یوروپ

رجب طیب اردوان کے انتخابی جلسے میں 17 لاکھ افراد کی شرکت

ترک صدر رجب طیب اردوان نے اس بہت بڑے جلسہ عام سے خطاب میں عوام سے اپیل کی کہ اپوزیشن اتحاد کو ملک کو تقسیم کرنے کا موقع نہ دیں۔

انقرہ: ترک میڈیا نے استنبول میں اتاترک ایئرپورٹ پر صدر رجب طیب اردوان کے انتخابی جلسے کو صدی کا سب سے بڑا سیاسی جلسہ قرار دے دیا، جس میں 17 لاکھ لوگ شریک ہوئے۔

متعلقہ خبریں
ایران کے صدر کے ہیلی کاپٹر کا سگنل سسٹم بند تھا: عبدالقادر اورال اولو
اسرائیل بین الاقوامی عدالتِ انصاف کے تمام فیصلوں پر جلد عمل درآمد کرے: ترکیہ
ترکیہ کا فیصلہ فلسطینی عوام کے لئے نہایت اہمیت رکھتا ہے: حماس
ترکیہ کے بلدی انتخابات میں صدر اردغان کو بدترین شکست
غزہ نسل کشی پر جشن منانے والا اسرائیلی فٹبالر گرفتار

تفصیلات کے مطابق ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز 7 مئی کو استنبول میں ہونے والا انتخابی جلسہ صدی کا بڑا جلسہ تھا، جس میں 1.7 ملین افراد نے شرکت کی، جسے دیکھتے ہوئے نہ صرف اردوان کی مقبولیت کا پتا چلتا ہے بلکہ چند دن بعد ہونے والے انتخابات میں ان کی پوزیشن بھی مستحکم دکھائی دیتی ہے۔

ترکیے میں 14 مئی کو الیکشن ہوں گے، اگرچہ گزشتہ دنوں ہونے والے عوامی پولز میں بتایا گیا کہ اردوان پر ان کے سیاسی حریف کمال قلیچ دار اوغلو کو تھوڑی سی برتری حاصل ہے، تاہم اردوان کی آق پارٹی کے حالیہ جلسے نے ان کی مقبولیت کا ایک اور ثبوت دے دیا ہے۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے اس بہت بڑے جلسہ عام سے خطاب میں عوام سے اپیل کی کہ اپوزیشن اتحاد کو ملک کو تقسیم کرنے کا موقع نہ دیں۔ واضح رہے کہ ری پبلیکنز پیپلز پارٹی کی قیادت میں 6 پارٹیوں پر مشتمل اپوزیشن کی نیشنل الائنس کی جانب سے کمال قلیچ دار اوغلو صدارت کے امیدوار ہیں۔

یاد رہے کہ 14 مئی کو ترک ووٹرز نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالیں گے، 2023 کے یہ انتخابات ترکیہ کے اہم ترین الیکشنز میں سے ایک ہیں۔ موجودہ صدر رجب طیب اردوان نے 20 سال سے اقتدار پر اپنی گرفت برقرار رکھی ہوئی ہے۔

تاہم، حالیہ مہینوں میں، ملک میں معاشی بدحالی اور ایک مہلک زلزلے کے بعد ان کی انتظامیہ پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ تازہ ترین پولنگ کے مطابق ترکیہ کی متحدہ اپوزیشن اردوان کی حکمرانی کے لیے ایک بے مثال چیلنج بن چکی ہے۔

2019 کے میئر کے انتخابات میں پہلی بار حزب اختلاف کے ہاتھوں استنبول کی شکست نے اردوان کی حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی تھی۔ وہ استنبول جس کے وہ میئر رہے تھے، اور پھر ان کی پارٹی نے پورے ملک کی زمام اقتدار سنبھال لی تھی۔

a3w
a3w