مشرق وسطیٰ

غزہ رابطہ گروپ کا اسرائیل پر موثر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور عرب لیگ کی طرف سے غزہ سے متعلق تحقیقات کی غرض سے بنائے گئے "غزہ رابطہ گروپ" نے عالمی برادری سے اسرائیل پر موثر پابندیاں عائد کرنے کی درخواست کی۔

غزہ/ ریاض: اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور عرب لیگ کی طرف سے غزہ سے متعلق تحقیقات کی غرض سے بنائے گئے "غزہ رابطہ گروپ” نے عالمی برادری سے اسرائیل پر موثر پابندیاں عائد کرنے کی درخواست کی۔

متعلقہ خبریں
فلسطینی فوٹو جرنلسٹ نے فرانس کا بڑا انعام ’فریڈم پرائز‘ جیت لیا
موت، تباہی اور غصہ کے درمیان غزہ میں خون سے رنگی عید
آکاسا ایر کو ریاض، جدہ، دوحہ، کویت پروازیں چلانے کی اجازت
اسرائیل بین الاقوامی عدالتِ انصاف کے تمام فیصلوں پر جلد عمل درآمد کرے: ترکیہ
اسرائیل کے تیار کردہ اشیاء کا استعمال نہ کریں: مشتاق ملک

سعودی عرب کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ "ریاض میں ہونے والے اجلاس میں اکٹھے ہونے والے رابطہ گروپ نے کہا ہے کہ غزہ مقبوضہ فلسطینی سرزمین کا ایک اٹوٹ حصہ ہے، جسے فلسطینی عوام کی بے دخلی کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کی اپنی سرزمین سے بے دخلی کو سختی سے مسترد کرنے کے علاوہ فلسطینی شہر رفح کے خلاف کسی بھی کارروائی کو مسترد کر دیا گیا ہے علاوہ ازیں یہ رابطہ گروپ فوجی آپریشن کے خلاف ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فوری طور پر جنگ کے خاتمے کے لیے اسلامی اور عرب دنیا کی مشترکہ کوششوں کو تیز کرنے والے طریقہ کار کے معاملے پر بات چیت کی گئی اور اس بات پر زور دیا گیا کہ غزہ کی پٹی میں شہریوں کے تحفظ کو بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق یقینی بنایا جائے۔

بیان میں کہا گیا کہ دو ریاستی حل کے نفاذ کے لیے اٹھائے جانے والے مشترکہ اقدامات اور مشرقی القدس کو اس کا دارالحکومت اور 4 جون 1967 کی سرحدوں کے ساتھ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر بھی بات چیت کی گئی۔

بیان میں کہا گیا کہ رابطہ گروپ نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری اسرائیل کو اسلحے کی برآمدات روکنے سمیت موثر پابندیاں عائد کرے اور غزہ میں جنگ بند کرنے کے خواہشمند پرامن مظاہرین کے خلاف مغربی ممالک کے طرز عمل اور خلاف ورزیوں اور جرائم کو روکا جائے علاوہ ازیں اسرائیل کے تشویشناک رویہ کی جانب بھی سب کی توجہ مبذول کروائی گئی ہے۔

ریاض سے اے پی کے بموجب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پیر کے دن کہا کہ اسرائیل کو غزہ پٹی میں انسانی امداد کا بہاؤ بڑھانے اب بھی بہت کچھ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مشرق ِ وسطیٰ کے اپنے موجودہ دورہ کو اسرائیلی قائدین پر زور دینے کے لئے استعمال کریں گے۔ گزشتہ برس اکتوبر میں اسرائیل۔حماس جنگ شروع ہونے کے بعد سے مشرق ِ وسطیٰ کا ان کا یہ ساتواں دورہ ہے۔

ریاض میں گلف کوآپریشن کونسل(جی سی سی) وزرائے خارجہ سے خطاب میں انٹونی بلنکن نے کہا کہ غزہ میں انسانی بحران کے خاتمہ کا بہترین راستہ جنگ بندی معاہدہ کی تکمیل ہوگا جس کے نتیجہ میں حماس کے قبضہ میں موجود یرغمالی رہا ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی بحران سے نمٹنے کا نہایت موثر راستہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے دیرپا حل پر زور دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگ بندی کے لئے انتظار نہیں کرسکتے۔

ہمیں غزہ میں شہریوں کی ضروریات کی تکمیل کے لئے ضروری اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر جوبائیڈن مزید کچھ کرنے کے لئے اسرائیل پر زور دے رہے ہیں۔اتوار کے دن بن یامن نتن یاہو سے فون پر بات چیت میں انہوں نے کہا کہ کچھ سدھار ہوا ہے لیکن وہ کافی نہیں ہے۔ ہمیں غزہ میں اور غزہ کے اطراف ابھی بھی مزید امداد کی ضرورت ہے۔

a3w
a3w