پاکستان پر اطلاع دے کر حملہ کرنا کیسی دانشمندی؟ لوک سبھا میں راہول گاندھی کا سوال
لوک سبھا میں آپریشن سندور پرمنگل کو گرما گرم بحث ہوئی حزب اختلاف کی جانب سے لیڈر آف اپوزیشن راہول گاندھی نے بڑے ہی پرزور انداز میں حکومت کی کمزوریوں کو اجاگر کیا اور وزیر اعظم نریندر مودی کو چالینج کیا کہ وہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس دعویٰ کی نفی کریں کہ امریکہ نے ہندوستان اور پاکستان کے بیچ جنگ کو روکنے کے لئے کوئی مداخلت نہیں کی۔

ڈاکٹر شجاعت علی صوفی آئی آئی ایس‘پی ایچ ڈی
ـCell : 9705170786
٭ جرأت ہو تو مودی ٹرمپ کو جھوٹا قرار دیں۔
٭ سیاسی ہمت کی کمی کی وجہ سے فوج پست۔
٭ اپوزیشن کے خیالات مودی کی نظر میں چھچھورا پن۔
لوک سبھا میں آپریشن سندور پرمنگل کو گرما گرم بحث ہوئی حزب اختلاف کی جانب سے لیڈر آف اپوزیشن راہول گاندھی نے بڑے ہی پرزور انداز میں حکومت کی کمزوریوں کو اجاگر کیا اور وزیر اعظم نریندر مودی کو چالینج کیا کہ وہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس دعویٰ کی نفی کریں کہ امریکہ نے ہندوستان اور پاکستان کے بیچ جنگ کو روکنے کے لئے کوئی مداخلت نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ جب جھڑپیں چل رہی تھیں تو پاکستان نے ہندوستان سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگ روک دے۔
راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ حکومت ہند نے پاکستان کی سرکار سے کہا کہ ہندوستانی سرکار سیاسی عزائم کی حامل نہیں ہے ہم جنگ کرنا نہیں چاہتے ہم نے یہ قدم یوں ہی اٹھایا اور آدھے گھنٹے کے اندر جنگ بند ہوگئی۔ راہول نے اپنی تقریر کے دوران انڈونیشیا میں ہندوستان کے دفاعی اٹیچی شیو کمار کے ان تاثرات کو بیان کیا جس میں شیوکمار نے یہ کہا تھا کہ بھارت کی سیاسی قیادت نے ہندوستانی فوج کو ہدایت دی تھی کہ وہ پاکستان کے فضائی دفاع اور دوسری فوجی تنصیبات پر حملہ نہ کرے۔
راہول نے کہا کہ بالفاظ دیگر ہم نے حملہ تو کیا لیکن اپنے پائلٹس کے ہاتھ باندھ کر۔ اپنی تقریر میں راہول گاندھی ڈونالڈ ٹرمپ کی مداخلت سے متعلق دعویٰ کا بار بار ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی سرکار کے پاس سیاسی جرأت کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آخر وزیر اعظم نریندر مودی ڈونالڈ ٹرمپ کو جھوٹا کیوں قرار نہیں دیتے جبکہ انہوں نے یہ دعوی کیا کہ ہند پاک جنگ کے درمیان وہ ایک ثالث تھے۔ انہوں نے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کے اس دعوی کو کہ آپریشن سندور 1971 کی جنگ کے مترادف ہے غلط قرار دیا۔
راہول گاندھی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہندوستان نے پاکستان کو اطلاع دے کر اس پر حملہ کیا۔ انہوں نے وزیر اعظم پر سرینڈر ہوجانے کا الزام لگایا۔ انہوں نے 22 اپریل کے پہلگام میں ہوئے حملے کو انتہائی ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ تھا۔ انہوں نے بزرگوں اور نوجوانوں کے سفاکانہ قتل پر کہا کہ ایوان اس کی شدت سے مذمت کرتا ہے۔ اپوزیشن ایک چٹان کی طرح کھڑا رہا لیکن سرکار نے فوج کے حوصلے پست کردیے۔
لیڈر آف اپوزیشن نے واضح طور پر یہ کہا کہ اپوزیشن انڈیا بلاک کے تمام ارکان نے ہندوستانی حکومت کے ساتھ بھر پور تعاون کیا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور سے پہلے ہی اپوزیشن جماعتوں نے اعلان کیا کہ ہم بھارت کی منتخبہ حکومت کیسا تھ ہے۔ ہم نے جو فیصلہ کیا اس پر ہمیں فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی میں نے آرمی کے کسی جوان سے ملاقات کی تو میں نے اس میں ایک شیر دیکھا جو وطن کی آبرو کے لئے لڑنے کیلئے تیار ہے لیکن شیر کو آزادی دی جانی چاہئے، شیر کے پنجوں کو باندھ کر لڑائی لڑنے کے لئے نہیں کہا جاسکتا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ہندوستانی قیادت میں جرأت کی کمی ہے اورفوج کو اپنے ڈھنگ سے لڑںے کی اجازت نہیں ہے۔ اگر آپ فوج کو، فضائیہ کو اور بحری طاقت کو استعمال کرنا چاہتے ہوں تو انہیں سو فیصد سیاسی جرأت فراہم کرنی ہوگی۔ راہول نے کہا کہ اگر آپ پاکستان کو بتاکر حملہ کرتے ہیں تو یہ سیاسی جرأت نہ ہوئی بلکہ اسے سرینڈر ہی کہا جائے گا۔ ان کے اس بیا ن پر بی جے پی ارکان اور مرکزی وزرا آگ بگولہ ہوگئے۔ راہول کی تقریر کے بعد وزیر اعظم نے ایوان میں جوابی بیان دیا اور انہوں نے اپوزیشن پر چھچھورے پن کا الزام لگایا۔
راہول گاندھی نے کہا تھا کہ دنیا کے کسی بھی ملک نے آپریشن سندور کے معاملے میں ہندوستان کی تائید نہیں کی۔ جس کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی ملک نے ہمارے کام سے اختلاف نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈونالڈ ٹرمپ نے ہند پاک جنگ کے دوران کسی بھی قسم کی کوئی مداخلت نہیں کی۔ دنیا میں ایسے کئی ملک ہیں جو داخلی سیاست میں اختلاف رکھتے ہیں لیکن خارجی امور میں ان کے خیالات اور پالیسیاں یکساں ہوتی ہیں لیکن ہمارے ملک میں ایسا نہیں ہوتا۔
ایسا اس لئے ہوتا ہے کہ موجودہ حکمران فرنٹ ہر معاملہ کو لیکر ووٹ کی سیاست کرتا ہے جس سے اپوزیشن تلملا اٹھتا ہے۔ مختصر یہ کہ جنگ کسی بھی ملک کے لئے بہتر نہیں ہوسکتی اور نام نہاد جنگوں سے ووٹوں کا حصول کرنا کوئی دانشمندانہ بات نہیں ہے۔ زہریلی باتیں دونوں ہی یعنی حکمران جماعت اور اپوزیشن کے لئے مناسب نہیں ہیں۔ اس پس منظر پر جون ایلیا نے کیا خوب کہا ہے کہ
تم زمانے سے لڑ نہیں سکتے، خیر یہ راز آج کھول دیا
دو اجازت کہ جارہا ہوں میں تم نے باتوں میں زہر گھول دیا
۰۰۰٭٭٭۰۰۰