گداگر نے ہوٹل مالک کو 50 ہزار روپئے کا قرض دیا، چونکا دینے والا واقعہ
قرض دہندگان میں سے ایک بوڑھا بھکاری اشوک بھی شامل ہے جو مقامی سائی بابا مندر میں بھیک مانگتا ہے اور مندر کے قریب ایک شیڈ میں رہتا ہے۔ یہ واقعہ عوام کے لیے چونکا دینے والا ثابت ہوا۔
حیدرآباد (منصف نیوز بیورو) ضلع کھمم کے بوناکل میں ایک گداگرکو اس وقت جھٹکا لگا جب اسے عدالت سے آئی پی (دیوالیہ کا شکار) نوٹس موصول ہوئی۔
ایک ہوٹل کے مالک آر نرسمہا راؤ اور ان کی اہلیہ سدھارانی نے عدالت میں دیوالیہ ہونے کی عرضی دائر کی۔ انہوں نے گزشتہ ماہ 1.95 کروڑ روپے کی رقم کے لیے ضلعی عدالت میں دعویٰ کیا کہ ان کا مالی دیوالیہ ہو چکا ہے جبکہ انہوں نے متعدد افراد سے قرض لیا تھا۔
عدالت نے درخواست سماعت کے لئے قبول کرلیا، درخواست گزارکے قرض دہندگان کو نرسمہا راؤ کی مالی حالت سے آگاہ کرنے کے لیے نوٹس بھیجے۔
قرض دہندگان میں سے ایک بوڑھا بھکاری اشوک بھی شامل ہے جو مقامی سائی بابا مندر میں بھیک مانگتا ہے اور مندر کے قریب ایک شیڈ میں رہتا ہے۔ یہ واقعہ عوام کے لیے چونکا دینے والا ثابت ہوا۔
اشوک نے نوٹس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس نے یہ یقین کرتے ہوئے کہ اس کا پیسہ نرسمہا راؤ کے پاس محفوظ رہے گا اور جب بھی اسے رقم کی ضرورت ہوگی تونرسمہا راؤ اسے رقم واپس کر دے گا‘50ہزار روپئے قرض دیا تھا۔
اشوک نے کہا کہ انہیں نرسمہا راؤ کی باتوں پر بھروسہ تھا لیکن وہ پانچ سال گزرنے کے بعد بھی 50ہزار روپئے کی رقم واپس کرنے میں ناکام رہا۔ حال ہی میں، نرسمہا راؤ نے ایک پرامیسری نوٹ پردستخط کیے جب اشوک نے رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا۔
اشوک نے کہا کہ اس نے سوچا کہ اسے رقم مل سکتی ہے کیونکہ نرسمہا راؤ نے نوٹ پردستخط کر دیے تھے، تاہم، مؤخر الذکر نے دیوالیہ ہونے کی درخواست دائر کرنے کے بعد شہر سے فرار ہو گیا۔ بہت سے دوسرے لوگوں کو بھی عدالت سے آئی پی نوٹس مل رہی ہے۔