احتجاجی ریسلرس اپنے میڈلس گنگا میں بہاد دیں گے
پہلوانوں نے کہا، ’’اب لگتا ہے کہ ہمارے گلے میں پڑے ان تمغوں کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ پہلے تو ان تمغوں کی واپسی کا سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا، لیکن جیسے حالات ہیں، ہم اپنی عزت ووقار کے ساتھ سمجھوتہ کر کے کیسے جی سکتے ہیں؟"
نئی دہلی: اولمپک تمغہ جیتنے والے بجرنگ پونیا، ساکشی ملک اور دولت مشترکہ کھیلوں میں تمغہ جیتنے والی ونیش پھوگاٹ نے منگل کو کہا کہ وہ اپنے تمغوں کو گنگا میں بہا دیں گے ۔
پہلوانوں نے ٹویٹ کیا، "یہ تمغے جیتنے کے لیے ہماری محنت بھی اتنی ہی سنجیدہ تھی۔ یہ تمغے قوم کے لیے انمول ہیں اور ان تمغوں کی بہترین جگہ اس’ ناپاک سسٹم کی بجائے پاک گنگا میں ہے۔”
ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے سابق صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے ذریعہ جنسی ہراسانی کے الزام میں گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے یہاں جنتر منتر پر پہلوان تقریباً ایک ماہ سے احتجاج کر رہے ہیں۔
پہلوانوں نے اتوار کو نو تعمیر شدہ پارلیمنٹ کی طرف مارچ کرنے اور وہاں مہیلا مہاپنچایت منعقد کرنے کا منصوبہ بنایا، لیکن جیسے ہی پہلوان احتجاج کے مقام سے نکلے، پولس نے انہیں حراست میں لے لیا اور جنتر منتر سے ان کے خیمے اکھاڑ دئیے۔
ایک مشترکہ بیان میں، پہلوانوں نے کہا، "آپ نے دیکھا کہ 28 مئی کو کیا ہوا، پولیس نے کیسا برتاؤ کیا اور کتنی بے دردی سے ہمیں گرفتار کیا۔ ہم پرامن احتجاج کر رہے تھے لیکن انہوں نے ہمارا احتجاجی مقام چھین لیا اور ہم پر سنگین جرائم کا مقدمہ درج کیا گیا۔ کیا خواتین پہلوانوں نے جنسی ہراسانی کا انصاف مانگ کر غلطی کی؟ پولیس اور اہلکار ہمارے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کر رہے ہیں جبکہ اصل مجرم آزاد گھوم رہا ہے ۔
پہلوانوں نے میڈل جیتنے کے لیے اپنی محنت پر کہا، "ہم خواتین ریسلرز کو لگتا ہے کہ ہمارے پاس اس ملک میں کچھ نہیں بچا، ہمیں یاد ہے جب ہم نے اس ملک کے لیے اولمپکس اور عالمی سطح پر تمغے جیتے تھے۔
اب محسوس ہو رہا ہے کہ ہم نے یہ تمغے کیوں جیتے؟ کیا ہم اس لئے یہ تمغے جیتے تھے کہ افسران ہمارے ساتھ اتنا برا سلوک کریں؟ مزید یہ کہ وہ ہمارے ساتھ بدتمیزی کر سکیں اور پھر ہم پر الزام لگا سکیں؟
احتجاج کرنے والے پہلوانوں نے حکام پر دھمکانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ سزا "متاثرین کی بجائے مجرموں” کو ملنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی اور صدرجمہوریہ دروپدی مرمو کو تمغے واپس کرنے پر غور کر رہے تھے لیکن ان کی حالت زار پر دونوں رہنماؤں کی خاموشی کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کریں گے۔
پہلوانوں نے کہا، ’’اب لگتا ہے کہ ہمارے گلے میں پڑے ان تمغوں کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ پہلے تو ان تمغوں کی واپسی کا سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا، لیکن جیسے حالات ہیں، ہم اپنی عزت ووقار کے ساتھ سمجھوتہ کر کے کیسے جی سکتے ہیں؟”