حیدرآباد

اللہ کی رضا مندی والدین کی رضا مندی میں ہے: حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد کا بیان

صدر جمعیت علماء تلنگانہ، حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صاحب نے اپنے ایک بیان میں والدین کے حقوق اور ان کی خدمت کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

حیدرآباد: صدر جمعیت علماء تلنگانہ، حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صاحب نے اپنے ایک بیان میں والدین کے حقوق اور ان کی خدمت کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے فرمایا کہ اس دنیا میں انسان کے سب سے بڑے محسن اللہ تبارک وتعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے بعد اس کے والدین ہیں، کیونکہ والدین ہی اس کی پیدائش کا سبب بنے اور اس کی پرورش میں ہر ممکن قربانی دی۔

متعلقہ خبریں
حیدرآباد: شیخ الاسلام بانی جامعہ نظامیہ کے 110 ویں عرس مبارک کے موقع پر جلسہ تقسیم اسناد کا انعقاد
قرآن مجید میں پوری انسانیت کے لیے رشد و ہدایت اور کامیابی و کامرانی کا سامان موجود ہے: مولانا حافظ پیر شبیر احمد
حیدرآباد کلکٹر نے گورنمنٹ ہائی اسکول نابینا اردو میڈیم دارالشفا کا اچانک دورہ کیا
اللہ کے رسول ؐ نے سوتیلے بہن بھائیوں کے ساتھ حسن سلوک اور صلہ رحمی کا حکم دیا: مفتی محمد صابر پاشاہ قادری
محفل نعت شہ کونین صلی اللہ علیہ وسلم و منقبت غوث آعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ

حضرت مولانا نے کہا کہ والدہ نے حمل کی تکالیف، زچگی کی مشکلات اور روز و شب کی محنت کے باوجود اپنے بچے کے لیے سکون کا سامان مہیا کیا۔ والد نے بھی اپنے بچے کی خواہشات اور ضروریات کو پورا کرنے کے لیے گرمی کی شدت میں کام کیا، تاکہ بچہ کسی تکلیف میں نہ ہو۔ والدین نے اپنی زندگی کی راحت کو ترک کر کے اپنی اولاد کی پرورش اور راحت کا سامان فراہم کیا۔

حضرت مولانا نے اس بات پر زور دیا کہ ایک عقلمند انسان اپنے محسنوں کے حقوق کو پہچانتا ہے اور ان کی خدمت کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسان ساری زندگی بھی والدین کی خدمت میں گزار دے، پھر بھی ان کا حق ادا نہیں کر سکتا۔ اللہ تعالیٰ نے والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے، اور فرمایا ہے کہ والدین کے ساتھ انتہائی ادب و احترام اور تواضع کے ساتھ پیش آنا چاہیے۔

حضرت مولانا نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر والدین کے بڑھاپے کا ذکر کیا ہے اور ارشاد فرمایا کہ اگر والدین میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کی حالت میں ہوں، تو اولاد کو ان کے ساتھ بہت زیادہ احتیاط سے پیش آنا چاہیے۔ اللہ نے اس بات کو اس لیے ذکر کیا کیونکہ بڑھاپے میں والدین کے مزاج میں چڑچڑاپن اور غصہ آنا معمولی بات ہے، اور اس وقت اولاد کا امتحان ہوتا ہے کہ وہ کس طرح صبر اور حسن سلوک کے ساتھ ان کا ساتھ دیتی ہے۔ حضرت مولانا نے کہا کہ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ والدین کو "اف” بھی نہ کہنا، اور نہ ہی ان کے ساتھ سختی سے بات کرنا۔

حضرت مولانا نے مزید کہا کہ والدین کی خدمت کا حکم کسی خاص عمر یا وقت تک محدود نہیں ہے، بلکہ ہر عمر میں والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا واجب ہے۔ انہوں نے حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کا حدیث بھی نقل کیا جس میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اللہ کی رضا مندی والدین کی رضا مندی میں ہے اور اللہ کی ناراضگی والدین کی ناراضگی میں ہے۔”

آخر میں حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد نے مسلمانوں کو نصیحت کی کہ وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی تعلیمات کو سمجھتے ہوئے اپنے والدین کی خدمت کو اپنے دینی اور اخلاقی فریضے کے طور پر انجام دیں، ان سے ادب اور احترام سے پیش آئیں، ان پر اپنا مال خرچ کریں، اور ان کی رضا اور خوشنودی میں اللہ کی رضا تلاش کریں۔

حضرت مولانا نے دعا کی کہ اللہ تعالی ہمیں صحیح علم اور عمل کی توفیق دے تاکہ ہم اپنے والدین کے حقوق ادا کر سکیں اور اللہ کی رضا کے راستے پر چل سکیں۔