حیدرآباد

شریعت پر عمل سے اللہ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے: مفتی وجیہ اللہ سبحانی کا خطاب

الانصار فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام جامع مسجد محبوبیہ ریاست نگر مارکٹ میں درس قرآن کی 126ویں نشست منعقد ہوئی، جس میں مفسر قرآن حضرت علامہ مفتی حافظ محمد وجیہ اللہ سبحانی نقشبندی قادری چشتی نے سورہ بقرہ کی 28 ویں آیت کی تشریح کی۔

حیدرآباد: الانصار فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام جامع مسجد محبوبیہ ریاست نگر مارکٹ میں درس قرآن کی 126ویں نشست منعقد ہوئی، جس میں مفسر قرآن حضرت علامہ مفتی حافظ محمد وجیہ اللہ سبحانی نقشبندی قادری چشتی نے سورہ بقرہ کی 28 ویں آیت کی تشریح کی۔

متعلقہ خبریں
امت مسلمہ، تمام امتوں سے بہتر، الانصار فاؤنڈیشن کے زیراہتمام درس قرآن کی 119 ویں نشست، مفتی حافظ محمد وجیہ اللہ سبحانی کا خطاب
حیدرآباد، شراب کی فروخت میں سرفہرست
حیدرآباد: الانصار فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ہفتہ واری درس قرآن
ڈاکٹر مہدی کا محکمہ ثقافتی ورثہ و آثار قدیمہ تلنگانہ کا دورہ، مخطوطات کے تحفظ کے لیے ایران سے ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ
ورک ورلڈ آرگنائزیشن فار ریلیجس اینڈ نالج تلنگانہ چیاپٹر کی عوامی خدمت

انہوں نے کہا کہ اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں توحید اور نبوت کے دلائل، کفر و ایمان کی جزا و سزا کا ذکر کرنے کے بعد اپنی بے شمار نعمتوں اور کائنات کی حیرت انگیز نشانیوں کا ذکر کیا ہے۔ اللہ نے کافروں کو مخاطب کرتے ہوئے ان کی خرابیوں اور برائیوں کو ان کے دلوں میں بٹھانے کی کوشش کی ہے اور سوال کیا کہ وہ کیسے خدا کے منکر ہو سکتے ہیں جبکہ ان کی اپنی زندگی اللہ کے وجود کا ثبوت ہے۔

مفتی وجیہ اللہ سبحانی نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو ابتدا میں بے جان حالت میں پیدا کیا اور پھر اس میں روح ڈال کر زندگی عطا کی۔ اس کے بعد، زندگی کی مدت پوری ہونے پر موت بھی دے گا اور قیامت کے دن دوبارہ زندہ کرے گا تاکہ حساب کتاب ہو سکے۔ یہ عمل حیات بعد از موت کا ایک واضح ثبوت ہے اور مسلمانوں کے لیے بھی نصیحت ہے کہ اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر بجا لائیں اور غفلت و ناشکری سے بچیں۔

درس کے دوران مفتی صاحب نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ آیت مسلمانوں کو یاد دلاتی ہے کہ وہ بھی کبھی کچھ نہیں تھے، اللہ نے انہیں زندگی عطا کی اور ان کے لیے زندگی گزارنے کے تمام اسباب پیدا کیے۔ اس کے باوجود اللہ کو یاد نہ کرنا اور اس کی نعمتوں کا شکر ادا نہ کرنا، ایک طرح کی غفلت اور ناشکری ہے جو کسی بھی مسلمان کے لیے مناسب نہیں۔ انہوں نے حیات بعد از ممات کے بارے میں مزید تفصیل دیتے ہوئے سورہ مومن کی آیت 11 کا حوالہ دیا، جس میں کافروں کا اعتراف ہے کہ اللہ نے انہیں دو بار موت دی اور دو بار زندگی عطا کی۔

مفتی وجیہ اللہ سبحانی نے سورہ بقرہ کی 29ویں آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ نے زمین اور آسمانوں کی تخلیق اپنے علم اور حکمت کے مطابق کی اور زمین پر موجود تمام چیزیں انسانوں کے فائدے کے لیے بنائی ہیں۔ ان نعمتوں سے انسان دینی اور دنیاوی فائدے حاصل کر سکتا ہے، جیسے کہ قدرت کے دلکش نظارے دیکھ کر اللہ کی حکمت کا شعور حاصل کرنا یا دنیاوی امور میں ان نعمتوں کا استعمال کرنا۔ یہ آیت واضح کرتی ہے کہ جو چیزیں اللہ نے منع نہیں کی ہیں، وہ انسان کے لیے جائز اور حلال ہیں۔

اہلِ تفسیر کے مطابق، اس آیت کا مقصد یہ ہے کہ تخلیق کائنات اللہ کے کامل علم کی دلیل ہے اور یہ کہ اللہ کی قدرت و حکمت سے بھرپور مخلوقات کی پیدائش اس بات کا ثبوت ہے کہ موت کے بعد دوبارہ زندہ کرنا بھی ممکن ہے۔ اللہ کی قدرت اور علم کے بغیر کوئی چیز وجود میں نہیں آ سکتی، اور کافر جو یہ سمجھتے ہیں کہ مرنے کے بعد زندہ ہونا ناممکن ہے، ان کے لیے یہ آیت ایک عظیم دلیل ہے۔

مفتی صاحب نے آخر میں کہا کہ جب اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو عدم سے وجود میں لاکر زمین کی تمام نعمتیں ان کے لیے پیدا کی ہیں، تو ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اللہ کے احکام اور اسوۂ حسنہ کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں اور اس کی رضا و خوشنودی حاصل کریں۔

اس درس کا آغاز حافظ محمد احمد حسین کی قرأت اور محمد اکرام اللہ خان رضوان کی نعت سے ہوا، جبکہ مولانا قاضی ابواللیث شاہ محمد غضنفر علی قریشی اسد ثنائی، بانی الانصار فاؤنڈیشن نے نگرانی کی۔ پروگرام کے اختتام پر جناب مرزا حمید اللہ بیگ کی جانب سے شرکاء کی تواضع کا انتظام کیا گیا، اور عوام الناس کی کثیر تعداد نے اس نشست میں شرکت کی۔