تلنگانہ

تلگو کے مشہور شاعر وادیب اندے سری چل بسے، وزیراعلی تلنگانہ کاخراج

ریونت ریڈی نے شاعر کے ساتھ اپنی ذاتی وابستگی کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ انہوں نے عوامی حکومت کے قیام کے بعد ترانہ کی دوبارہ ریکارڈنگ کے دوران اندے سری کے ساتھ کئی یادگار لمحات گزارے۔

حیدرآباد: مشہور شاعر اور ادیب اندے سری، جنہوں نے تلنگانہ کا ریاستی ترانہ جئے جئے ہی تلنگانہ تحریر کیا تھا، پیر کے روز چل بسے۔ ان کی عمر 64 سال تھی۔

متعلقہ خبریں
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس
گورنمنٹ ہائی اسکول غوث نگر میں ’’نومبر کی عظیم شخصیات‘‘ کے پانچ روزہ جشن کا شاندار اختتام، انعامی تقریب کا انعقاد
لوکل باڈیز انتخابات کے سلسلے میں کانگریس قائد عثمان بن محمد الہاجری کا اہم دورہ


خاندانی ذرائع کے مطابق، وہ اچانک گھر پر گر پڑے اور انہیں فوری طور پر گاندھی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں دورانِ علاج وہ جانبر نہ ہو سکے۔


اندے سری 1960ء میں ضلع نلگنڈہ میں پیدا ہوئے۔ تلنگانہ تحریک کے دوران وہ ایک طاقتور ادبی آواز کے طور پر ابھرے۔ ان کا ترانہ جئے جئے ہی تلنگانہ تحریک کے دوران عوامی جوش و خروش اور ثقافتی شناخت کی علامت بن گیا، جو بعد ازاں ریاست کی پہچان کا حصہ بن گیا۔


ان کو کئی اعزازات سے نوازا گیا، جن میں کاکتیہ یونیورسٹی کی اعزازی ڈاکٹریٹ، 2006ء میں فلم ”گنگا” کے لئے نندی ایوارڈ، اکیڈمی آف یونیورسل گلوبل پیس ڈاکٹریٹ (2014) ، داسرتھی ساہتیہ پرسکار اور راوری بھاردواج ادبی ایوارڈ (2015) شامل ہیں۔


تلنگانہ کے وزیراعلیٰ اے ریونت ریڈی نے اندے سری کی موت پر گہرے صدمہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تلگوادب اور تلنگانہ کے ثقافتی ورثہ کے لئے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔


انہوں نے کہا کہ جئے جئے ہی تلنگانہ محض ایک نغمہ نہیں بلکہ تلنگانہ کی ریاستی تحریک کے دوران عوامی جذبات کی آواز تھی۔


ریونت ریڈی نے شاعر کے ساتھ اپنی ذاتی وابستگی کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ انہوں نے عوامی حکومت کے قیام کے بعد ترانہ کی دوبارہ ریکارڈنگ کے دوران اندے سری کے ساتھ کئی یادگار لمحات گزارے۔