توہم پرستی کی انتہا: بلڈ کینسر کا شکار بچہ ’’کرشماتی علاج‘‘ کے لئے 15 منٹ تک گنگا میں ڈبونے پر فوت، والدین اور خالہ گرفتار (ویڈیوز)
ایک اور ویڈیو میں بچے کی خالہ اس کی لاش کے پاس بیٹھی ہوئی ہے اور کہہ رہی ہے کہ اسے یقین ہے کہ بچہ ابھی زندہ ہوجائے گا۔
ہریدوار: سائنس، ٹکنالوجی اور شعور بہت بلندیوں پر پہنچنے کے باوجود توہم پرستی کی سماجی برائی ہمیں آج تک پریشان کر رہی ہے۔
ایک انتہائی پریشان کن واقعہ میں، بلڈ کینسر میں مبتلا ایک 5 سالہ لڑکا اس وقت فوت ہوگیا جب ہریدوار میں اس کے توہم پرست والدین اور خالہ نے گنگا ندی میں تقریباً 15 منٹ تک ڈبو کر رکھا۔ وہ اس امید میں تھے کہ ان کا بچہ ’’مقدس ڈبکی‘‘ لگانے کے بعد ’’معجزاتی‘‘ طور پر بلڈ کینسر سے صحت یاب ہو جائے گا۔
اطلاعات کے مطابق پولیس حکام کو شبہ ہے کہ دہلی سے تعلق رکھنے والے لڑکے کی اتنی دیر تک پانی میں ڈبوئے رکھنے سے موت ہوگئی ہے۔
ریڑھ کی ہڈی میں سنسنی پیدا کرنے والی ایک ویڈیو انٹرنیٹ پر بڑے پیمانے پر شیئر کی جا رہی ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بچے کو پانی میں ڈبونے والی خواتین اس وقت پرتشدد ردعمل کا اظہار کرتی ہیں جب ایک شخص بچے کو پانی سے باہر نکالنے کی کوشش کرتا ہے۔
ایک اور ویڈیو میں بچے کی خالہ اس کی لاش کے پاس بیٹھی ہوئی ہے اور کہہ رہی ہے کہ اسے یقین ہے کہ بچہ ابھی زندہ ہوجائے گا۔
این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ میں ہریدوار شہر کے پولیس سربراہ سواتنتر کمار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ بچے کے ارکان خاندان نے پولیس کو بتایا تھا کہ لڑکے کا دہلی کے ایک اسپتال میں علاج جاری تھا تاہم ڈاکٹروں نے بالآخر یہ کہہ کر ہار مان لی تھی کہ بلڈ کینسر علاج کی حد سے باہر نکل چکا ہے۔ تاہم خاندان کا خیال تھا کہ گنگا ندی اس لڑکے کو ٹھیک کر سکتی ہے۔
پولیس نے بچے کے ماں باپ کے علاوہ اس کی خالہ کو حراست میں لے لیا ہے۔ ان سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔