معاشرے میں بڑھتا ہوا تکبر انسانیت کے زوال کی نشانی ہے: مولانا صابر پاشاہ قادری
تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد میں منعقدہ ایک دینی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے خطیب و امام مسجد حج ہاؤز، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے کہا کہ معاشرے میں تکبر و غرور کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے جو اخلاقی بگاڑ اور ایمان کی کمزوری کی علامت ہے۔
حیدرآباد: تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد میں منعقدہ ایک دینی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے خطیب و امام مسجد حج ہاؤز، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے کہا کہ معاشرے میں تکبر و غرور کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے جو اخلاقی بگاڑ اور ایمان کی کمزوری کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج دولت، عہدہ، تعلیم اور خاندانی حیثیت پر فخر کا اظہار عام ہوچکا ہے۔ لوگ اپنے طرزِ عمل سے عاجزی اور انکساری کے بجائے خودپسندی اور دوسروں کو حقیر سمجھنے کا رویہ اختیار کر رہے ہیں، جو اسلامی تعلیمات کے سراسر منافی ہے۔
مولانا صابر پاشاہ نے قرآن و حدیث کی روشنی میں کہا کہ تکبر اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے:
“اور زمین پر اکڑ کر مت چل، بے شک اللہ ہر متکبر، اترانے والے کو ناپسند فرماتا ہے۔” (سورۃ لقمان: 18)
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
“جس کے دل میں ذرہ برابر تکبر ہوگا، وہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔” (صحیح مسلم)
انہوں نے کہا کہ اسلام نے انسان کو عاجزی، انکساری اور برابری کا درس دیا ہے۔ رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا:
“جو اللہ کے آگے جھکتا ہے، اللہ اسے بلند کرتا ہے، اور جو تکبر کرتا ہے، اللہ اسے نیچا کر دیتا ہے۔”
مولانا صابر پاشاہ نے مزید کہا کہ دولت، کامیابی اور اندھی عقیدت انسان کو تکبر میں مبتلا کرنے والے بڑے عوامل ہیں۔ خوشحالی کے بعد انسان میں غرور پیدا ہوجاتا ہے، مگر نبی کریم ﷺ نے شاہانہ زندگی کے بجائے عجز و انکسار کی زندگی کو ترجیح دی۔
انہوں نے واقعۂ معراج اور فتح مکہ کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہر حال میں عاجزی اختیار کی۔
“جب آپ ﷺ مکہ میں فاتح کی حیثیت سے داخل ہوئے تو آپ کا سرِ مبارک اس قدر جھکا ہوا تھا کہ ریشِ مبارک کجاوے کو چھو رہی تھی،” — یہ منظر آپ ﷺ کے عجز و شکرگزاری کی اعلیٰ مثال ہے۔
مولانا نے کہا کہ انسانی عظمت عاجزی میں مضمر ہے جبکہ تکبر انسان کی بربادی کا سبب بنتا ہے۔ رسولِ اکرم ﷺ نے خود اپنے کام انجام دیے، کپڑوں کی پیوند کاری کی، اور گھریلو امور میں حصہ لیا تاکہ امت کو عمل سے عاجزی سکھائیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کے حوالے سے مولانا نے کہا:
“رسول اللہ ﷺ گھر میں ہوتے تو گھر کے کام کاج میں مصروف رہتے، اور نماز کا وقت آتا تو نماز کے لیے تشریف لے جاتے۔”
مولانا صابر پاشاہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ آج کے دور میں اخلاقی اصلاح اور کردار سازی کی اشد ضرورت ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی زندگی میں رسول اللہ ﷺ کی سیرتِ طیبہ کو نمونہ بنائیں، کیونکہ نجات صرف اسی راستے میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ “عظمت و کبریائی صرف اللہ تعالیٰ کو زیبا ہے، بندے کا زیور عاجزی ہے۔”
مولانا نے اجتماع کے اختتام پر دعا کی کہ اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو تکبر و غرور سے بچائے، اور عاجزی و انکساری جیسی اعلیٰ صفات سے مزین فرمائے۔