حیدرآباد

حیدرآباد: بی جے پی میں سٹی صدر کوپارٹی ٹکٹ دینے کی روایت برقرار

پارٹی کے قیام کے بعد سے اب تک دس مرتبہ انتخابات منعقد ہو چکے ہیں، جن میں صرف ایک موقع کو چھوڑ کر ہر بارسٹی صدر کو امیدوار کے طور پر میدان میں اتارا گیا۔ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں بھی چار سابقہ صدور میں سے ایک کو ٹکٹ دیا گیا تھا۔

حیدرآباد: بھارتیہ جنتا پارٹی میں ایک مستقل روایت برقرار ہے کہ جو بھی شخص سٹی بی جے پی صدر کے عہدے پر فائز ہوتا ہے، اسے اسمبلی انتخابات میں ٹکٹ تقریباً یقینی طور پر حاصل ہوتا ہے۔

متعلقہ خبریں
دھان کی خریداری میں دھاندلیوں کی سی بی آئی جانچ کروائے گی:بی جے پی
مرکزی وزیرکشن ریڈی کا دورہ سعودی عرب
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ
تحفظِ اوقاف ہر مسلمان کا مذہبی و سماجی فریضہ: ڈاکٹر فہمیدہ بیگم

پارٹی کے قیام کے بعد سے اب تک دس مرتبہ انتخابات منعقد ہو چکے ہیں، جن میں صرف ایک موقع کو چھوڑ کر ہر بارسٹی صدر کو امیدوار کے طور پر میدان میں اتارا گیا۔ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں بھی چار سابقہ صدور میں سے ایک کو ٹکٹ دیا گیا تھا۔

حالیہ جوبلی ہلز ضمنی انتخاب میں بی جے پی حیدرآباد سنٹرل ضلع کے صدر دیپک ریڈی کو امیدوار بنائے جانے سے ایک بار پھر یہ بات واضح ہوگئی کہ پارٹی اس روایت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ عام اسمبلی انتخابات کے دوران بھی پارٹی ہمیشہ اپنے سٹی صدر کو کسی نہ کسی حلقہ سے مقابلہ کا موقع فراہم کرتی رہی ہے۔


اگر پچھلے انتخابات پر نظر ڈالیں تو 1983 میں اے نریندر کو چندرائن گٹہ سے امیدوار بنایا گیا، 1985 میں بھی وہ حمایت نگر سے میدان میں اترے۔ 1989 میں بدم بال ریڈی نے کاروان سے انتخاب لڑا، جب کہ 1994 میں جی آر کروناکر سکندرآباد حلقہ سے امیدوار رہے۔

1999 میں ڈاکٹر کے لکشمن نے مشیرآباد سے مقابلہ کیا، 2009 میں چنتلا رام چندر ریڈی خیریت آباد سے، 2014 میں بی وینکٹ ریڈی ملک پیٹ اور 2018 میں این رام چندر راؤ ملکاجگری سے امیدوار بنے۔


سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی میں سٹی صدر کو اسمبلی میں نمائندگی دینے کی یہ روایت تنظیمی نظم و ضبط اور زمینی سطح پر کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی علامت کے طور پر دیکھی جاتی ہے۔

پارٹی کے اندر اسے ایک غیر تحریری اصول کے طور پر مانا جاتا ہے، جس کے تحت سٹی صدر کو ہمیشہ انتخابی میدان میں موقع دیا جاتا ہے تاکہ تنظیمی سطح پر محنت کرنے والوں کو سیاسی طور پر بھی آگے بڑھنے کا موقع ملے۔