کرناٹک

ٹیپو سلطان نے بیٹی بچاﺅ، بیٹی پڑھاﺅ کا عملی نمونہ پیش کیا تھا

ٹیپو سلطان کے عہد میں دلتوں کی حالت انتہائی ابتر تھی، خاص کر دلت خواتین کی، جنھیں اپنا جسم تک ڈھکنے کی اجازت نہیں تھی۔شیرمیسور نے ان کے ساتھ انصاف کیا اور برابری کا حق اور سماج میں باعزت مقام دلایا۔

نئی دہلی: ٹیپو سلطان کے عہد میں دلتوں کی حالت انتہائی ابتر تھی، خاص کر دلت خواتین کی، جنھیں اپنا جسم تک ڈھکنے کی اجازت نہیں تھی۔شیرمیسور نے ان کے ساتھ انصاف کیا اور برابری کا حق اور سماج میں باعزت مقام دلایا۔ٹیپو سلطان نے اپنے عہد میں بیٹیوں کی عزت و آبروکے تحفظ کا عملی نمونہ پیش کیا تھا۔ ان خیالات کاا ظہار سابق آئی پی ایس افسر ایم ڈبلیو انصاری نے یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں کیا۔

متعلقہ خبریں
افضل انصاری اور بیٹی نصرت نے پرچہ نامزدگی داخل کیا
ٹیپو، اورنگ زیب اور بابر نام رکھنے پر بھی امتناع عائد کردیا جائے: اسد اویسی
بیٹی کی شادی کی رقم لے کر باپ فرار۔ ماں خودکشی کرلینے پر مجبور
ماں بیٹی اور بیٹا لاپتا
بعنوان”بیٹی اور والدین کے رشتہ کی اہمیت“ پر سمینار و تقریری مقابلہ

انھوں نے کہا کہ شہید اعظم ٹیپو سلطان نے ملک کے لئے اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔انھوں نے انگریزوں کو ہندوستان سے بھگانااپنی زندگی کا پہلا اور آخری مقصد بنا لیا تھا۔ انہوںنے سب کے ساتھ اچھا برتاﺅ کیا۔ حسن اخلاق کا اعلیٰ نمونہ پیش کیا ۔بلا تفریق مذہب و ملت، خواہ وہ ہندو ہو ، مسلم ہو یا عیسائی ہو، ہر ایک کے ساتھ اچھا برتاﺅ کیا،یہی وجہ تھی کہ ٹیپو سلطان کی فوج میں ہندﺅوں کی ایک بہت بڑی تعداد تھی اور کئی ہندو تواہم حکومتی عہدوںپر فائز تھے۔

انھوں نے کہا کہٹیپو سلطان اپنے والد کے برعکس انتہائی نرم مزاج تھے۔یہی رحم دلی ان کی سلطنت کے خاتمے کا سبب بھی بنی۔ان کے قریبی لوگوں میں ہی چار غدار میر صادق، میر غلام علی لنگڑا،،راجہ خان اور پنڈت پورنیاتھے، جن کے بارے میں ان کے والد نے بھی انہیں آگاہ کیا تھا ۔اس کے باوجود ان کی رحمدلی والد کی وصیت پر غالب آگئی اور انہوںنے اپنے چاروں دشمنوں کو معاف کر دیا۔

مسٹر انصاری نے کہا کہ حالاں کہ مہاتما گاندھی جی نے پورنیا کی غداری کے بارے میں افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ” عظیم سلطان کا وزیر اعظم ہندو تھا، یہ کتنے شرم کی بات ہے کہ اس نے دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل کر آزادی کے عظیم عاشق کے ساتھ غداری کی“۔

انھوں نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آج ایسی عظیم شخصیت، جس نے اس ملک کے لئے اپنے لخت جگر اپنے بیٹوں کی بھی پرواہ نہیں کی، آج ان کی شبیہ خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ٹیپو سلطان پر مبنی اسباق کو درسی کتابوں سے حذف کرنے کی کوششیں جاری ہےں،ان کی تاریخ کو مسخ کیا جارہا ہے ۔ حالاں کہ انھوں نے جدید جنگی اسلحے بنوائے، میزائل اورراکٹ وغیرہ بنائے اور ان کا بھر پور استعمال انگریزوں کے ساتھ ہوئی جنگوں میں کیا۔لےکن افسوس ایسی عظیم شخصیت کو آج تاریخ کے اوراق سے مٹانے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے۔

مسٹر انصاری نے کہا کہ شہید اعظم ٹیپو سلطان ہندوستان کے پہلے حکمراں تھے جنہوںنے انگریزوں کو ہندوستان سے نکالنے کا عزم کیا تھا۔انھوںنے انگریزوں سے کئی چھوٹی چھوٹی جنگیں لڑیں لیکن دو بڑی لڑائیاں ، جس میں وہ اپنے ساتھ میں ملے ہوئے غداروں کی وجہ سے آخرکار جنگ ہار گئے۔

انھوں نے کہا کہ انصاف کی بات تو یہ ہے کہ ٹیپو سلطان کی عظمت کو تاریخ کبھی فراموش نہ کر سکے گی، وہ مذہب و ملت اور آزادی کے لئے آخری دم تک لڑتے رہے اور بالآخر 4مئی 1799 کو میدان جنگ میں بہادری کے ساتھ لڑتے لڑتے جام شہادت نوش کیا ۔

آج ہمیں ایسے عظیم سلطان کی تاریخ کو لوگوںکے سامنے لانا چاہئے جس سے نوجوان نسل اور آنے والی نسلوں کو ان کے بارے میں صحیح معلومات حاصل ہو سکے نیز 4 مئی کو اُن کے یوم شہادت کے موقع پر پورے ملک میں شہید اعظم ٹیپوسلطان کو یاد کیا جائے ۔

شہید اعظم، دیش رتن،شیر ہند، شیر میسور، عادل و رعایا پرور، مذہبی رواداری کا علمبرداراورعظیم مجاہد آزادی ٹیپو سلطان کے یوم شہادت پر ہم تمام باشندگان ہند کی طرف سے انہیں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔