حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امن تجویز پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ 'تمام اسرائیلی یرغمالیوں (زندہ اور مردہ) کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز میں موجود تبادلے کے فارمولے کے مطابق رہا کیا جائے گا، بشرطیکہ تبادلے کے لیے ضروری شرائط پوری کی جائیں۔
نئی دہلی: حماس نے بقیہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امن تجویز پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ‘تمام اسرائیلی یرغمالیوں (زندہ اور مردہ) کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز میں موجود تبادلے کے فارمولے کے مطابق رہا کیا جائے گا، بشرطیکہ تبادلے کے لیے ضروری شرائط پوری کی جائیں۔
قابل ذکر ہے کہ اس ہفتے کے شروع میں مسٹر ٹرمپ نے حماس کو 20 نکاتی جنگ بندی کا منصوبہ پیش کیا تھا، جس میں لڑائی کو فوری طور پر ختم کرنے اور حماس کے زیر حراست تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ سینکڑوں فلسطینی اسیروں کے بدلے میں 72 گھنٹوں کے اندر ہلاک ہونے والوں کی باقیات کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ مسلح گروپ اب بھی فلسطینی علاقوں میں 48 اسرائیلیوں کو یرغمال بنائے ہوئے ہے، جن میں سے صرف 20 زندہ ہیں۔ حماس نے کہا ہے کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی پر رضامند ہے لیکن امن منصوبے میں تبدیلی چاہتی ہے۔
حماس کی جانب سے امریکی امن منصوبے کے ایک اور اہم حصے کی منظوری، غزہ کی حکمرانی فلسطینی ٹیکنو کریٹس کے حوالے کرنے کا خیال بھی واضح طور پر اہم ہے، لیکن طویل، 20 نکاتی تجویز میں کئی دیگر امور پر کوئی وضاحت نہیں ہے۔ سب سے خاص بات یہ ہے کہ حماس اپنے ہتھیار ڈال دے۔