حیدرآباد

حیدرآباد میں HYDRAA کا بڑا آپریشن، غریب بے گھر  متاثرین کا شدید احتجاج

متاثرہ خواتین زاروقطار روتی نظر آئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں کتّوں کی طرح سڑک پر پھینک دیا گیا ہے، اندرامّا ہاؤسنگ اسکیم کے تحت مکان دینے کا وعدہ کیا گیا تھا مگر نہ مکان ملا اور نہ ہی جھونپڑیاں بچ سکیں۔

حیدرآباد: حیدرآباد میں زمین پر ناجائز قبضوں کے خلاف آج صبح HYDRAA نے ایک بڑے آپریشن کا آغاز کیا۔ یہ کارروائی میڈچل۔مَلکا جگری ضلع کے قطب اللہ پور منڈل کے گجولارامارم علاقے میں کی گئی، جہاں سرکاری زمین کی مالیت تقریباً پندرہ ہزار کروڑ روپے بتائی جا رہی ہے۔

متعلقہ خبریں
بچوں کے تحفظ کیلئے حیدرآباد ٹرافک پولیس کی جانب سے خصوصی مہم
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
گچی باؤلی میں حائیڈرا کا بڑا ایکشن، غیرقانونی تعمیرات کا صفایا، ہائی کورٹ کے احکامات پر فوری کارروائی
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ
تحفظِ اوقاف ہر مسلمان کا مذہبی و سماجی فریضہ: ڈاکٹر فہمیدہ بیگم

حکام کے مطابق، سروے نمبر 307 میں موجود تین سو ایکڑ سے زائد زمین، جو اسٹیٹ فائننس کارپوریشن کو الاٹ کی گئی تھی، طویل عرصے سے بااثر افراد کے قبضے میں تھی۔ ان عناصر نے نہ صرف زمین پر غیر قانونی ڈھانچے کھڑے کیے بلکہ اسے چھوٹے چھوٹے پلاٹس میں تقسیم کر کے فروخت بھی کر دیا۔ ذرائع کے مطابق غریبوں کے نام پر جھونپڑیاں اور عارضی شیڈس بنائے گئے، جبکہ اصل فائدہ طاقتور گروپس نے حاصل کیا۔

آج صبح HYDRAA ٹیموں نے بھاری پولیس فورس کے ساتھ غیر قانونی ڈھانچوں کو منہدم کر دیا۔ حکام نے وضاحت کی کہ رہائشی مکانات کو ہرگز نہیں چھیڑا گیا بلکہ صرف ناجائز قبضے ہٹائے گئے ہیں۔

تاہم، اس انہدام کے بعد علاقے میں دل دہلا دینے والے مناظر سامنے آئے۔ کئی غریب خاندان بے گھر ہو گئے، ان کے معصوم بچے دھوپ اور بھوک پیاس میں سڑک پر پڑے اپنے سامان کی رکھوالی کرتے رہے۔

ایک مقامی صحافی سے بات کرتے ہوئے متاثرہ بچوں نے بتایا کہ صبح سے کچھ کھانے کو نہیں ملا، والدین کرائے کے مکان کی تلاش میں نکل گئے ہیں، اور ہماری کتابیں بھی مٹی میں دفن ہو گئیں۔

متاثرہ خواتین زاروقطار روتی نظر آئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں کتّوں کی طرح سڑک پر پھینک دیا گیا ہے، اندرامّا ہاؤسنگ اسکیم کے تحت مکان دینے کا وعدہ کیا گیا تھا مگر نہ مکان ملا اور نہ ہی جھونپڑیاں بچ سکیں۔

خواتین نے الزام لگایا کہ تہوار کے دن انہیں بے گھر کیا جا رہا ہے اور وزیر اعلیٰ اے۔ ریونت ریڈی کو للکارا کہ وہ خود آ کر حالات کا جائزہ لیں، ورنہ عوام کا غصہ مزید بڑھ سکتا ہے۔

متاثرین نے پولیس پر بھی سخت الزامات عائد کیے کہ وہ لاٹھیوں سے مار پیٹ کر ڈرا دھمکا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم چھوٹی سی جھونپڑی میں جی رہے تھے مگر وہ بھی ڈھا دی گئی، اب ہمیں سکون سے جینے نہیں دیا جا رہا۔

یہ کارروائی حکومت کی جانب سے زمین کو ناجائز قبضوں سے آزاد کرانے کی ایک بڑی کوشش قرار دی جا رہی ہے، تاہم اس کے نتیجے میں کئی غریب خاندانوں کی زندگی اجڑ گئی ہے، جس پر عوامی ردعمل شدید ہوتا جا رہا ہے۔