برطانیہ میں اسٹوڈنٹ ویزا پر افراد خاندان کو لانے کی سہولت ختم؟
برطانیہ میں امیگریشن کو کم کرنے کے نئے حکومتی منصوبوں کے نتیجے میں غیرملکی طلباء کی اکثریت کو اپنے خاندان کے افراد کو ساتھ لانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
لندن: برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ دنیا بھر سے اسٹوڈنٹ ویزے پر برطانیہ آنے والے طلباء و طالبات کیلئے اپنے خاندان کے افراد کو ساتھ لانے کی سہولت جلد ختم کردی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں امیگریشن کو کم کرنے کے نئے حکومتی منصوبوں کے نتیجے میں غیرملکی طلباء کی اکثریت کو اپنے خاندان کے افراد کو ساتھ لانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ اقدام گزشتہ سال ہجرت کرکے آنے والے غیرملکی افراد کی ریکارڈ تعداد میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔اعلان میں کہا گیا ہے کہ آئندہ سال جنوری سے صرف محدود تعداد میں غیرملکی طلباء کو اپنے ساتھیوں یا بچوں کو ملک میں لانے کی اجازت ہوگی۔
اس حوالے سے وزیر اعظم رشی سینک نے گزشتہ دنوں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ غیرملکیوں کی آمد کی روک تھام کیلیے اقدامات پر غور کررہے ہیں جو اگلے سال ہونے والے انتخابات میں ان کے منشور کا حصہ ہے۔
برطانوی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ مذکورہ اقدامات کے تحت پوسٹ گریجویٹ تحقیقی پروگراموں میں داخلہ لینے والے طلباء کے علاوہ دیگر طلبہ کو اپنے خاندان کے افراد کو برطانیہ لانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
برطانیہ کی ہوم سکریٹری سویلابریورمین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت کے اس اقدام کا مقصد ایسے لوگوں کو روکنا ہے جو اسٹوڈنٹ ویزے کی آڑ میں برطانیہ میں روزگار کی تلاش کے لیے آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ سال اسٹوڈنٹ ویزوں پر ملک میں آنے والے طلباء کے ساتھ آنے والوں کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔
یہ اقدامات جو جنوری2024سے لاگو ہوں گے، جون2022 کو ختم ہونے والے مالی سال کے لیے ہجرت کرنے والوں کی تعداد 504،000کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔
وزارت داخلہ نے مزید کہا کہ گزشتہ سال 4لاکھ 86ہزار ویزے جاری کیے گئے جو برطانیہ میں طلبہ کے ویزوں کا سب سے بڑا تناسب ہے۔