مشرق وسطیٰ

حماس کا جنگ بندی کا مطالبہ ناقابل قبول: نیتن یاہو

اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے اتوار کو تصدیق کی کہ ان کی حکومت حماس کے ساتھ جنگ ​​بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر پہنچنے کے لیے تیار ہے، جس پر انہوں نے ناقابل قبول مطالبات کرنے کا الزام لگایا ہے۔

تل ابیب: اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے اتوار کو تصدیق کی کہ ان کی حکومت حماس کے ساتھ جنگ ​​بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر پہنچنے کے لیے تیار ہے، جس پر انہوں نے ناقابل قبول مطالبات کرنے کا الزام لگایا ہے۔

متعلقہ خبریں
اسلامی تعاون تنظیم کا غزہ کی تازہ صورتحال پر ہنگامی اجلاس
اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کیلئے 7 لاکھ افراد کا احتجاجی مظاہرہ
نیتن یاہو پر حماس سے معاہدے کے لئے عوامی دباؤ بڑھنے لگا
نیتن یاہو نے 150 بیمار اور زخمی بچوں کے غزّہ سے اخراج پر پابندی لگا دی
اسرائیل حماس مذاکرات شروع کریں، غزہ کے لوگ زیادہ انتظار نہیں کر سکتے: سعودی عرب

نیتن یاہو نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ حماس ضرورت سے زیادہ مطالبات کر رہا ہے۔ ان کا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ ہم غزہ کی پٹی سے اپنی تمام فوجیوں کی واپس بلا لیں، جنگ ختم کریں اور حماس کو تنہا چھوڑ دیں۔ اسرائیل ان شرائط کو قبول نہیں کر سکتا۔

مسٹر نیتن یاہو نے کہا کہ حماس کے ساتھ بالواسطہ بات چیت کے تازہ ترین دور کے دوران اسرائیلی حکومت نے رعایتیں دینے کے لیے اپنی تیاری کا مظاہرہ کیا، جسے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے فراخدلانہ قرار دیا۔

اس کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم نے اصرار کیا کہ ان کی حکومت غزہ میں اپنے فوجی اہداف کو کبھی ترک نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ سے اسرائیل کے انخلاء کا مطلب اسرائیل کا ہتھیار ڈالنا ہوگا اور یہ "حماس، ایران کے لیے ایک بڑی فتح ہوگی۔”