تلنگانہ

حیدرآباد: جینور میں فرقہ وارانہ تشدد؛ ریاستی جمعیۃ علماء نے پولیس کی ناکامی کی مذمت کی

جینور، ضلع آصف آباد میں گزشتہ ۴ ماہ سے کشیدگی برقرار ہے، اور یہاں مختلف واقعات پیش آچکے ہیں۔ پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں کو یاد دہانی کرانے کے باوجود پولیس سکریٹری نے ان علاقوں کا جائزہ نہیں لیا۔

حیدرآباد: جینور، ضلع آصف آباد میں گزشتہ 4 ماہ سے کشیدگی برقرار ہے، اور یہاں مختلف واقعات پیش آچکے ہیں۔ پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں کو یاد دہانی کرانے کے باوجود پولیس سکریٹری نے ان علاقوں کا جائزہ نہیں لیا۔ پولیس افسران کل سے وہاں موجود ہیں، مگر کوئی ریلی یا احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی۔

متعلقہ خبریں
جمعیۃ علماء تلنگانہ وآندھرا پردیش کا مطالبہ: اصل خاطیوں کو گرفتار کرکے انصاف فراہم کیا جائے
وقت سب سے قیمتی سرمایہ ہے، اسے اطاعتِ الٰہی میں لگائیں: مفتی صابر پاشاہ قادری
سنگاریڈی ضلع میں مزارات کو نقصان، جمعیۃ علماء کا احتجاجی میمورنڈم، ایس پی کا تعمیر نو کا وعدہ
جے جے آر فنکشن ہال محبوب نگر میں عازمین حج کیلئے ٹیکہ اندازی کیمپ کا انعقاد
جب تک ہندوستان باقی ہے، اردو زبان آب و تاب کے ساتھ باقی رہے گی: اسمٰعیل الرب انصاری

گزشتہ روز جینور میں فرقہ وارانہ تشدد کا واقعہ پیش آیا، جس کی ریاستی جمعیت علماء نے سخت مذمت کی ہے۔ پولیس عہدیداروں کی ناکامی اور علاقے میں پولیس کے عملے کی کمی نے حالات کو مزید بگاڑ دیا۔ دو دن سے کشیدگی جاری تھی، مگر پولیس نے بروقت اقدامات نہیں کیے، جس کی وجہ سے حالات خراب ہوئے۔

آج صبح شرپسند عناصر نے معمولی واقعے کا بہانہ بنا کر 3 مساجد، مدرسہ، متعدد موٹر سائیکلوں اور دکانوں پر حملہ کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا۔ مخدوم نامی ایک شخص، جو آدھی واسی طبقے سے ہے، کے عمل کی وجہ سے اسے اپنے گھر والوں نے بھی بے دخل کر دیا تھا۔ اس کے خلاف مبینہ طور پر ایک خاتون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا الزام تھا، جس کا بہانہ بنا کر شرپسندوں نے مسلمانوں کی جائیداد کو نقصان پہنچایا اور جینور میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کیا۔

جب ریاستی صدر، مولانا حافظ پیر شبیر احمد صاحب کو اس واقعے کی اطلاع ملی تو انہوں نے فورا چیف منسٹر کے سکریٹری سے ملاقات کی اور حالات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ چیف منسٹر کے سکریٹری نے کلکٹرس، (IG)، (DSP) اور (SP) سے بات کی اور حالات پر قابو پانے اور امن قائم کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے فوراً علاقے کا دورہ کرنے اور فورسز کو بڑھانے کا بھی حکم دیا، ساتھ ہی خاطیوں کی فوری گرفتاری اور نقصان کا جائزہ لینے کی ہدایت کی۔

ایک چھوٹے سے واقعے کو بہانہ بنا کر مدرسہ، مساجد، گاڑیوں اور دکانوں کو نشانہ بنانا قابل مذمت ہے۔ لائن آرڈر کو فوراً قابو نہ پانے کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔ حکومت کو چاہیے کہ حالات کا جائزہ لے، جبکہ مقامی جمعیت علماء کے ذمہ داران بھی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ مسلمانوں سے درخواست ہے کہ وہ لائن آرڈر کو برقرار رکھیں، انشاء اللہ جلد ہی آئندہ کا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔