بھارت

فلم کیرالا اسٹوری معاملہ، جمعیتہ علما ہند کو کیرالا ہائیکورٹ سے رجوع ہونے کا مشورہ

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس پی سری نرسیما نے جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے پیش ہوئی سینئر ایڈوکیٹ ورندہ گروور کو مشورہ دیا کہ وہ آئین ہند کے آرٹیکل 226 / کے تحت کیرالا ہائی کورٹ سے رجوع کرے حالانکہ ایڈوکیٹ ورندہ گروور نے سپریم کورٹ سے عبوری راحت کی درخواست کی تھی۔

نئی دہلی: مذہبی ہم آہنگی تباہ کرنے کے لیئے بنائی گئی ”کیرالا اسٹوری“ نامی فلم کی ریلیز پر فوری پابندی کا مطالبہ کرنے والی جمعیۃ علماء ہند کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے آج سپریم کورٹ نے عرضی گذار جمعیۃ علماء ہند کو مشورہ دیا کہ وہ کیرالا ہائی کورٹ سے رجوع کرے۔

متعلقہ خبریں
حکومت نے ’ایکس‘ کو ملکی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دے دیا، بحالی سے انکار
کشمیر اسمبلی میں 5 ارکان کی نامزدگی سپریم کورٹ کا سماعت سے انکار
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز
خریدے جب کوئی گڑیا‘ دوپٹا ساتھ لیتی ہے

جمعیۃ علمائے ہند کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق سپریم کورٹ نے کہا کہ کیوں کہ کیرالا ہائی کورٹ میں پہلے سے مقدمہ زیر سماعت ہے اس لئے وہیں رجوع کیا جائے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس پی سری نرسیما نے جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے پیش ہوئی سینئر ایڈوکیٹ ورندہ گروور کو مشورہ دیا کہ وہ آئین ہند کے آرٹیکل 226 / کے تحت کیرالا ہائی کورٹ سے رجوع کرے حالانکہ ایڈوکیٹ ورندہ گروور نے سپریم کورٹ سے عبوری راحت کی درخواست کی تھی۔

 اس ضمن میں سپریم کورٹ نے کیرالا ہائی کورٹ کو بھی حکم دیا کہ جلداز جلد سماعت کی درخواست کو قبول کرے۔ آج جیسے ہی عدالتی کارروائی شروع ہوئی ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول کے ہمراہ سینئر ایڈوکیٹ ورندہ گروور نے عدالت کو بتایا کہ عدالت عبوری طور پر فلم کے پروڈیوسر کو یہ حکم دے کہ وہ فلم کے متعلق ایک ڈسکلیمر(اعلانیہ) جاری کرے کہ یہ فلم افسانوی کرداروں پر بنی ہوئی ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس میں دکھائے گئے کردار حقیقت میں موجود نہیں ہیں۔

 فلم پروڈیوسر کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے نے ورندہ گروور کی درخواست کی مخالفت کی اورعدالت سے کہا کہ سپریم کورٹ اس مقدمہ کی سماعت نہ کرے کیونکہ کیرالا ہائی کورٹ میں پہلے سے ہی مقدمہ زیر سماعت ہے اور عدالت نے اگلی سماعت کے لیئے 5/ مئی کی تاریخ مقرر کی نیز وہ ایڈوکیٹ ورندہ گروور کی درخواست کی سخت لفظوں میں مخالفت کرتے ہیں۔

ایڈوکیٹ ورندہ گروور نے چیف جسٹس کو بتایا کہ اس فلم کی نمائش چار زبانو ں میں پورے ملک میں ہونے جارہی ہے لہذا سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے، ہمیں پتہ ہے کہ ہائی کورٹ میں مقدمہ زیر سماعت ہے لیکن ہم سپریم کورٹ سے عبوری راحت کی گذارش کررہے ہیں۔

فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد چیف جسٹس نے جمعیۃ علماء ہند سمیت فلم پر پابندی لگانے کی عرضداشت داخل کرنے والے دیگر عرض گذاروں کو مشورہ دیا کہ وہ کیرالا ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر داخل پٹیشن میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی مدعی بنے ہیں۔

آج کی عدالتی کارروائی پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ہم نے سپریم کورٹ سے اسٹے حاصل کرنے کوشش کی تھی لیکن ہمیں کامیابی نہیں مل سکی۔ چیف جسٹس کے مشورہ کے مطابق جمعیۃ علماء ہند کیرالا ہائی کورٹ سے رجوع ہوگئیں اور اس تعلق سے مقامی وکلاء سے گفت وشنید کی جارہی ہے۔

گلزار اعظمی نے کہا کہ ہم نے عدالت سے گذارش کی تھی کہ وہ مرکزی حکومت کو حکم جاری کرے کہ 5/ مئی کو ریلیز ہونے والی متنازعہ فلم کیرالا اسٹوری کو ریلیز ہونے سے روکے نیز سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن کو حکم دے کہ وہ فلم سے متنازعہ سین اور مکالموں کو حذف کرے، عدالت سے یہ بھی گذارش کی گئی تھی کہ عدالت عبوری طور پر فلم کے پروڈیسر کو یہ حکم دے کہ وہ فلم کے متعلق ایک ڈسکلیمر جاری کرے نیز یو ٹیوب اور دسوشل میڈیا پلیٹ فارم پر دکھائے جارہے فلم کے ٹریلر کو بھی ہٹایا جائے۔

واضح رہے کہ کیرالا اسٹوری نامی فلم میں یہ دکھایا گیا ہے کہ تقریباً 32000 / خواتین نے اپنا مذہب تبدیل کرکے پہلے مسلمان بنی اور پھر داعش میں شامل ہوگئیں۔ داعش میں شامل ہونے بعد ان کے ساتھ ہونے والی مبینہ اذیتوں کی داستان بتائی گئی ہے جسے کیرالا کے وزیر اعلی پنا رائی وجین نے سنگھ پریوار کا جھوٹا پروپیگنڈا قرار دیا ہے اور عوام سے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے۔وزیر اعلی نے مزید کہاکہ ریاست کو بدنام کرنے کے لیئے کیرالا اسٹوری جیسی فلم بنائی گئی ہے۔