دہلی

پون کھیرا کی پریس کانفرنس میں ”بی جے پی واشنگ مشین“ کی نمائش (ویڈیو)

کانگریس نے آج پریس کانفرنس میں شہ نشین پر ایک واشنگ مشین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکمران پارٹی کا ”مکمل خود کار واشنگ مشین“ اس اصول پر کام کرتا ہے، ”بی جے پی میں شامل۔ کیس بند“۔

نئی دہلی: این سی پی لیڈر پرفل پٹیل کے خلاف 2017ء کے ایک کرپشن کیس میں سی بی آئی کی جانب سے کیس بند رپورٹ پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس نے آج پریس کانفرنس میں شہ نشین پر ایک واشنگ مشین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکمران پارٹی کا ”مکمل خود کار واشنگ مشین“ اس اصول پر کام کرتا ہے، ”بی جے پی میں شامل۔ کیس بند“۔

متعلقہ خبریں
9 نومبر کی تاریخ گزرگئی، اتراکھنڈمیں یو سی سی لاگو نہ ہونے پر کانگریس کا طنز
نرملا سیتارمن کے خلاف تحقیقات پر کرناٹک ہائی کورٹ کی روک
آسام کے اسمبلی حلقہ سماگوڑی میں بی جے پی اور کانگریس ورکرس میں ٹکراؤ
انڈیا اتحاد دہشت گردی کا حامی اور دستور کا مخالف : اسمرتی ایرانی
رکن اسمبلی ماجد حسین اور فیروز خان کے خلاف کارروائی کا انتباہ

کانگریس نے ان لیڈروں کے مسائل کو اٹھایا جن کے خلاف کرپشن کے الزامات تھے اور صرف بی جے پی میں شامل ہونے یا اس کے ساتھ اتحاد کرنے پر ان کے خلاف کیس بند کیے گئے۔ اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے بی جے پی پر اکثر یہ الزامات عائد کیے جاتے ہیں۔

پارٹی نے انتباہ دیا کہ وہ ہر ایک عہدیدار اور ایجنسی کے خلاف کارروائی کرے گی جو اپنی مرضی سے جمہوریت اور دستور کو تباہ کرنے میں فریق بنے ہیں۔

کانگریش کے شعبہ ذرائع ابلاغ و تشہیر کے سربراہ پون کھیرا کی آل انڈیا کانگریس کمیٹی ہیڈ کوارٹر پر پریس کانفرنس میں ایک ٹیبل پر ”بی جے پی واشنگ مشین“ پیش کیا گیا اور ایک میلا کچیلا ٹی شرٹ جس پر کرپشن، فراڈ، اسکام تحریر تھا مشین میں ڈال کر صاف ستھرا ٹی شرٹ مشین سے نکالا گیا جس پر تحریر تھا ”بی جے پی۔ مودی واش“۔

پریس کانفرنس کے ماحول کو برقرار رکھتے ہوئے کھیرا نے الزام عائد کیا کہ ”بی جے پی مشین کی مالیت 8,500 کروڑ سے زیادہے“۔ یہ رقم انتخابی بانڈس کے ذریعہ حکمراں پارٹی حاصل کی ہے۔ اس میں تمام قسم کے کرپشن کے دھبے دھونے کی صلاحیت ہے۔ اس مشین میں مودی۔ واشنگ پاؤڈر استعمال کیا جاتا ہے۔

پریس کانفرنس میں ”مودی واشنگ پاؤڈر“ کا ایک ورقیہ بھی پیش کیا گیا جس پر وزیر اعظم کی تصویر اور ”سارے داغ چٹکیوں میں صاف“ تحریر کیا گیا تھا۔ کھیرا نے کہا کہ این سی پی کی تقسیم کرکے مہاراشٹرا میں جب پٹیل بی جے پی اتحاد میں شامل ہوئے تو سی بی آئی نے 2017ء کے کرپشن کیس میں ان کے خلاف بند رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

کرپشن کیس میں بی جے پی نے 2014ء میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ بی جے پی نے 2014ء کے لوک سبھا انتخابات کے دوران یوپی اے حکومت کے خلاف پیش کردہ چارج شیٹ میں اسے ”ایئر انڈیا اسکام“ قرار دیا تھا۔ نہ صرف یہ بلکہ 2019ء میں بی جے پی نے پٹیل کے خلاف چند الزامات عائد کیے تھے کہ وہ 1993ء میں ممبئی بم دھماکوں کے ملزم اقبال مرچی کے ساتھ ایک جائیداد معاملت میں ملوث تھے۔

کھیرا نے 2014ء کے انتخابات میں وزیر اعظم کا بیان ”نہ کھاؤں گا، نہ کھانے دوں گا، اگر بی جے پی میں شامل ہوں تو کیسس رفع دفع کردوں گا“ کا مضحکہ اڑایا۔ کھیرا نے زور دے کر کہا کہ کانگریس کا ہمیشہ سے ہی یہ موقف رہا ہے کہ یہ تمام ”نام نہاد اسکامس“ جس کے بارے میں بی جے پی لب کشائی کرتی ہے جھوٹے ہیں۔