دہلی

10سال سے ملک کی آواز ہم نے نہیں آپ نے سلب کر رکھی تھی، مودی پر کانگریس کا پلٹ وار

کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی پر پیر کے دن اپوزیشن پر ان کی تنقید کے لئے پلٹ وار کیا۔ کانگریس نے الزام عائد کیا کہ 10سال سے ملک کی آواز وزیراعظم نے سلب کر رکھی تھی، جس کی سزا عوام نے انہیں لوک سبھا الیکشن میں دی۔

نئی دہلی: کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی پر پیر کے دن اپوزیشن پر ان کی تنقید کے لئے پلٹ وار کیا۔ کانگریس نے الزام عائد کیا کہ 10سال سے ملک کی آواز وزیراعظم نے سلب کر رکھی تھی، جس کی سزا عوام نے انہیں لوک سبھا الیکشن میں دی۔

متعلقہ خبریں
منی پور کا مسئلہ پارلیمنٹ میں پوری طاقت سے اٹھایا جائے گا: راہول گاندھی
پون کھیڑا کی ضمانت میں 3 مارچ تک توسیع
راجیہ سبھا کی مخلوعہ نشست کیلئے ہنمنت راؤ دعویدار
ٹی سرینواس یادو کی کانگریس میں شمولیت کی قیاس آرائی
یوپی میں کانگریس’شکریہ یاترا’ نکالے گی

پارلیمنٹ اجلاس شروع ہونے سے قبل مودی نے میڈیا سے کہا تھا کہ لوک سبھا کے پہلے اجلاس میں حکومت کی آواز سلب کرنے کی غیرجمہوری کوشش کی گئی۔ ڈھائی گھنٹے کوشش کی گئی کہ وزیراعظم کی آواز سلب کی جائے۔ اپوزیشن کو اس پر ندامت ہونی چاہئے۔

مودی پر پلٹ وار کرتے ہوئے کانگریس میڈیا شعبہ کے سربراہ پون کھیڑا نے کہا کہ مودی وہ شخص ہے جس نے10 سال تک ملک کی آواز سلب کی۔ آج جب اپوزیشن اپنی آواز اٹھا رہی ہے تو وہ بے حد کمزور اور روتے پلاتے دکھائی دے رہے ہیں۔ وزیراعظم نے اپوزیشن پر ایسا تبصرہ کرتے ہوئے مانسون اجلاس شروع کیا جو ان کے منصب کے شایانِ شان نہیں۔

کانگریس ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم بھول گئے ہیں کہ وہ اکثریتی حکومت کے وزیراعظم نہیں ہیں۔ وہ دو پارٹیوں کی تائید سے چلنے والی این ڈی اے حکومت کے ایک تہائی وزیراعظم ہیں۔ انہیں مودی حکومت کی اصطلاح استعمال کرنے سے بچنا چاہئے۔ انہیں خود کو جمہوری ثابت کرنا چاہئے۔

وزیراعظم کو یہ یاد دلانا موزوں ہوگا کہ وہ جس وقت اپنا بھاشن دے رہے تھے، سپریم کورٹ میں اس وقت ملک کے 32لاکھ طلبہ کی آواز دبائے جانے کے کیس کی سماعت ہورہی تھی۔ کانگریس ترجمان نیٹ کا حوالہ دے رہے تھے۔

لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر گوروگوگوئی نے یہ کہتے ہوئے وزیراعظم کو نشانہ تنقید بنایا کہ نیٹ مسئلہ پیر کے دن وقفہ سوالات میں دوسرا موضوع تھا، لیکن وزیراعظم اپنی نشست سے اٹھ کھڑے ہوئے اور ایوان سے باہر چلے گئے۔

وہ ایوان کے باہر کیوں گئے۔ کیا اس مسئلہ کا جواب دینا ان کی ذمہ داری نہیں تھی۔ ہم نے جب دھرمیندر پردھان کا استعفیٰ مانگا تو انہوں نے تکبر سے کہا کہ وہ کیوں استعفیٰ دیں۔ وہ وزیراعظم کے تقرر کردہ وزیر ہیں۔

a3w
a3w