مشرق وسطیٰ

ایمسٹرڈیم کے واقعات بے ساختہ اور غزہ میں کارروائیوں کا نتیجہ  : حماس

یورپی ممالک اور امریکہ میں بھی یہودیوں اور عرب برادریوں کے خلاف حملوں کی سطح میں اضافہ ہوا ہے۔

غزہ: حماس کے رہنما سامی ابو زہری نے کہا ہے کہ ایجیکس اور مکابی تل ابیب کے درمیان یورپی فٹ بال لیگ کے میچ سے پہلے ایمسٹرڈیم کے واقعات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ بین الاقوامی مداخلت کے بغیر غزہ کی جنگ کا جاری رہنا اس طرح کے بے ساختہ نتائج کا باعث بنتا ہے۔

متعلقہ خبریں
اسرائیلی حملہ میں لبنان میں 20 اور شمالی غزہ میں 17 جاں بحق
حماس کے صدر یحییٰ السنوار کے قریبی ساتھی روحی مشتہی کو تین ماہ قبل ہلاک کردیا گیا،اسرائیل کا ادعا
برطانیہ میں سیکل رانوں کی مہم، غزہ کیلئے فنڈس جمع کئے جارہے ہیں
روسی صدر کی مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش
غزہ میں اسرائیل کی شدید بمباری, عمارتیں ڈھیر

انہوں نے کہا ایمسٹرڈیم کے واقعات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ غزہ میں جنگ کو کسی بین الاقوامی مداخلت کے بغیر براہ راست جاری رکھنا اور جارحیت کرنے والے کو جواب دہ نہ ٹھہرائے جانے کی وجہ سے ایسے بے ساختہ نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔

یہ بیانات ایمسٹرڈیم میں گزشتہ رات مکابی تل ابیب ٹیم کے اسرائیلی شائقین پر حملے کے مشاہدے کے بعد سامنے آئے ہیں۔ ان حملوں کی ڈچ اور اسرائیلی رہنماؤں اور بین الاقوامی سطح کے رہنماؤں نے مذمت کی ہے۔

ان واقعات کے بعد ایمسٹرڈیم پولیس نے 62 افراد کی گرفتاری کا اعلان کردیا۔ حکام نے اس حملے کو منظم یہودیت مخالف تشدد قرار دے دیا۔

حکام نے کہا آنے والے دنوں میں ایمسٹرڈیم میں مزید پولیس دستے گشت کریں گے۔ شہر میں یہودی اداروں کے ارد گرد سیکورٹی کو بڑھایا جائے گا۔ شہر میں ایک بڑی یہودی برادری موجود ہے۔

ایمسٹرڈیم میں عینی شاہدین نے العربیہ کو تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی شائقین کی ایک بڑی تعداد نے شہر میں مقیم مراکشی باشندوں کے کچھ مکانات کے اگلے حصے پر بلند کیے گئے فلسطینی پرچموں کو پھاڑ کر اشتعال انگیزی کا آغاز کیا۔

عینی شاہدین بتایا کہ پولیس نے اسرائیلی کلب کے شائقین کو فلسطینی پرچم پھاڑنے سے روکنے یا ان کا مقابلہ کرنے کے لیے مداخلت نہیں کی تھی۔

یہ معاملات بعد میں حملوں اور تصادم میں بدل گئے۔ یہ فسادات ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب گزشتہ برس غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جنگ شروع ہونے کے بعد سے مشرق وسطیٰ اور اس سے باہر کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

یورپی ممالک اور امریکہ میں بھی یہودیوں اور عرب برادریوں کے خلاف حملوں کی سطح میں اضافہ ہوا ہے۔