شمالی بھارت

مدھیہ پردیش: تمام 230 سیٹوں پر صبح 7 بجے سے ووٹنگ شروع

جمہوریت کے سب سے بڑے تہوار کے تحت، سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان تمام 230 حلقوں میں واقع 64 ہزار 626 پولنگ اسٹیشنوں پر آج صبح 7 بجے ووٹنگ شروع ہوگئی۔

بھوپال: جمہوریت کے سب سے بڑے تہوار کے تحت، سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان تمام 230 حلقوں میں واقع 64 ہزار 626 پولنگ اسٹیشنوں پر آج صبح 7 بجے ووٹنگ شروع ہوگئی۔

متعلقہ خبریں
باپ اور بھائی کی قاتل 15 سالہ لڑکی گرفتار
ٹرین میں خاتون نے بچی کو جنم دیا، بوگی میں موجود خواتین نے ڈلیوری کرائی
کتے کے بچے کو ہلاک کرنے والے کے خلاف کارروائی کی جائے (دردناک ویڈیو)
بی جے پی مکمل اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے جا رہی ہے : شیوراج
آزاد امیدواروں سے بات چیت کی ضرورت نہیں:کمل ناتھ

نکسل متاثرہ علاقوں میں واقع پولنگ اسٹیشنوں پر دن میں 3 بجے تک ووٹنگ کی جاسکتی ہے اور باقی تمام پولنگ اسٹیشنوں پر شام 6 بجے تک ووٹنگ جاری رہے گی۔

ووٹروں کے جوش و خروش کے درمیان ووٹنگ کا عمل صبح سات بجے شروع ہوا۔ اس سے پہلے ریاست بھر کے پولنگ اسٹیشنوں پر الیکشن کمیشن کے نمائندوں کے ذریعہ ماک پول کا عمل کیا گیا تھا۔

صبح ساڑھے 6 بجے سے ہی گلابی سردی کے درمیان بھی مارننگ واک کرنے آنے والے لوگوں کی ووٹ ڈالنے کے لئے قطاریں لگنا شروع ہوگئی تھیں۔ خاص بات یہ ہے کہ ان میں خواتین کی تعداد زیادہ تھی۔

ریاست کے پانچ کروڑ 60 لاکھ سے زیادہ ووٹر 65 ہزار پانچ سو سے زیادہ پولنگ اسٹیشنوں پر اپنے شناختی کارڈ کے ساتھ ووٹ ڈال سکیں گے۔ سبھی ووٹروں سے ووٹنگ کے عمل میں حصہ لینے کی اپیل کی گئی ہے۔ اسمبلی انتخابات میں کل 2533 امیدوار میدان میں ہیں جن میں 2280 مرد، 252 خواتین اور ایک دیگر (تھرڈ جینڈر) امیدوار شامل ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کل 2533 امیدواروں میں سے بی جے پی اور کانگریس کے 230، بی ایس پی کے 181، ایس پی کے 71 اور 1166 آزاد امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ ووٹرز کی کل تعداد پانچ کروڑ 60 لاکھ 58 ہزار سے زائد ہے جس میں دو کروڑ 87 لاکھ 82 ہزار سے زائد مرد اور دو کروڑ 71 لاکھ 99 ہزار سے زائد خواتین شامل ہیں۔ دیگر ووٹرز یعنی تیسری جنس کے ووٹروں کی تعداد 1292 ہے۔

پندرہویں اسمبلی کی تشکیل کے لیے 2018 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں کسی بھی پارٹی کو واضح اکثریت (216 نشستیں) نہیں ملی تھیں۔ اس وقت کانگریس 114 سیٹوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری تھی اور دیگر پارٹیوں کے ساتھ مل کر اس نے 15 سال بعد دسمبر 2018 میں ریاست میں کانگریس کی حکومت بنائی تھی۔ اس کے بعد کمل ناتھ نے وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف لیا۔ بی جے پی کو صرف 109 سیٹوں پر ہی قناعت کرنا پڑی اور اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا۔ اس کے علاوہ چار آزاد امیدواروں کے ساتھ بی ایس پی کے دو اور ایس پی کے ایک امیدوار نے کامیابی حاصل کی تھی۔

مارچ 2020 میں اس وقت کے کانگریس لیڈر جیوترادتیہ سندھیا کے اپنے حمایت والے ایم ایل ایز کے پارٹی بدلنے کی وجہ سے کانگریس گر گئی اور بی جے پی دوبارہ اقتدار میں آگئی۔ اس کے بعد ہونے والے ضمنی انتخابات کی وجہ سے اسمبلی میں بی جے پی ممبران کی تعداد 127 ہو گئی ہے اور کانگریس ممبران کی تعداد گھٹ کر 96 ہو گئی ہے۔ نئی حکومت کی تشکیل کے حوالے سے تصویر 3 دسمبر کو ووٹوں کی گنتی سے واضح ہو جائے گی۔

a3w
a3w