بین الاقوامی

جنوبی افریقہ کے سابق صدر کی بیٹی پر مردوں کو روس کے لیے لڑائی پر آمادہ کرنے کا الزام

یہ تنازع اس بڑھتے ہوئے رجحان کو اجاگر کرتا ہے کہ کس طرح روس میں بھرتی کی کمی کے باعث افریقی باشندوں کو روسی افواج میں شامل کیا جا رہا ہے۔ زوما سابقہ سیاسی جماعت اے این سی کے رکن تھے، جو جنوبی افریقہ میں جمہوریت کے لیے آزادی کی تحریک کے طور پر ابھری تھی۔

ڈربن: جنوبی افریقہ کے سابق صدر جیکب زوما کی سب سے بڑی بیٹی نے اپنی سوتیلی بہن پر الزام لگایا ہے کہ اس نے 17 مردوں ،جن میں سے نصف مبینہ طور پر رشتہ دار ہیں ،کو دھوکے سے روس کے لیے یوکرین میں لڑنے پر مجبور کیا۔

متعلقہ خبریں
محمد عباس کے ٹسٹ کرکٹ میں 100 وکٹ مکمل
خواتین کا ٹی20 ورلڈ کپ: جنوبی افریقہ نے ویسٹ انڈیز کو ریکارڈ 10 وکٹوں سے شکست دے دی
آئرلینڈ نے جنوبی افریقہ کے خلاف تاریخ رقم کردی
اسرائیل کی حمایت پر جنوبی افریقہ نے اپنا کپتان تبدیل کردیا
ہندوستانی ٹیم کا 11 گیندوں پر بغیر کوئی رن بنائے 6 وکٹیں گنوانے کا نیا ریکارڈ


یہ تنازع اس بڑھتے ہوئے رجحان کو اجاگر کرتا ہے کہ کس طرح روس میں بھرتی کی کمی کے باعث افریقی باشندوں کو روسی افواج میں شامل کیا جا رہا ہے۔ زوما سابقہ سیاسی جماعت اے این سی کے رکن تھے، جو جنوبی افریقہ میں جمہوریت کے لیے آزادی کی تحریک کے طور پر ابھری تھی۔


زوما، جو اس وقت 83 برس کے ہیں، نے 2018 میں بدعنوانی کے متعدد الزامات کے بعد صدارت سے استعفیٰ دیا اور 2024 میں اپنی پارٹی سے بھی نکال دیے گئے تھے۔


یہ تنازعہ اس وقت سامنے آیا ہے جب جنوبی افریقی حکومت نے تحقیقات شروع کیں کہ 17 شہری یوکرین کے جنگ زدہ خطے ڈونباس میں کس طرح پھنس گئے۔ حکومت کو ان مردوں کی طرف سے مدد کی کال موصول ہوئی تھی کہ وہ واپس گھر آنا چاہتے ہیں۔


حکام نے گزشتہ ماہ انکشاف کیا کہ ان افراد کو روزگار کا لالچ دے کر روس-یوکرین جنگ میں کرائے کے فوجیوں کے طور پر شامل ہونے کے لیے بہانہ بنایا گیا تھا۔


ملک کی دوسری بڑی سیاسی جماعت ڈیموکریٹک الائنس نے بھی ان 17 مردوں کے اہلِ خانہ سے بات چیت کے بعد زوما-سمبودلا کے خلاف فوجداری مقدمات درج کروائے ہیں۔


اپنے دفاع میں زوما-سمبودلا نے کہا کہ ان کا کسی کو روس-یوکرین جنگ میں کرائے کے فوجی کے طور پر بھرتی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔