امریکہ و کینیڈا

20امریکی جامعات میں مخالف اسرائیل احتجاج جاری

اب تک کے اس طلبہ احتجاج میں کسی ایک شخص کی نکسیر تک نہیں پھوٹی ہے اور سب احتجاجی سرگرمیاں تقریروں‘ نعروں کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کی مدد سے جاری ہے۔ البتہ وائٹ ہاوس نے طلبہ احتجاج کو پر امن رہنے کا کہا ہے۔

نیویارک: نیویارک میں آج صبح درجنوں مظاہرین نے کولمبیا یونیورسٹی کی عمارت پر قبضہ کرلیا‘ داخلہ کے مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کردی گئیں اور ایک کھڑکی پر فلسطینی پرچم لہرادیا گیا۔ اسرائیل‘ حماس جنگ کے خلاف جاری احتجاج میں شدت پیدا ہوگئی ہے اور یہ ملک بھر کے کالج کیمپسوں میں پھیل گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
اسرائیل۔ حماس جنگ: وزیر اعظم نریندر مودی نے ایران کے صدر سے بات کی
’فلسطینیوں کےساتھ ناانصافی ہو رہی ہے‘

ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کولمبیا یونیورسٹی کے مین ہٹن کیمپس میں احتجاجی مظاہرین ہیملٹن ہال کے روبرو مظاہرہ میں مصروف ہیں اور عمارت سے فرنیچر باہر لایا جارہا ہے اور دھاتی رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔ احتجاجی مظاہرین کے انسٹاگرام پیج پر کل رات کئے گئے پوسٹس میں عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ خیموں کا تحفظ کریں اور ہیملٹن ہال میں ان کے ساتھ شامل ہوجائیں۔

 ایک کھڑکی سے ”آزاد فلسطین“ کا بیانر لٹکایا گیا تھا۔ ایک خودمختار گروپ نے ہند ہال پر قبضہ کرلیا جسے قبل ازیں ہیملٹن ہال سے جانا جاتا تھا۔ اسرائیل کے نسل کش حملہ میں شہید 6 سالہ ہند رجب کے اعزاز میں اسے ہند ہال کا نام دیا گیا ہے۔

مظاہرین کو پیر کی دوپہر 2 بجے تک مہلت دی گئی تھی کہ وہ تقریباً 120خیموں کا تخلیہ کردیں یا پھر معطلی کا سامنا کریں۔ واشنگٹن سے موصولہ یو این آئی کی اطلاع کے بموجب امریکہ کی 20 سے زائد جامعات میں غزہ میں ہونے والے اسرائیلی مظالم کے خلاف 11 روز سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کولمبیا یونیورسٹی میں طلباء مظاہرین کے مذاکرات ناکام ہوگئے جس کے بعد انتظامیہ نے طلباء کو معطل کرنا شروع کردیا ہے۔

اسرائیلی اور فلسطینی حامی مظاہرین کے درمیان کیلیفورنیا یونیورسٹی میں تصادم بھی ہوا، اس دوران پولیس نے متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔فلسطین کے حق میں آسٹن اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں بھی احتجاج کیا گیا، اب تک امریکی جامعات سے 1ہزار کے قریب مظاہرین کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔

دوسری جانب امریکی صدارتی انتخابات سے قبل روایتی طور پر وائٹ ہاؤس کی جانب سے صحافیوں کے اعزاز میں ہوٹل واشنگٹن ہلٹن میں عشائیہ رکھا گیا، اسرائیل کے خلاف احتجاج کرنے والی تنظیم کی انتظامیہ نے پہلے سے ترتیب دیے گئے منصوبہ کے مطابق ہوٹل کے باہر زبردست احتجاج کر کے اس موقع پر غزہ کے مظلوموں کی طرف توجہ دلائی۔

اسی دوران غزہ میں عورتوں‘ بچوں اور فلسطینی شہریوں کی اندھا دھند ہلاکتوں کے خلاف کولمبیا یونیورسٹی اسٹوڈنٹس کے جاری احتجاجی مظاہروں پر غزہ جنگ کے حامیوں کی برداشت جواب دینے لگی ہے۔21  ڈیموکریٹ ارکان کانگریس کے خط میں ‘ مذاکرات کا وقت ختم کارروائی کا وقت آگیا ‘ کے پیغام کے بعد کولمبیا یونیورسٹی سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مذاکراتی عمل ٹوٹنے کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے غزہ کی جنگ کے خلاف یونیورسٹی کے لان میں کیمپ لگا کے احتجاجاً بیٹھے طلبہ کو گراؤنڈ خالی کرنے کا کہہ دیا ہے۔ بصورت دیگر کارروائی کے لیے خبردار کیا ہے۔

اس سے قبل طلبہ کے ساتھ جنگ مخالف احتجاج ختم کرنے اور کیمپ اکھاڑنے کے لیے مذاکرات کیے جارہے تھے۔ تاہم اس دورانیے میں مجموعی طور پر امریکہ میں 275 جنگ مخالف طلبہ کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

واضح رہے اب تک کے اس طلبہ احتجاج میں کسی ایک شخص کی نکسیر تک نہیں پھوٹی ہے اور سب احتجاجی سرگرمیاں تقریروں‘ نعروں کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کی مدد سے جاری ہے۔ البتہ وائٹ ہاوس نے طلبہ احتجاج کو پر امن رہنے کا کہا ہے۔

امریکی انتظامیہ کی طرف سے یونیورسٹیوں میں جاری جنگ مخالف مہم کے دنوں میں ہی اسرائیلی جنگ میں مدد دینے لیے 13 ارب ڈالر کی فوجی امداد کا پیکج اسرائیل کو دیا گیا ہے۔ اس پر جنگ مخالف طلبہ، اساتذہ اور سول سوسائٹی میں غم و غصہ مزید بڑھا ہے۔

امریکی جوبائیڈن انتظامیہ کے حامی 21 ارکان کانگریس نے اس طلبہ احتجاج کو یہود مخالف احتجاج کا ٹائٹل دیا ہے۔ ان ڈیموکریٹس ارکان کے موقف کے حامی کئی یہودی طلبہ یونیورسٹی میں کلاسس ڈسٹرب ہونے کے باعث یونیورسٹی نہیں آرہے ہیں کہ 35 ہزار کے قریب فلسطینیوں بشمول عورتوں اور بچوں کی ہلاکتوں پر احتجاج کرنے والوں نے انہیں ناراض کر دیا ہے اور ان کے بقول وہ احتجاج سے ہراساں ہوتے ہیں۔

پیر کے روز یونیورسٹی انتظامیہ نے احتجاج کرنے والے طلبہ سے گراؤنڈ میں لگایا گیا کیمپ اکھاڑنے کا کہا۔ یونیورسٹی نے اس دوران یہ بھی دو ٹوک کہا ہے کہ غزہ میں ہلاکتوں کو بنیاد بنا کر اسرائیل کے ساتھ یونیورسٹی کے مالیاتی معاہدوں کو ختم نہیں کریں گے۔

ادھر طلبہ نے یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے یونیورسٹی سے نکالنے کی دھمکیوں کے باوجود اپنا جنگ مخالف احتجاج اور احتجاجی کیمپ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔صدر کولمیبیا یونیورسٹی منوشے شفیک کا بھی کہنا ہے کہ ‘یہود مخالف اقدمات ناقابل قبول ہیں۔

 نیز پرتشدد واقعات کی کالز نفرت انگیز ہیں۔’مظاہروں کے منتظمین یہود مخالف اقدامات و الزامات کی تردید کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ مظاہروں کا واحد مقصد غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے خاتمہ کا مطالبہ کرنا ہے۔