حیدرآباد

صدر جمہوریہ سکندرآباد کے کالج آف ڈیفنس مینجمنٹ کو پریسیڈنٹ کلرس اعزاز سے نوازیں گی

سی ڈی ایم دیگر تعلیمی اداروں، کاروباری اسکولوں اور بین الاقوامی دفاعی تنظیموں کے ساتھ شراکت میں بھی کام کرتا ہے۔ سی ڈی ایم کورسس کو اب پوسٹ گریجویٹ مینجمنٹ کورسس کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔

حیدرآباد:صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کل سکندرآباد کے کالج آف ڈیفنس مینجمنٹ (سی ڈی ایم) کو پریسیڈنٹ کلرس اعزاز سے نوازیں گی۔ 1970 میں قائم اس کالج نے سینکڑوں فوجی افسران کو ملٹری مینجمنٹ کی مہارتیں فراہم کیں۔ صدر مرمو کل سی ڈی ایم میں ایک رسمی تقریب میں یہ اعزاز پیش کریں گی۔

متعلقہ خبریں
جامعۃ المومنات کے زیر اہتمام سالانہ امتحانات قرأت امام عاصم کوفیؒ کا انعقاد
طاقت کے نشہ میں چور سرکش قوتیں مٹ جاتی ہیں، مسلمان تاریخ کے اوراق سے سبق لینا سیکھیں: مولانا حافظ پیر شبیر احمد
درگاہ حضرت سید حافظ سید شاہ جلال الدین شاہ جمال البحر مشوق ربانی ثانیؒ کے 469 ویں عرس تقریبات
جامعہ نظامیہ میں درس بخاری شریف سے مولانا مفتی خلیل احمد ، مولانا ڈاکٹر محمد سیف اللہ اوردیگر علماء کا خطاب
تلنگانہ میں سائبر کرائم میں اضافہ مساجد اور مدارس کو نشانہ بنایا جا رہا ہے انتظامیہ ہوشیار رہے:مولانا خیرالدین صوفی

سی ڈی ایم کے کمانڈنٹ میجر جنرل ہرش چھیبر نے کہا کہ کالج آف ڈیفنس مینجمنٹ کو اس اعزازسے نوازنا اس باوقار کالج میں تربیت یافتہ سہ فریقی خدمات کے تمام عہدیداروں کے لیے فخر کی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سی ڈی ایم کی ا سٹریٹجک قیادت کو تیار کرنے اور اعلیٰ سطحی دفاعی انتظام کی مہارتیں اعلیٰ فوجی عہدیداروں کو فراہم کرنے کا ثبوت ہے۔

 ابتدائی طور پر اسٹریٹجک منصوبہ بندی اور وسائل کے انتظام کے لیے تیار کردہ سی ڈی ایم کے نصاب میں اب توسیع کی گئی ہے جس میں جدید اور اعلیٰ دفاعی انتظام کے کورسس شامل کیے گئے ہیں تاکہ مختلف ممالک کے فوجی عہدیداروں کو جدید ترین جنگ کے انتظام میں تربیت دی جا سکے۔

 سی ڈی ایم دیگر تعلیمی اداروں، کاروباری اسکولوں اور بین الاقوامی دفاعی تنظیموں کے ساتھ شراکت میں بھی کام کرتا ہے۔ سی ڈی ایم کورسس کو اب پوسٹ گریجویٹ مینجمنٹ کورسس کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔

 فی الحال سی ڈی ایم بگ ڈیٹا اینالیٹکس، انٹرنیشنل ریلیشنس، ڈپلومیسی اور اسٹریٹجک مینجمنٹ کے کورسس بھی پیش کرتا ہے۔ آئی آئی ٹی حیدرآباد کے ساتھ اسٹارٹ اپس کی رہنمائی نے ملٹری ریسرچ کے میدان میں پائے جانے والے خلا کو پر کرنے کے امکانات پر امید افزا نتائج حاصل کیے ہیں۔