تلنگانہ

ہریش راؤ کا چیف منسٹر کے اسپیشل پولیس کو سیکیورٹی امور سے خارج کرنے کے فیصلے پر شدید اعتراض

ہریش راو نے کہا  چیف منسٹر کا فیصلہ تلنگانہ کے تحفظ کے لیے وقف پولیس فورسز کو غلط پیغام دیتا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ تلنگانہ اسپیشل پولیس ریاست کی ملٹری یونٹ کے برابر ہے۔

حیدرآباد: سابق وزیر اور سینئر بی آر ایس ایم ایل اے ٹی ہریش راؤ نے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کے تلنگانہ اسپیشل پولیس کو ان کی ذاتی حفاظتی امور  سے خارج کرنے کے فیصلہ  کو غلط قرار دیتے ہوئے اسے تلنگانہ اسپیشل پولیس کی ’’بے عزتی  قرار دیا جس سے ان کے حوصلہ  پست ہوتے ہیں۔

متعلقہ خبریں
ہریش راؤ کے رشتہ داروں کے خلاف ایف آئی آردرج
کینسر سے متعلق شعور بیداری کی ضرورت: دامودر راج نرسمہا
چند طاقتیں عوام میں پھوٹ ڈالنے کیلئے کوشاں: ریونت ریڈی
سیتا اکا کے ویڈیو کے ساتھ چھیڑ چھاڑ، سائبر کرائم پولیس میں کیس درج
کہیں بھی آبی بحران کا مسئلہ نہیں ہونا چاہئے۔ ریاستی وزیر سیتا اکا کی ہدایت

انہوں نے کہا تلنگانہ اسپیشل پولیس میں 17,000 سے زیادہ  پولیس اہلکار ہیں ۔ انہوں نے چیف منسٹر پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر اصلاحی اقدامات شروع کریں اور تلنگانہ اسپیشل پولیس کو انکی حفاظت کے متعلق امور سے دور رکھنے کے  احکامات کو منسوخ کریں۔ 

ہریش راو نے کہا  چیف منسٹر کا فیصلہ تلنگانہ کے تحفظ کے لیے وقف پولیس فورسز کو غلط پیغام دیتا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ تلنگانہ اسپیشل پولیس ریاست کی ملٹری یونٹ کے برابر ہے۔ چیف منسٹر کا انہیں سائیڈ لائن کرنے کا فیصلہ نہ صرف گمراہ کن ہے بلکہ ان اہلکاروں کے حوصلہ  کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ ریاستی حکومت اسپیشل پولیس کو درپیش مسائل کو ایک مقررہ ٹائم فریم کے ساتھ حل کرنے کے لیے کابینہ کی ذیلی کمیٹی تشکیل دے۔  

انہوں نے پولیس  فورس میں  اعتماد بحال کرنے کے لیے معطل اور برطرف خصوصی پولیس کانسٹیبلوں کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا۔ ہریش راؤ نے ریاستی سکریٹریٹ کے چیف سیکورٹی آفیسر کے حالیہ سرکلر پر تبصرہ کرتے ہوۓ کہا  خصوصی پولیس اہلکاروں پر ان کے مسائل پر بات کرنے پر پابندیاں عائد کی گئی ہے۔  

انہوں نے کہا کہ انہیں سوشل میڈیا پر "لائکس اور شیئرز” کے خلاف بھی تنبیہ کی گئی ہے، جو کہ سخت کارروائی کا باعث بن سکتے ہیں ۔بی آر یس قائد نے کہا   ہمارے پولیس اہلکاروں سے اظہار رائے کی آزادی کے بنیادی آئینی حق کو چھیننا ناقابل قبول ہے۔ ان کی آوازوں کو خاموش کرنے کا اختیار کسی کو نہیں ہے ۔