میلاردیوپلی میں فٹ پاتھ پر غیر قانونی قبضوں کیخلاف جی ایچ ایم سی کی کارروائی
جی ایچ ایم سی کے عہدیداران مقامی پولیس کے ساتھ مل کر مشینوں اور مزدوروں نے ان دکانوں اور تعمیرات کو ہٹادیا جو فٹ پاتھس پر قابض تھیں اور پیدل چلنے والوں کو بڑی مشکلات کا سامنا تھا، جس سے ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہو رہی تھی۔
حیدرآباد: گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) نے چہارشنبہ کے روز میلاردیوپلی کے لکشمی گوڑہ میں فٹ پاتھ پر غیر قانونی قبضوں کو ہٹانے کیلئے کارروائی شروع کی۔ اس کارروائی کو قانون اور امن قائم رکھنے کیلئے بھاری پولیس فورس کے ساتھ انجام دیا گیا۔
یہ انہدامی کارروائی لکشمی گوڑہ سے لے کر ویمبے کالونی تک کی سڑک سے شروع کی گئی، جس میں دونوں طرف کے غیر قانونی دکانوں اور تعمیرات کو ہٹادیا گیا۔ جی ایچ ایم سی کے عہدیداران مقامی پولیس کے ساتھ مل کر مشینوں اور مزدوروں نے ان دکانوں اور تعمیرات کو ہٹادیا جو فٹ پاتھس پر قابض تھیں اور پیدل چلنے والوں کو بڑی مشکلات کا سامنا تھا، جس سے ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہو رہی تھی۔
مقامی عوام نے کئی بار شکایات کی تھیں کہ ان قبضوں کے سبب پیدل چلنے والوں کو دشواری ہو رہی ہے، اور اس کے نتیجہ میں ٹریفک میں رکاوٹ آ رہی ہے۔ شہری حکام نے ان شکایات پر توجہ دیتے ہوئے اس کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تاکہ فٹ پاتھوں کو آزاد کرایا جا سکے اور عوام کے لیے آسان راستے فراہم کیے جا سکیں۔
تاہم، اس کارروائی کا سامنا دکانداروں اور بیوپاریوں کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ متعدد دکانداروں نے اس اقدام پر اعتراض کیا اور حکام کے ساتھ بحث کی، جس کے نتیجہ میں کچھ دیر کیلئے ماحول کشیدہ ہو گیا۔
اس بڑھتی ہوئی بے چینی کو دیکھتے ہوئے راجندرنگر کے ایم ایل اے پرکاش گوڑ نے موقع پر پہنچ کر جی ایچ ایم سی کے افسران سے اس کارروائی کے بارے میں بات کی۔ ایم ایل اے نے حکام سے درخواست کی کہ وہ کریک ڈاؤن کو عارضی طور پر روک دیں۔ ایم ایل اے نے اس بات پر اپنے خدشات کا اظہار کیا اور مزید مشاورت کیلئے کارروائی روکنے کی درخواست کی۔
یہ کارروائی جی ایچ ایم سی کے وسیع منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد غیر قانونی قبضوں کو ہٹانا اور شہری انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا ہے۔ مقامی بیوپاریوں کی مزاحمت کے باوجود، اس کا مقصد عوامی جگہوں کو بحال کرنا اور علاقے میں پیدل چلنے والوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔