حیدرآباد

حیدرآباد: احسان — دین کی روح اور بندگی کا اعلیٰ مقام، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب

مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری، خطیب و امام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی، حیدرآباد نے اپنے خطاب میں بتایا کہ لفظ ’’احسان‘‘ عربی زبان کا ایسا خوبصورت مفہوم رکھتا ہے جو بندگی کی انتہا اور روحانیت کی بلند ترین سطح کو ظاہر کرتا ہے۔

حیدرآباد: مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری، خطیب و امام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی، حیدرآباد نے اپنے خطاب میں بتایا کہ لفظ ’’احسان‘‘ عربی زبان کا ایسا خوبصورت مفہوم رکھتا ہے جو بندگی کی انتہا اور روحانیت کی بلند ترین سطح کو ظاہر کرتا ہے۔

متعلقہ خبریں
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ
تحفظِ اوقاف ہر مسلمان کا مذہبی و سماجی فریضہ: ڈاکٹر فہمیدہ بیگم
محکمہ تعلیم کے سبکدوش اساتذہ کو شاندار اعزاز، ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
دعا اللہ کی قربت کا دروازہ، مومن کا ہتھیار ہے: مولانا صابر پاشاہ قادری

انہوں نے کہا کہ احسان دراصل عمل صالح کا اعلیٰ ترین درجہ ہے، جس میں نیت، ارادہ، اظہار اور انجام ہر سطح پر حسن و کمال نمایاں ہوتا ہے۔

مولانا صابر پاشاہ قادری نے حدیثِ جبریل ﷺ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے احسان کی تعریف یوں فرمائی:
’’احسان یہ ہے کہ تو اللہ کی عبادت اس طرح کرے گویا تو اُسے دیکھ رہا ہے، اور اگر یہ نصیب نہ ہو تو یقین رکھ کہ وہ تجھے دیکھ رہا ہے۔‘‘
(بخاری، مسلم)

ان کا کہنا تھا کہ احسان ایمان و اسلام کو جوڑ کر بندگی کو روح عطا کرتا ہے۔ ایمان انسان کے باطن کو مضبوط کرتا ہے، اسلام ظاہر کو سنوارتا ہے، لیکن احسان ان دونوں کو جوڑ کر عبادت کو محبت اور اخلاص کا رتبہ دیتا ہے۔

خطیب نے مزید وضاحت کی کہ احسان صرف ظاہری عبادت تک محدود نہیں بلکہ باطنی مشاہدہ اور قلبی صفائی بھی اس میں شامل ہے۔ امام نوویؒ کے قول کا حوالہ دیتے ہوئے مولانا صابر پاشاہ قادری نے کہا کہ جب بندے کے دل میں یہ کیفیت جاگزین ہوجائے کہ میرا رب مجھے دیکھ رہا ہے، تو عبادت پورے کمال کے ساتھ انجام پاتی ہے۔

مولانا صابر پاشاہ قادری نے تصوف اور سلوک کو احسان کی عملی صورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ تصوف کا مقصد عبادت میں اخلاص پیدا کرنا، دل کو ذکرِ الٰہی سے زندہ رکھنا اور بندے کو قربِ الٰہی کا شعور دلانا ہے۔ احسان ہی وہ مقام ہے جہاں بندہ عبد سے محسن اور عابد سے عارف بن جاتا ہے۔

خطاب کے اختتام پر انہوں نے واضح کیا کہ دین کا اصل کمال احسان میں ہے، یعنی بندہ نہ صرف اللہ کی عبادت کرے بلکہ ہر لمحہ اپنی نگاہِ کرم میں اللہ کا مشاہدہ محسوس کرے، یہی بندگی کا حسن اور ایمان کی بلند ترین منزل ہے۔