تلنگانہ

حیدرآباد۔وجے واڑہ نیشنل ہائی وے پر مسلسل حادثات۔ تیز رفتاری بنیادی وجہ

جولائی کے چوتھے ہفتے سے 13 اگست تک، صرف چوٹ اپل ٹریفک پولیس نے 691 اوور اسپیڈ کیس درج کئے۔ان تمام معاملات میں ڈرائیور 90 سے 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے جا رہے تھے، اس بات کی نشاندہی اسپیڈ گن کے ذریعہ کی گئی۔

حیدرآباد: چمکتی دمکتی چار لائنوں والی سڑک، 100 سے 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار تک پہنچنے والے وہیکل، اور ڈرائیور کے ہاتھ میں اسٹیئرنگ جیسے بے قابو گھوڑا۔

متعلقہ خبریں
شمس آباد ہائی وے پر سڑک حادثہ،ماں بیٹا ہلاک
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس
گورنمنٹ ہائی اسکول غوث نگر میں ’’نومبر کی عظیم شخصیات‘‘ کے پانچ روزہ جشن کا شاندار اختتام، انعامی تقریب کا انعقاد

حد سے زیادہ رفتار نہ صرف مسافروں بلکہ عوام کے لئے بھی جان لیوا بن رہی ہے۔ حالیہ دنوں میں حیدرآباد۔وجے واڑہ نیشنل ہائی وے پر ہونے والے مسلسل حادثات کی بنیادی وجہ یہی تیز رفتاری بتائی گئی ہے۔


حیدرآباد۔وجے واڑہ نیشنل ہائی وے ہمیشہ گاڑیوں بھرا رہتا ہے، لیکن یہاں ڈرائیور بڑی تیزی سے گاڑیاں دوڑا رہے ہیں۔ قوانین کے مطابق یہاں زیادہ سے زیادہ 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار ہونی چاہیے، مگر اکثر ڈرائیور ٹریفک قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 90 سے 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہے ہیں۔ ان میں زیادہ تر کار ڈرائیور شامل ہیں، لیکن آر ٹی سی بسیں اور ٹراویلس کی بسیں بھی تیز رفتاری کرنے والوں میں شامل ہیں۔


جولائی کے آخری ہفتہ میں 256 کیس درج کر کے 2,64,960 روپے جرمانہ وصول کیا گیا، اور اگست میں 13 تاریخ تک 435 کیس درج کر کے 4,50,225 روپے جرمانہ وصول کیا گیا۔ پتنگی ٹول پلازہ سے روزانہ تقریباً 40 ہزار گاڑیاں گزرتی ہیں۔

صرف صبح سے دوپہر 2 بجے کے درمیان، اسپیڈ گن سے یومیہ 30 سے زائد تیز رفتاری کے کیس پکڑے جا رہے ہیں۔


جولائی کے چوتھے ہفتے سے 13 اگست تک، صرف چوٹ اپل ٹریفک پولیس نے 691 اوور اسپیڈ کیس درج کئے۔ان تمام معاملات میں ڈرائیور 90 سے 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے جا رہے تھے، اس بات کی نشاندہی اسپیڈ گن کے ذریعہ کی گئی۔

تیز رفتاری کرنے والوں کو 1035 روپے جرمانے کا میسج موبائل پر بھیجا جا رہا ہے، ساتھ ہی اسپیڈ گن کی تصویر بھی بھیجی جاتی ہے جس میں گاڑی کی اصل رفتار نظر آتی ہے۔ بعض تصاویر پر پلس کا نشان بھی لگایا جاتا ہے۔


ان 691 کیسس میں ایک موٹر سائیکل سوار کا 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنا قابل ذکر ہے۔ کچھ ڈرائیور شراب پی کر گاڑیاں چلاتے ہیں جس کی وجہ سے بھی حادثات پیش آ رہے ہیں۔ پولیس بار بار سڑک کے حفاظتی اصولوں کی پابندی پر زور دیتی ہے، مگر ڈرائیوروں کی لاپروائی ان حادثات کی اصل وجہ ہے۔


” وجے موہن، ٹریفک انسپکٹر، چوٹ اپل نے کہا ”حادثات کی بڑی وجہ تیز رفتاری ہے۔ اوور اسپیڈنگ کی وجہ سے کئی لوگ جان سے جا رہے ہیں۔ اگر قوانین کے مطابق ڈرائیونگ کی جائے تو حادثات کا کوئی امکان نہیں رہتا۔ خاص طور پر برسات کے موسم میں تیز رفتاری سے گاڑیاں بے قابو ہو جاتی ہیں۔ اگر گاڑی کہیں رک جائے تو پیچھے آنے والے ڈرائیوروں کو اشارہ دینا چاہیے۔“