تلنگانہ

شادنگر میں انٹگریٹیڈ اسکول کا سنگ بنیاد

چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے آج کہا ہے کہ کانگریس حکومت غریب طلباء کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کیلئے اقدامات کررہی ہے۔ چیف منسٹر جمعہ کے روز شادنگرحلقہ اسمبلی سے کندرگ میں ینگ انڈیا انٹیگریٹیڈ ریسڈنشیل اسکول کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد ایک بڑے جلسہ سے خطاب کررہے تھے۔

حیدرآباد۔ (منصف نیوز بیورو)چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے آج کہا ہے کہ کانگریس حکومت غریب طلباء کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کیلئے اقدامات کررہی ہے۔ چیف منسٹر جمعہ کے روز شادنگرحلقہ اسمبلی سے کندرگ میں ینگ انڈیا انٹیگریٹیڈ ریسڈنشیل اسکول کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد ایک بڑے جلسہ سے خطاب کررہے تھے۔

متعلقہ خبریں
تلنگانہ میں 104 امیدواروں کے خلاف فوجداری مقدمات درج
عنقریب میگا ڈی ایس سی منعقد کرنے ریونت ریڈی کا اعلان، اساتذہ میں احکام تقرر جاری
ڈاکٹر مہدی کا محکمہ ثقافتی ورثہ و آثار قدیمہ تلنگانہ کا دورہ، مخطوطات کے تحفظ کے لیے ایران سے ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ
حیدرآباد، شراب کی فروخت میں سرفہرست
دسہرہ کے موقع پر آر ٹی سی مسافرین سے زیادہ کرایہ کی وصولی پر تنقید

انہوں نے کہا کہ حکومت‘ تعلیم کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔ گذشتہ10 سال سے اساتذہ کو ترقیاں اور تبادلہ نہ کرنے سے اساتذہ میں ناراضگی پائی جاتی تھی۔ ان کی حکومت نے 34ہزار اساتذہ کے تبادلوں اور 21ہزاراساتذہ کو ترقیاں دیتے ہوئے اساتذہ کے اہم مسئلہ کو حل کیا ہے۔

اس کے علاوہ11ہزار سے زائد ڈی ایس سی میں منتخب اساتذہ میں تقررنامے حوالے کئے گئے۔ ترقیاں اور تبادلے کسی معمولی تنازعہ کے بغیرانجام دئیے گئے۔ ہم بے روزگاری کے مسئلہ کو حل کرنے عوام سے کئے گئے وعدوں کے پابند ہیں۔چیف منسٹر نے کہا کہ بی آرایس کے 10 سالہ اقتدار میں شعبہ تعلیم پر 10ہزارکروڑ روپئے تک خرچ نہیں کئے گئے۔

چیف منسٹر کے سی آر جنہوں نے 7 لاکھ کروڑ کا قرض حاصل کیاتھا‘ سرکاری اسکولوں کی تعمیرومرمت اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی کیلئے ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا۔ بی آرایس حکومت سے اپنے دور میں 5ہزار سرکاری اسکولوں کروایا۔ ایک سازش کے تحت غریب بچوں کو تعلیم سے دور رکھنے کی کوشش کی گئی جبکہ کے سی آر نے اپنے بچوں میں عہدے تقسیم کئے۔

تلنگانہ کے 10اضلاع کو33ا ضلاع میں تقسیم کیاگیا۔1020 ریسڈنشیل اسکولس میں بنیادی سہولتیں تک فراہم نہیں کی گئیں۔ اساتذہ کے مسائل حل کرنے کوئی اقدام نہیں اٹھایاگیا۔ لیکن پولنگ کے دن اپنی ضرورت کے مطابق ان سے کام لیاگیا۔ کے سی آر نے غریبوں میں بکرے اور دیگر مویشیتقسیم کئے لیکن بے روزگاروں کو روزگار فراہم کرنے کیلئے کچھ نہیں کیا۔ لوک سبھا انتخابات میں شکست کے باوجود بی آرایس قائدین کے رویہ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ چیف منسٹر نے آرایس پروین کمار سے سوال کیاکہ آخر وہ ان ریسڈنشیل اسکول کے قیام کی مخالفت کیوں کررہے ہیں؟

چیف منسٹر نے کہا کہ متحدہ ریاست کے سابق چیف منسٹرپی وی نرسمہاراؤ نے اپنے دورحکومت میں جن ریسڈنشیل اسکولس کا قیام عمل میں لایاتھا ان ہی اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء آج آئی اے ایس اور آئی پی ایس کی حیثیت سے نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ جن میں پی وینکٹیشن آئی اے ایس اور ایم مہندرریڈی آئی پی ایس شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کئی طلباء ڈاکٹر‘ اور وکلاء کی حیثیت سے ریاست میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔

ینگ انڈیا انٹگریٹیڈ ریسڈنشیل اسکولس ریاست کے تمام اسمبلی حلقوں میں 20 تا25ایکراراضی پر قائم کئے جائیں گے۔ ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرمارکہ نے آج اپنے حلقہ مدیرا میں اسکول کا سنگ بنیاد رکھا۔ حکومت ان اسکولوں میں طلباء کو معیاری تعلیم کے ساتھ تمام بنیادی سہولتیں فراہم کرے گی۔ قبل ازیں رکن اسمبلی شادنگر روی شنکر نے چیف منسٹر اور دیگرمہمانوں کا خیرمقدم کیا۔ اس موقع پر اسکولی طلباء وطالبات نے بھی خطاب کیا۔