فلاحی اسکیمات کے فوائددیکھنے کسی بھی گھر جائیں، کانگریس کو کویتا کا چیلنج
کویتا نے کہا کہ ہم نے اچھے کام انجام دیئے ہیں جس کی وجہ سے سارے ملک میں تلنگانہ ماڈل کو شہرت حاصل ہوئی۔ آج ملک کی تمام ریاستوں کے عوام اپنی اپنی ریاستوں میں تلنگانہ ماڈل پر عمل ہوتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں۔
حیدرآباد: بی آرایس رکن کونسل کے کویتا نے کہاکہ ریاست میں ایسا کوئی گھرنہیں ہے جسے بی آر ایس حکومت کی جانب سے روبہ عمل فلاحی اسکیمات سے فائدہ نہیں پہنچاہے۔ آج بودھن میں قیام تلنگانہ کے دس سال مکمل ہونے کے ضمن میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آج جوکانگریس قائدین ہم سے یہ سوال کررہے ہیں کہ کس لئے تقاریب منعقد کی جارہی ہیں۔
ایسا کونسا کارنامہ انجام دیا گیا کہ جشن منایا جارہاہے‘ کو چاہئے کہ وہ ریاست کے شہروں‘ٹاؤنس اور قریہ جات میں گھرگھر جاکر معلوم کریں۔ انہوں نے چالینج کیا کہ ریاست میں ایسا کوئی گھر نہیں ملے گا جس کوحکومت کی فلاحی اسکیمات سے فائدہ نہیں پہنچاہو۔
کویتا نے کہا کہ ہم نے اچھے کام انجام دیئے ہیں جس کی وجہ سے سارے ملک میں تلنگانہ ماڈل کو شہرت حاصل ہوئی۔ آج ملک کی تمام ریاستوں کے عوام اپنی اپنی ریاستوں میں تلنگانہ ماڈل پر عمل ہوتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں۔
مرکزی حکومت پر ریاست کے ساتھ ناانصافی کرنے کاالزام لگاتے ہوئے کویتا نے کہاکہ عدم تعاون کی وجہ سے مزید کئی فلاحی اسکیمات کو شروع کرنے میں تاخیر ہورہی ہے۔اس کے باوجود ہم اپنے بل بوتے پر عوام کے لئے فائدہ منداختراعی اسکیمات پرعمل کررہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ایک وقت تھا جب متحدہ آندھراپردیش میں تلنگانہ پسماندگی کی نذر ہوچکا تھا‘آبپاشی نظام تباہی کے دہانے پر پہنچ چکاتھا‘تالاب‘کنٹے‘آبی ذخا ئر کبھی بھی پانی سے لبریزنہیں رہتے تھے مگر تشکیل تلنگانہ کے بعد پانچ ہزار کروڑ کے مصارف سے آبی ذخائیر کی مرمت کی گئی‘47,000 تالابوں کا احیاء کیا گیا۔ کالیشورم پراجکٹ تعمیر کرتے ہوئے 20,000تالابوں کولبریز کیاگیا۔ انہوں نے کانگریس کوچالینج کیاکہ بی آر ایس حکومت جیساایک بھی کارنامہ کر دکھائے؟۔