حماس کے وفد کی مصر روانگی، غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں میں نئی پیشرفت
حماس نے جمعرات کے دن کہا کہ وہ جنگ بندی کی مزید بات چیت کے لئے ایک وفد مصر بھیج رہی ہے۔ یہ بین الاقوامی ثالثوں کی کوششوں میں پیشرفت کی نئی علامت ہے۔
بیروت: حماس نے جمعرات کے دن کہا کہ وہ جنگ بندی کی مزید بات چیت کے لئے ایک وفد مصر بھیج رہی ہے۔ یہ بین الاقوامی ثالثوں کی کوششوں میں پیشرفت کی نئی علامت ہے۔
لڑائی بندی کی کوششیں ایسا لگتا ہے کہ فیصلہ کن مرحلہ میں داخل ہوگئی ہیں۔ مصری اور امریکی ثالثی حالیہ دنوں میں اشارہ دیتے رہے ہیں کہ سمجھوتہ ہونے کو ہے لیکن اہم سوال یہ ہے کہ آیا اسرائیل‘ حماس کو تباہ کردینے کا ہدف پورا کئے بغیر جنگ روکنے پر آمادہ ہوجائے گا۔
اقوام متحدہ کی نئی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ اسرائیل۔ حماس جنگ اگر آج رک جائے تو غزہ میں اسرائیل کی تقریباً 7 ماہ سے جاری بمباری میں تباہ مکانوں کی تعمیرنو 2040 تک جاری رہے گی۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ معیشت کو جو نقصان پہنچا اس کا اثر کئی نسلوں کی ترقی پر پڑے گا۔
اگر جنگ جاری رہی تو ہر ماہ حالات بد سے بدتر ہوتے چلے جائیں گے۔ حماس یہ ضمانت چاہتی ہے کہ اسرائیلی فوج پوری طرح واپس چلی جائے اور جنگ پوری طرح ختم ہوجائے۔
حالیہ دنوں میں حماس کے عہدیداروں نے ملے جلے اشارے دیئے تھے لیکن جمعرات کے دن اس کے اعلیٰ رہنما اسمٰعیل ھنیہ نے ایک بیان میں کہا کہ انہو ں نے مصر کے انٹلیجنس سربراہ سے فون پر بات چیت کی ہے۔ حماس کے مذاکرات کار قاہرہ جائیں گے۔
انہو ں نے کہا کہ وزیراعظم قطر سے بھی ان کی بات چیت ہوئی۔ قطر بھی ایک اہم ثالث ہے۔ 34 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی جانیں جاچکی ہیں۔ غزہ کا علاقہ انسانی بحران سے دوچار ہے۔ یرغمالیوں کی رہائی کے عوض اگر اسرائیل جنگ بندی پر آمادہ ہوجائے تو حالات میں بڑا موڑ آئے گا۔