تلنگانہ

پرائیویٹ اسکولوں کی فیس میں بے تحاشہ اضافہ، والدین پریشان، تعلیمی اخراجات عام آدمی کی پہنچ سےباہر

والدین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے فوری طور پر کوئی مضبوط قانون نافذ نہ کیا تو نجی اسکولوں کی من مانی تعلیمی اخراجات کو عام آدمی کی پہنچ سے مکمل طور پر باہر کر دے گی۔

حیدرآباد: تلنگانہ میں پرائیویٹ اسکولوں کی جانب سے فیسوں میں غیر معمولی اضافہ ایک مرتبہ پھر شدید بحث کا موضوع بن گیا ہے۔ والدین کا کہنا ہے کہ رواں سال متعدد پرائیویٹ اسکولوں نے سالانہ فیس میں 50 فیصد تک اضافہ کر دیا ہے، جبکہ اس بے لگام اضافے پر روک لگانے کے لیے کوئی مضبوط ریگولیٹری نظام موجود نہیں۔

متعلقہ خبریں
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
اللہ کی رضا مندی والدین کی رضا مندی میں ہے: حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد کا بیان
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس

2026–27 کے تعلیمی سال کے داخلوں کا آغاز ہو چکا ہے، اور ایل کے جی، یو کے جی اور پہلی سے پانچویں جماعت تک داخلے جاری ہیں۔ والدین کے مطابق فیسوں میں بے تحاشہ اضافہ نہ صرف بڑے انٹرنیشنل اسکولوں میں بلکہ کم بجٹ والے اسکولوں میں بھی یکساں دیکھا جا رہا ہے۔

مثال کے طور پر، جو اسکول گزشتہ سال پہلی جماعت کے لیے 80 ہزار روپے فیس وصول کر رہے تھے، وہ اب 1.1 لاکھ سے 1.5 لاکھ روپے تک چارج کر رہے ہیں۔ والدین کا کہنا ہے کہ کئی اسکول مکمل سالانہ فیس ایک ساتھ جمع کرانے پر بھی زور دے رہے ہیں۔

سکندرآباد کے رہائشی سریش نے بتایا: "جب میں بیٹی کے داخلے کے لیے اسکول گیا تو کہا گیا کہ پوری فیس ابھی جمع کرو، تبھی داخلہ کنفرم ہوگا۔”

حیدرآباد اسکولس پیرنٹس ایسوسی ایشن کے سیکریٹری کے وینکٹ سیناتھ کے مطابق، عدالتوں میں عرضیاں دینے، متعدد ملاقاتوں اور شکایتوں کے باوجود اسکول فیس میں اضافہ مسلسل جاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فیس ریگولیشن کمیشن کے ڈرافٹ بل کی منظوری میں تاخیر والدین کے مسائل میں اضافہ کر رہی ہے۔

تلنگانہ ایجوکیشن کمیشن کے رکن پروفیسر وشویشور راؤ نے بھی تصدیق کی کہ انہیں کثیر تعداد میں والدین کی شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا: "ڈرافٹ بل حکومت کو بھیج دیا گیا ہے، کابینی کمیٹی جائزہ لے رہی ہے۔ حکومت سے درخواست ہے کہ اسے جلد منظور کیا جائے۔”

والدین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے فوری طور پر کوئی مضبوط قانون نافذ نہ کیا تو نجی اسکولوں کی من مانی تعلیمی اخراجات کو عام آدمی کی پہنچ سے مکمل طور پر باہر کر دے گی۔