شمالی بھارت

گروگرام میں جھڑپوں کے بعد مساجد میں نمازیوں کی تعداد کم، صدر جمعیتہ العلماء نے کی یہ اپیل

مسلم گروپس کی اپیل پر گروگرام کے مختلف مقامات پر آج کڑے پہرہ میں مساجد میں نماز ِ جمعہ ادا کی گئی۔ اسی دوران جھڑپوں کے 2 ہفتے بعد گروگرام کی مسجد سے متصل دکانیں بھی کھل گئیں۔

گروگرام: مسلم گروپس کی اپیل پر گروگرام کے مختلف مقامات پر آج کڑے پہرہ میں مساجد میں نماز ِ جمعہ ادا کی گئی۔ اسی دوران جھڑپوں کے 2 ہفتے بعد گروگرام کی مسجد سے متصل دکانیں بھی کھل گئیں۔

متعلقہ خبریں
میرواعظ کو 5 ماہ بعد جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت
میرواعظ عمر فاروق، نظربند
سری نگر کی جامع مسجد میں آٹھویں جمعہ کو بھی نماز نہ ہوسکی
جامع مسجد سری نگر میں مسلسل پانچویں جمعہ کو نماز کی اجازت نہیں
جامع مسجد سری نگر میں چوتھے جمعہ بھی نماز کی اجازت نہیں

دکانداروں نے کاروبار بحال ہونے پر خوشی کا اظہار کیا تاہم حالیہ جھڑپوں کی وجہ سے بیشتر مساجد میں نمازیوں کی تعداد کم رہی۔ عہدیداروں نے کہا کہ نماز ِ جمعہ پرامن رہی۔ کہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں۔

بیشتر مساجد بشمول جامع مسجد سوہنا چوک‘ راجیو چوک کے قریب والی مسجد اور دیگر مساجد میں نمازیوں کی وہ تعداد نہیں تھی جو جھڑپوں سے پہلے کے جمعوں کو ہوتی تھی۔

ایک دکاندار اسلم نے آئی اے این ایس سے کہا کہ ہم خوش ہیں کہ 2ہفتے بعد ہماری دکانیں کھل گئیں۔ جھڑپوں کے بعد سے ہمارا کاروبار بند تھا۔ ہمیں بڑی مالی تنگی کا سامنا تھا لیکن اب صورتِ حال معمول پر آچکی ہے۔

نوح میں انتظامیہ نے مسلمانوں سے کہا تھا کہ وہ گھروں میں نماز ادا کریں۔ صدر جمعیتہ العلماء مفتی سلیم قاسمی نے لوگوں سے پھر اپیل کی کہ وہ کسی بھی کھلے مقام پر نماز ِ جمعہ ادا نہ کریں۔ نماز ِ جمعہ یاتو مساجد میں پڑھی جائے یا اپنے اپنے گھروں میں۔

مسلم ایکتا منچ کے رکن شہزاد خان نے کہا کہ ہم نے اپنے فرقہ کے لوگوں سے کہا ہے کہ نماز ِ جمعہ کسی بھی اوپن اسپیس میں نہ پڑھی جائے۔

ضلع میں نظم وضبط کی برقراری ضروری ہے۔ اے سی پی(کرائم)ورون داہیہ نے کہا کہ نماز ِ جمعہ پر کوئی پابندی نہیں۔ اس کی اجازت ہے۔

عوام سے ہماری اپیل ہے کہ وہ سنی سنائی باتوں پر یقین نہ کریں۔ ہماری سائبر کرائم ٹیموں نے ملک دشمن پوسٹس پر نظر رکھی ہے۔

a3w
a3w