کرنول میں قیامت خیز بس حادثہ ، 20 افراد زندہ جل کر ہلاک،بس کے بارے میں چونکا دینے والے انکشافات
حادثے کے بعد کایویری ٹراویلز کی اس بس کے بارے میں چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق، یہ وہی بس ہے جو ٹریفک قوانین کی بار بار خلاف ورزی کرتی رہی تھی۔ 2024 جنوری 27 سے 2025 اکتوبر 9 کے درمیان اس بس پر 16 مرتبہ چالان عائد ہوئے، جن کی کل رقم ₹23,120 روپے بنتی ہے۔
حیدرآباد: آندھرا پردیش کے ضلع کرنول میں جمعہ علی الصبح پیش آنے والا خوفناک سڑک حادثہ کئی گھروں میں صفِ ماتم بچھا گیا۔ حیدرآباد سے بنگلورو جا رہی ایک نجی مسافر بس میں اچانک آگ لگنے سے 20 افراد زندہ جل کر ہلاک ہو گئے۔ حادثہ کلورومَنڈل کے چنناتیکور گاؤں کے قریب اس وقت پیش آیا جب بس نے ایک موٹر سائیکل کو زور دار ٹکر ماری۔ ٹکر کے نتیجے میں بس کا فیول ٹینک پھٹ گیا اور لمحوں میں پوری بس آگ کے شعلوں میں گھر گئی۔
پولیس کے مطابق بس میں 38 مسافر سوار تھے۔ اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ گئیں، مگر آگ اتنی شدید تھی کہ کئی مسافروں کو بچانا ممکن نہ ہو سکا۔ 20 افراد ہلاک ہو گئے جن میں موٹر سائیکل سوار بھی شامل ہے، جبکہ 19 افراد محفوظ بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے۔
اب تک 11 لاشوں کی شناخت ہو چکی ہے جبکہ باقی لاشیں بری طرح جھلسنے کے باعث شناخت کے قابل نہیں رہیں۔ زخمیوں کو کرنول گورنمنٹ جنرل اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
ضلع کلکٹر، انسپکٹر جنرل آف پولیس اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سمیت اعلیٰ حکام جائے حادثہ پر پہنچ کر حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
تلنگانہ کے چیف منسٹر اے۔ ریونتھ ریڈی نے اس سانحے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے خصوصی ہیلپ لائن قائم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے ریاستی عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ آندھرا پردیش حکومت سے تال میل قائم رکھتے ہوئے تمام امدادی اقدامات فوری طور پر انجام دیں۔
دوسری جانب آندھرا پردیش کے چیف منسٹر این۔ چندرا بابو نائیڈو نے بھی حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعہ کی مکمل تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
حادثے کے بعد کایویری ٹراویلز کی اس بس کے بارے میں چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق، یہ وہی بس ہے جو ٹریفک قوانین کی بار بار خلاف ورزی کرتی رہی تھی۔ 2024 جنوری 27 سے 2025 اکتوبر 9 کے درمیان اس بس پر 16 مرتبہ چالان عائد ہوئے، جن کی کل رقم ₹23,120 روپے بنتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بس کئی بار اوور اسپیڈنگ اور روٹ قوانین کی خلاف ورزی میں پکڑی گئی تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ حادثے کے وقت یہ بس بغیر درست فٹنس اور انشورنس کلیئرنس کے چل رہی تھی۔ تاہم، آندھرا پردیش ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ نے وضاحت دی ہے کہ بس کی فٹنس 31 مارچ 2027 تک درست تھی، جبکہ انشورنس 20 اپریل 2026 تک موجود ہے۔
رپورٹ کے مطابق، یہ بس 2 مئی 2018 کو دامَن اور دیو میں رجسٹر کی گئی تھی اور اسے 30 اپریل 2030 تک ٹورسٹ پرمٹ حاصل تھا۔
ٹرانسپورٹ حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ بس نے جس موٹر سائیکل کو ٹکر ماری، وہی حادثے اور آگ لگنے کی اصل وجہ بنی۔
ادھر مقامی عوام کا کہنا ہے کہ ٹریفک قوانین کی بار بار خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں پر حکومت کی خاموشی ہی ایسے حادثات کی اصل وجہ ہے۔ لوگ مطالبہ کر رہے ہیں کہ بس کمپنی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے سانحات سے بچا جا سکے۔