مضامین

حجاب :فیشن اوروقار کی علامت

دورحاضر کی خواتین میں حجاب اورجدید گاونزکا رحجان توپایا جاتا ہے۔ مگراب برقعے سے زیادہ محض حجاب کا فیشن فروغ پارہا ہے۔ حجاب پردہ، فیشن اور خوبصورتی ہرلحاظ سے خواتین میں یکساں مقبول ہے ۔

زینب مغل:۔

متعلقہ خبریں
خواتین کے چہرے کا پردہ
مستقل تھکاوٹ:عام شکایت بن گئی
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
سنگ دل اولاد نے ضعیف ماں کو گھر سے باہر نکال دیا
خاتون کی تصاویر بغیر اجازت بھیجنے پر نامعلوم شخص کے خلاف کیس درج

 گزشتہ چند عرصے سے حجاب اورعبائیہ کا رحجان عام ہے۔ ہم حجاب عبائیہ اورپردے کو عورت کا فطری حسن کہہ سکتے ہیں …خواتین کی اس بدلتی ہوئی دلچسپی کومدنظررکھتے ہوئے مارکیٹ میں ہرروز نت نئے انداز کے عبائیہ اورحجاب متعارف کروائے جارہے ہیں۔

 جوجدید ڈیزائننگ کے ہوتے ہیں، عورتوں اورلڑکیوں کی توجہ کا محور بنے ہوتے ہیں۔ بہت سے اسکول، کالجس اوریونیورسٹیوں کی لڑکیاں ماڈرن ہونے کے باوجود اپنے مذہب سے لگاؤ کے باعث حجاب اسکارف کوترجیح دیتی ہیں۔

دورحاضر کی خواتین میں حجاب اورجدید گاونزکا رحجان توپایا جاتا ہے۔ مگراب برقعے سے زیادہ محض حجاب کا فیشن فروغ پارہا ہے۔ حجاب پردہ، فیشن اور خوبصورتی ہرلحاظ سے خواتین میں یکساں مقبول ہے ۔

 حجاب صرف شادی شدہ خواتین ہی نہیں بلکہ نوجوان لڑکیاں بھی بخوبی استعمال کررہی ہیں۔ جہاں نت نئے فیشن تمام ترملبوسات میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلی لاتے رہتے ہیں، وہیں فیشن کے بدلتے رحجانات نے حجاب کوبھی جدت کا حصہ بنادیا ہے ۔

حجاب فیشن کا حصہ ہونے کے ساتھ پردے کے تقاضوں کوبھی پورا کرتا ہے۔ مشرقی ممالک میں توحجاب کوخصوصی اہمیت حاصل ہے، مگرحجاب پوری دنیا میں بھی مسلمان خواتین کی منفرد پہچان ہے۔ حتیٰ کہ مغربی ممالک میں بھی مسلمان خواتین نے پردے کی اس روایت کوقائم ودائم رکھا ہوا ہے۔

 دورجدید میں حجاب نے اپنا اہم مقام بنارکھا ہے اوروقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کا رحجان اور بھی بڑھتا جارہا ہے۔ اس طرح حجاب نے فیشن  انڈسٹری میں بھی اپنی ایک خاص جگہ بنارکھی ہے اورآئے دن نت نئے اسکارفوں کی ورائٹی ڈیزائنرز ماڈلز کے ذریعے متعارف کرواتے رہتے ہیں ۔

کالج کی طالبات ہوں یاگھریلوخواتین ، اسکارف یکساں طورپر پسندیدہ پہناوؤں میں سے ایک ہے۔ عموماً خواتین مختلف رنگوں میں اسے اپنے کپڑوں کے ساتھ میچ کرکے استعمال کرتی ہیں جبکہ ورکنگ ویمن کی رائے کے مطابق اسکارف کا استعمال دیکھنے والوں پراچھا تاثر بھی ڈالتا ہے اور وہ  اسے پہن کر باپردہ اورخود اعتماد محسوس کرتی ہیں۔ ورکنگ ویمن کے علاوہ آج کل نوجوان لڑکیاں بھی مختلف رنگوں اورڈیزائن کے اسکارف پہننا پسند کرتی ہیں، جو بے حد خوبصورت ومنفرد لگتے ہیں…

 اسکارفوں کی مقبولیت کے پیشِ نظر مارکیٹوں میں نت نئے اندازو ڈیزائن کے اسکارف کی ورائٹی بآسانی دستیاب ہے جن میں کاٹن سوتی ،جارجٹ، نیٹ اورجرسی کے اسکارف قابل ذکرہیں۔

آج کل ڈیجیٹل پرنٹ اسکارف بھی فیشن میں مقبول ہورہے ہیں جومشہور ملکی وغیر ملکی برانڈ کی کمپنیاں خواتین کے ذوق کومدنظر رکھتے ہوئے تیار کررہی ہیں۔ اس کے علاوہ خواتین گھرپر خودبھی کسی بھی خوبصورت پرنٹ کا کپڑا لے کر اس کا اسکارف تیارکرسکتی ہیں اور دیدہ زیب ومنفرد دکھائی دے سکتی ہیں۔

اپنی پسند اور ضرورت کے مطابق اسکارف کا استعمال خوبصورت اور ٹرینڈی انداز اپنانے میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔ ڈیزائنرز کے مطابق حجاب کا کپڑا ایسا ہونا چاہئے کہ آپ کوچلنے، پھرنے اوراٹھنے ، بیٹھنے میں مشکل پیش نہ آئے اوروہ سرسے زیادہ سرکتانہ ہو ۔ تاہم اس پہلو کے لئے حجاب لینے کا طریقہ کاربھی اہمیت کا حامل ہے۔

 حجاب پوری دنیا میں اپنے ذوق اورضرورت کے مطابق مختلف انداز سے اوڑھا جاتا ہے تاہم اس کی چند اقسام قارئین کی خدمت میں پیش ہیں:

کلاک وائزاسٹائل اسکارف:۔

سرکے اردگرداسکارف کوکلاک وائز یعنی گول انداز میں باندھنا ایک خوب صورت طریقہ ہے ، جو بہت ہی زبردست اورخوبصورت لگتا ہے ، لیکن اس کے لیے آپ کو ایک بڑے سائز کے اسکارف کی ضرورت ہوتی ہے جو آپ کے سراورکندھوں کوبھی ڈھانپ سکے۔

 تکون اسکارف:۔

تکون اسکارف کے لیے اسکارف کے دونوں سروں کو پکڑکر چیرے اور سرکے گرد لپیٹتے ہوئے آخرمیں پن اپ کرلیاجاتا ہے ۔ پھراسکارف کے ایک سرے کو اٹھاکراسے چہرے کے گرد لپیٹ کردوسرے سرے کو کندھوں پرپن اپ کیاجاتا ہے۔

سٹول کے آخری سرے سے پکڑکردوسرے سرے کو لمبا رکھتے ہوئے پن اپ کرکے دوسرے لمبے سرے کواٹھائیں اور سرکےاوپرسے گھماتے ہوئے ایک کان سے دوسرے کان تک لاکرپن اپ کیاجاتا ہے۔ کالج یا یونیورسٹی طلباء کے لئے یہ انداز بہترین ہے کیونکہ اس سے ان کو باربار اسکارف کھول کرٹھیک کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی اور وہ سر پرٹکارہے گا…

 انڈراسکارف:۔

انڈراسکارف جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ ایک اسکارف کے نیچے پہنا جاتا ہے۔ اسے پہننے کے بعدریشمی اسکارف کوبھی سرکے اردگردباندھا جاسکتا ہے، تاہم اوپر پہننے کے لئے اسکارف کا انتخاب موقع اور ضرورت کے مطابق کیاجاتا ہے۔ اسکارف پہننے کی اس قسم کے لیے ضروری ہے کہ پہلے انڈراسکارف پہنیں، پھراس پر دوسرا اسکارف اپنی مرضی کے مطابق اوڑھ لیں۔

کرسٹل پیٹرن نیوی بلیوحجاب:۔

کرسٹل پیٹرن نیوی بلیو حجاب اگرچہ بہت سادہ نظر آتا ہے۔ لیکن ماتھا پٹی یعنی سلورہیڈ چین اس حجاب کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کردیتی ہے۔

بارڈرحجاب:۔

 خوبصورتی میں سادگی کا اپنا ایک حسن ہے۔ فینسی سفید بارڈر حجاب اوڑھے خواتین بہت خوبصورت نظرآتی ہیں اور اس کے اوڑھنے سے کوئی بھی گہنا پردے کی اوٹ میں چھپانہیں رہتا بلکہ جھلک دکھاتا ہی رہتا ہے۔

لیئرڈحجاب:۔

 لیئرڈحجاب میں اسکارف کی تہیں بنائی جاتی ہیں۔ موجودہ دور کی ماڈرن لڑکیوں میں سنکل لیئر کے بجائے ڈبل لیئرز حجاب زیادہ دکلش اورخوبصورت دکھائی دیتے ہیں ۔ ڈبل لیئرڈحجاب کی خوبصورتی اس کا بارڈر ہوتا ہے جوکہ خواتین کی خوبصورتی کوچارچاند لگادیتا ہے،یہ پہلی نظر میں دیکھنے والے پر بہت اچھاتاثر چھوڑتا ہے۔

٭٭٭

امریکہ کی ابھرتی ہوئی فیشن ڈیزائنرہلال ابراہیم

ہلال ابراہیم ،امریکہ کی ابھرتی ہوئی فیشن ڈیزائنرہیں۔ وہ جنوبی کیلیفورنیا میں پیدا ہوئیں اوران کی پرورش مینیسوٹا کے منیپوٹس میں ہوئی ۔ وہ فیشن کواسلامی پہلو سے دیکھتی ہیں۔ بلال کا کہنا ہے کہ ان کی زیادہ ترتحریک ان کی اسلامی اقدار سے ماخوذ ہے۔

ہلال کے مطابق ہمیں شائستہ اورنرم سلوک کرنا سکھایا گیا ہے، بعض اوقات معاشرہ ہمیں بتاتا ہے کہ ہم حجاب میں خوبصورت نہیں ہوسکتے ہیں۔ میں خواتین سے کہنا چاہتی ہوں، تم خوبصورت ہوکیونکہ تم نے حجاب پہن رکھا ہے ، اس کے علاوہ نہیں ۔

ایک امریکی مسلمان ہونے کے ناطے ،وہ اس بات پر فخرکرتی ہیں کہ وہ فیشن میں مثبت تبدیلی لارہی ہیں۔ انھوں نے میڈیکل کے پیشے سے وابستہ خواتین کے لئے خاص قسم کا حجاب بھی گزشتہ دنوں لانچ کیااور بہت سے اسپتالوں کوسات سو حجاب دیئے۔

٭٭٭

نیویارک اوردبئی میں فیشن ویک

 دنیا میں اس وقت بہت تیزی سے اسلامی فیشن کا رواج بڑھ رہا ہے۔ دنیا بھر میں اسلامی فیشن شوز منعقد ہورہے ہیں ، جن میں ایسے لباس متعارف کرائے جارہے ہیں جوخوبصورت ،دلکش ، دیدہ زیب ہونے کے ساتھ ساتھ جسم کو پوری طرح ڈھکنے والے بھی ہوں۔

نیویارک میں فیشن ویک کا انعقاد کئی بار ہوا ہے۔ جس میں ویسٹرن فیشن ڈیزائینرز کی تخلیقات کے ساتھ مشرقی اوراسلامی طرز کے لباس کوبھی ماڈلز نے پیش کیا۔ دبئی سے تعلق رکھنے والے ایک کمپنی (Rouge Couture) کی جانب سے بھی گاہے بگاہے اپنے نئے کلکشنس کی نمائش کے لیے فیشن شو منعقد کئے جاتے ہیں۔

 اس کمپنی کی بانی سارہ مدنی نے عباؤں کو جدید انداز میں پیش کیاہے۔ یہ ملبوسات عرب ممالک کی خواتین میں بے حد مقبول ہیں۔ یہ ملبوسات نہ صرف روایتی بلکہ مذہبی بھی ہیں نیزاعتدال پسندانہ فیشن کی علامت ہیں۔

٭٭٭