امریکہ و کینیڈا

ملازمین کی تعداد میں کمی سے ایلن مسک کا انکار

ایلن مسک نے ان میڈیا رپورٹس کی تردید کی ہے جس میں کہاگیا ہے کہ تنخواہوں کی ادائیگی سے بچنے کے لیے وہ ٹوئٹر سے ملازمین کی چھنٹنی کرنے کامنصوبہ بنا رہے ہیں۔

نیویارک: ایلن مسک نے ان میڈیا رپورٹس کی تردید کی ہے جس میں کہاگیا ہے کہ تنخواہوں کی ادائیگی سے بچنے کے لیے وہ ٹوئٹر سے ملازمین کی چھنٹنی کرنے کامنصوبہ بنا رہے ہیں مسک، جنہوں نے الیکٹرانک ادائیگیوں کی فرم پیپل کے قیام کے ساتھ گاڑیوں اورخلائی جہازوں کی تعمیر اسپیس-ایکس کی تشکیل کی ہے۔

وہ الیکٹرک کار بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ہونے کے ساتھ ساتھ اب سوشل میڈیا نیٹ ورک ٹوئٹر کے مالک بھی ہیں۔مسک نے مہینوں کی جدوجہد اورقانونی داؤپیچ کے بعد گزشتہ ہفتے 44 ارب ڈالروالے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹویٹر حاصل کیاتھا۔

نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق انہوں نے ٹویٹر کے ملازمین کی بڑے پیمانے پرچھنٹنی کا حکم دیا ہے۔ اخبار کے مطابق یہ برطرفی یکم نومبر سے پہلے ہوگی۔ مسک نے تاہم اس رپورٹ کی تردید کی ہے۔ٹویٹر کے حصول کے بعد، کچھ لوگوں نے خدشہ ظاہر کیا تھاکہ مسک کی پالیسیوں سے ٹویٹر پرغیرمہذب زبان یا پروپیگنڈے کے لیے ممنوعہ لوگوں کی واپسی ہوسکتی ہے۔

مسک تاہم، پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ نہیں چاہتے کہ سوشل میڈیا کا یہ پلیٹ فارم نفرت اور تقسیم کا ذریعہ بنے۔نیویارک ٹائمز کی نوکریوں میں کٹوتی کی رپورٹ کی تردید کے بعد، مسک نے نیویارک ٹائمز کی ایک سرخی کا اسکرین شاٹ ٹویٹ کیا جس میں انہوں نے ‘جھوٹی خبریں شائع کرنے کے لیے مشہور سائٹ’ کا لنک پوسٹ کیاتھا۔

مسک نے صارف کی تصدیق کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ "توثیق کے پورے عمل کو فی الحال بہتر بنایا جا رہا ہے۔” اس نے ایک ٹویٹر پول بھی شروع کیا ہے جس میں 11.2 کروڑسے زیادہ فالورز سے پوچھا گیا ہے کہ کیا انہیں مختصر ویڈیو ایپ وائن کو واپس لانا چاہئے۔