شمالی بھارت

آٹا 37 روپئے فی کیلو، حکومت خاموش کیوں ہے ؟:مایاوتی

مایاوتی نے کہا کہ ملک میں غربت و پچھڑے پن کی زندگی میں مہنگائی کی مار اور بے روزگاری سے پریشان محنت کش لوگ ہر دن آٹا۔ دال، چاول اور نمک تیل وغیرہ کی مہنگی قیمتوں کے لے کر حکومت کو کوستے رہتے ہیں۔

لکھنؤ: بی جے پی حکومت پر غریبی، مہنگائی اور بے روزگاری کے مسائل کے تئیں لاپرواہی برتنے کا الزام لگاتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے کہا کہ آٹا کی قیمت بھی گذشتہ سال میں بڑھ کر 37روپئے کلو ہوگیا ہے لیکن حکومت خاموش ہے۔

مایاوتی نے ہفتہ کو یک بعد دیگر اپنے ٹوئٹ میں مہنگائی۔بے روزگاری کے مسئلے پر بی جے پی حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا’ملک میں غربت و پچھڑے پن کی زندگی میں مہنگائی کی مار اور بے روزگاری سے پریشان محنت کش لوگ ہر دن آٹا۔ دال، چاول اور نمک تیل وغیرہ کی مہنگی قیمتوں کے لے کر حکومت کو کوستے رہتے ہیں۔ لیکن وہ اس کا جواب دینے و تراکیب ڈھونڈنے کے بجائے زیادہ تر خاموش ہی رہتی ہے ایسا کیوں؟

انہوں نے کہا’اب آٹا کی قیمت بھی ایک سال میں بڑھ کر تقریبا 37 روپئے فی کلو تک پہنچ جانے سے لوگوں میں بے چینی، مایوسی ہے تو ایسے میں حکومت کو اپنی لاپرواہی وغیرہ چھوڑ کر اس کے حل کے لئے سنجیدہ تراکیب میں جی۔ جان سے جٹ جانا ہی وقت کی ضرورت ہے۔

بی ایس پی صدر نے کہا’ ہندوستان جیسے بڑی آبادی والے ملک میں یہاں سالوں سے پیدا پریشان کرنے والی غریبی، بے روزگاری، مہنگائی وغیرہ اصلی سیاست اور انتخابی ایجنڈا نہیں رہا ہے۔ تب بھی سبھی حکومت کو ان کے تئیں مایوس بنے رہ کر ملک کی ترقی و عوام کی بہبود میں روکاوٹ بنے رہنا نامناسب و تکلیف دہ ہے۔