حیدرآباد: کپاس کی خریداری میں مرکز اور ریاست کی لاپرواہی۔ کے ٹی آر کا الزام
انہوں نے مرکز اور ریاستی حکومت دونوں کی مبینہ لاپرواہی پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے کسان 6ماہ تک محنت سے کپاس اگاتے ہیں، مگر آج دونوں حکومتوں کی غفلت کے باعث یہ کسان منڈیوں میں پریشانی کاشکار ہیں۔
حیدرآباد: تلنگانہ میں کپاس کی خریداری میں شدید بحران پیدا ہونے کا بی آر ایس کے کارگزار صدرکے ٹی آر نے الزام لگایا۔
انہوں نے مرکز اور ریاستی حکومت دونوں کی مبینہ لاپرواہی پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے کسان 6ماہ تک محنت سے کپاس اگاتے ہیں، مگر آج دونوں حکومتوں کی غفلت کے باعث یہ کسان منڈیوں میں پریشانی کاشکار ہیں۔
کے ٹی آر نے کہا کہ کسانوں کی آنکھوں کے سامنے کپاس سرد موسم کی نمی سے خراب ہوتی جا رہی ہے، لیکن مرکز اور ریاست دونوں غفلت کی نیند سو رہی ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ گزشتہ ایک ماہ میں 28 لاکھ ٹن خریداری کا ہدف مقرر تھا، لیکن اب تک صرف 1.12 لاکھ ٹن کپاس ہی خریدی گئی ہے، جو ریاست میں سنگین خریداری بحران کی واضح مثال ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ کپاس کی نمی، کپاس موبائل ایپ رجسٹریشن، اور ملوں کی گریڈنگ جیسے بہانے بنا کر کاٹن کارپوریشن آف انڈیا خریداری سے انکار کر رہی ہے، جس میں جِننگ ملوں کی بدعنوانی بھی شامل ہو کر کسانوں کی کمر توڑ رہی ہے۔
کے ٹی آر نے کہا کہ کسانوں کو امدادی قیمت نہیں مل رہی اور وہ مجبوری میں درمیانی دلالوں پر انحصار کرتے ہوئے بھاری نقصان اٹھا رہے ہیں۔
انہوں نے ریاست کی نمائندگی کرنے والے مرکزی وزراء، کانگریس اور بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا کہ کپاس کی فوری خریداری کیلئے مرکز پر دباؤ بڑھائیں تاکہ کسانوں کو راحت مل سکے۔