پسماندہ طبقات کو 42 فیصد ریزرویشن دینا حکومت کا مقصد: وزیراعلی تلنگانہ
تلنگانہ کے وزیراعلیٰ ریونت ریڈی نے کہا ہے کہ تعلیم اور روزگار کے مواقع میں 42 فیصد ریزرویشن اور مقامی بلدیاتی اداروں میں بھی 42 فیصد ریزرویشن فراہم کرنے کے لیے دو بلز کو اسمبلی میں منظور کرکے گورنر کو بھیجا گیا تھا تاہم گورنر نے ان بلز کو منظوری دینے کے بجائے صدر جمہوریہ کو بھیج دیا۔
حیدرآباد: تلنگانہ کے وزیراعلیٰ ریونت ریڈی نے کہا ہے کہ تعلیم اور روزگار کے مواقع میں 42 فیصد ریزرویشن اور مقامی بلدیاتی اداروں میں بھی 42 فیصد ریزرویشن فراہم کرنے کے لیے دو بلز کو اسمبلی میں منظور کرکے گورنر کو بھیجا گیا تھا تاہم گورنر نے ان بلز کو منظوری دینے کے بجائے صدر جمہوریہ کو بھیج دیا۔
انہوں نے بتایا کہ تقریباً پانچ ماہ سے یہ بلز صدر کے پاس زیر التوا ہیں۔
بلدیہ اور پنچایت راج ترمیمی بل پر قانون ساز اسمبلی میں بحث کے دوران وزیراعلیٰ نے کہا کہ مقامی بلدی اداروں کے انتخابات میں تاخیر کے مسئلہ پر کچھ افراد ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے تھے۔
اس دوران ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ انتخابات 30 ستمبر سے پہلے کروائے جائیں اور ریزرویشن کو بھی یقینی بنایا جائے۔ ان ہدایات کے مطابق موجودہ حالات اور قوانین کا جائزہ لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 2018 میں کے سی آر حکومت نے پنچایت راج قانون بنایا تھا جس کے تحت 50 فیصد ریزرویشن کی حد کے اندر ہی انتخابات کرانا لازم ہے۔ 2019 میں متعارف کروائے گئے میونسپل قانون میں بھی یہی بات رکھی گئی تھی۔
ان دونوں قوانین کے باعث مشکل کھڑی ہوئی، اس لیے ہماری حکومت نے فوری طور پر آرڈیننس لایا اور اسے گورنر کے پاس بھیجا لیکن گورنر نے بھی بی آر ایس لیڈروں کی بات مان کر اسے صدر کے پاس بھیج دیا۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ حکومت کا مقصد پسماندہ طبقات کو 42 فیصد ریزرویشن دینا ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ بی آر ایس کے رکن اسمبلی گنگولا کملاکر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ دہلی میں کل جماعتی وفد کو نہیں لے جایاگیا۔ اس معاملہ پر وزیراعظم کو پانچ مرتبہ مکتوبات لکھے گئے لیکن ملاقات کا وقت نہیں دیا گیا۔
اس کے بعد وزیراعظم پر دباؤ ڈالنے کے لیے جنتر منتر پر دھرنا دیا گیا جس میں 100 سے زائد دیگر ریاستوں کے ارکان پارلیمنٹ نے حمایت کی لیکن راجیہ سبھا میں موجود بی آر ایس کے ارکان پارلیمنٹ نے کوئی توجہ نہیں دی۔
ریونت ریڈی نے کہا کہ کملاکر جیسے لیڈر بھی پسماندہ طبقات کے 42 فیصد ریزرویشن کی حمایت میں نہیں آئے۔ ان کے مطابق بی آر ایس آج بھی ایوان میں ہنگامہ برپا کرکے بل کی منظوری کو روکنے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی حکومت اپنے وعدے کو پورا کرنے کی جدوجہد کررہی ہے۔ اگر آپ تعاون کریں تو بہتر ہے، ورنہ عوام خود آپ کو صحیح سبق سکھائیں گے۔