رمضان

روزہ کے درمیان قئے ہوجائے ؟

اگر از خود قئے آجائے تو خواہ منہ بھر ہو یا اس سے کم ، اس کی وجہ سے روزہ نہیں ٹوٹے گا ، اگر قصداً کوشش کرکے قئے کی جائے اور قئے تھوڑی سی ہو ، منہ بھر کر نہ ہو ، تب بھی روزہ نہیں ٹوٹتا ؛

سوال:- میں روزہ کی حالت میں تھا ، دوپہر میں سوکر اٹھا تو قئے ہوگئی ، کیا اب مجھ کو روزہ کی قضا کرنی پڑے گی یا میرا روزہ ہوگیا؟ واضح ہوکہ قے آنے کے بعد بھی میں نے شام تک کھایا پیا نہیں ۔( مجیب الرحمن ، محبوب نگر )

متعلقہ خبریں
یہ مقدمہ ان لوگوں کی آنکھ کھولنے کیلئے کافی ہوگا جو قیمتی مقدمات بے ایمان وکلا کے حوالہ کردیتے ہیں
شادی شدہ خاتون از خود خلع نہیں لے سکتی
جس کا انتقال ہوجائے اور زکوٰۃ ادانہ کرپائے
گناہ سے بچنے کی تدبیریں
فجر کی اذان تک سحری کھانا

جواب:- اگر از خود قئے آجائے تو خواہ منہ بھر ہو یا اس سے کم ، اس کی وجہ سے روزہ نہیں ٹوٹے گا ، اگر قصداً کوشش کرکے قئے کی جائے اور قئے تھوڑی سی ہو ، منہ بھر کر نہ ہو ، تب بھی روزہ نہیں ٹوٹتا ؛

البتہ اگر کوشش کرکے قئے کی اور منہ بھر قے ہوئی تو روزہ ٹوٹ گیا ، بعد میں اس کی قضا کرنی ہوگی ۔’’ و الاستقاء بشرط ملء الفم ‘‘ (ہندیہ : ۱/ ۲۰۴ )

چنانچہ حضرت ابوہریرہ ص روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جسے قئے آگئی ہو اس پر قضا نہیں ہے ، یعنی اس کا روزہ نہیں ٹوٹا اورجس نے جان بوجھ کر بالارادہ قئے کی ہو تو اسے قضا کرنی ہوگی، یعنی اس کاروزہ ٹوٹ گیا :

’’من ذرعہ القیء فلیس علیہ قضاء و من استقاء عمدا فلیقض ‘‘(ترمذی : ۷۲۰)

لیکن یہ حکم کھانے ، پانی یا صفرہ وغیرہ کی قے کا ہے ، اگر محض بلغم کی قئے ہو تو گو منہ بھر کر ہو ، روزہ نہیں ٹوٹے گا : ’’فإن کان بلغما فغیر مفسد للصوم عند أبی حنیفۃ و محمد رحمہما اللہ ‘‘ (ہندیہ : ۱/ ۲۰۴ )