فٹبال گراؤنڈ میدان جنگ میں تبدیل ہوگیا، 100 سے زائد افراد ہلاک
واقعہ اُس وقت پیش آیا جب ریفری کے ایک متنازع فیصلہ پر ایک ٹیم کے حامی شائقین اشتعال میں آکر میدان میں کود پڑے۔ ان کے پیچھے مخالف ٹیم کے شائقین بھی میدان میں داخل ہو گئے، جس سے اسٹیڈیم میدان جنگ میں تبدیل ہو گیا۔
کیپ ٹاؤن: افریقی ملک کے جمہوریہ گنی میں فٹبال ٹورنامنٹ کے فائنل میچ کے دوران اسٹیڈیم میں ہنگامہ آرائی نے خونی تصادم کی شکل اختیار کر لی، جس کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔
عالمی خبر رساں ادارہ کے مطابق، واقعہ اُس وقت پیش آیا جب ریفری کے ایک متنازع فیصلہ پر ایک ٹیم کے حامی شائقین اشتعال میں آکر میدان میں کود پڑے۔ ان کے پیچھے مخالف ٹیم کے شائقین بھی میدان میں داخل ہو گئے، جس سے اسٹیڈیم میدان جنگ میں تبدیل ہو گیا۔
ہنگامہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا، جس میں سینکڑوں شائقین ایک دوسرے سے دست و گریبان رہے۔ پولیس کی جانب سے امن قائم کرنے کی کوششیں ناکام ہو گئیں، اور مشتعل شائقین نے پولیس عہدیداروں کو بھی نشانہ بنایا۔ پولیس موبائلز اور قریبی تھانے کو آگ لگا دی گئی، جس سے کئی اہلکار زخمی ہوئے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق، ہلاکتوں کی تعداد 100 سے زائد ہو سکتی ہے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ پولیس نے تاہم محتاط اندازہ لگاتے ہوئے ہلاکتوں کی تعداد 2 سے 3 درجن بتائی ہے اور کہا ہے کہ حتمی تعداد کا تعین ہونا ابھی باقی ہے۔
اسٹیڈیم، اسپتال اور مردہ خانوں میں لاشوں کا ڈھیر لگا ہوا ہے، جبکہ زخمیوں کی تعداد بھی درجنوں میں ہے۔
یہ پہلا واقعہ نہیں ہے جب جمہوریہ گنی میں فٹبال میچ کے دوران ہنگامہ آرائی نے تباہ کن صورت اختیار کی ہو۔ 2001 میں بھی ایک فٹبال میچ کے دوران بھگدڑ مچنے سے 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسی طرح 2022 میں انڈونیشیا کے ایک میچ میں 125 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔
کھلاڑیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے، اور واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے گا۔