سرگرمیوں اور پردیش کانگریس کے پیجس پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔

حیرت کی بات ہے کہ راہول گاندھی یا کانگریس کے پوسٹس کو لائک یا کمنٹ نہیں کیا جاتا۔ آسام کے علاوہ اسلامی بنیادپرست مواد بشمول فلسطین‘ ایران اور بنگلہ دیش کے مشیراعلیٰ پروفیسر محمد یونس پوسٹ کیا جارہا ہے۔ چیف منسٹر نے قائد کا نام نہیں لیا لیکن ایسا لگتا ہے کہ وہ گورو گوگوئی کا حوالہ دے رہے تھے۔

شرما نے کہا کہ 2026 کے اسمبلی الیکشن سے قبل پہلی مرتبہ آسام کی سیاست میں اس قدر بیرونی مداخلت ہورہی ہے۔چیف منسٹر نے کہا کہ مرکزی حکومت کو اس کی جانکاری دے دی گئی ہے۔ پتہ چلا ہے کہ700  اکاؤنٹس بنگلہ دیش سے‘ 350 پاکستان سے‘ 246  سعودی عرب سے‘ 86 کویت سے اور 35  افغانستان سے تعلق رکھتے ہیں۔

ان میں بعض پرائیوٹ ہیں۔یہ بھی پتہ چلا ہے کہ باہر کے بعض لوگوں نے گوہاٹی کے 2 علاقوں میں مکانات کرایہ پر لئے ہیں اور یہ لوگ یوٹیوبرس اور سوشل میڈیا انفلوئنسرس سے جڑے ہوئے ہیں۔ شرما نے دعویٰ کیا کہ آسامی مسلمان چاہے وہ مقامی ہوں یا یہاں رہنے والے مائیگرنٹس ہوں‘ ایسا مواد کبھی بھی پوسٹ نہیں کرتے۔