شمالی بھارت

میں اسلام میں یقین رکھتا ہوں، مگر دوسرے مذاہب کا بھی احترام کرتا ہوں: سینئر وزیر فرہاد حکیم

مغربی بنگال کابینہ کے سینئر وزیر فرہاد حکیم نے ایک دینی جلسہ میں دئیے گئے بیان پراسمبلی میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیان کی غلط انداز میں تشریح کی جارہی ہے وہ کسی بھی مذہب کی توہین کرنے سے متعلق سوچ بھی نہیں سکتے ہیں وہ اسلام میں یقین رکھتے ہیں مگر دوسرے مذاہب کا بھی احترام کرتا ہوں۔

کلکتہ: مغربی بنگال کابینہ کے سینئر وزیر فرہاد حکیم نے ایک دینی جلسہ میں دئیے گئے بیان پراسمبلی میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیان کی غلط انداز میں تشریح کی جارہی ہے وہ کسی بھی مذہب کی توہین کرنے سے متعلق سوچ بھی نہیں سکتے ہیں وہ اسلام میں یقین رکھتے ہیں مگر دوسرے مذاہب کا بھی احترام کرتا ہوں۔

متعلقہ خبریں
وزیراعظم نے میرے مکتوب کا کوئی جواب نہیں دیا: ممتا بنرجی
نئے فوجداری قوانین کا جائزہ لینے کمیٹی کی تشکیل۔ حکومت مغربی بنگال کا اقدام
ہجومی تشدد، بی جے پی اور میڈیا پر ساز باز کا الزام: ممتابنرجی
ممتا یکم جون کو ہونے والی انڈیا الائنس میٹنگ میں شامل نہیں ہوں گی
بھارت سیواشرم کے سادھو کارتک مہاراج نے ممتا کو ہتک عزت کا نوٹس بھیجا

انہوں نے بی جے پی اراکین اسمبلی سے کہا کہ یہ یقین کریں وہ سیکولرمزاج سے ہیں۔خیال رہے کہ گزشتہ مہینے ایک دینی جلسے میں فرہاد حکیم نے ایک متنازع تقریر کی تھی جس میں انہوں نے اسلام کو دنیا کا سب سے بہترین مذہب قرار دیتے ہوئے کہا کہ جولوگ اسلام کی راہ پر نہیں ہیں انہیں راہ راست پر لانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

فرہاد حکیم کے اس بیان کے بعد سے ہی سیاسی بیان بازی کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔بی جے پی اراکین اسمبلی نے اسمبلی میں اس ایشو کو اٹھایا اور کہا کہ جب تک وہ اس بیان پر معافی نہیں مانگیں گے وہ اسمبلی نہ فرہاد حکیم سے کوئی سوال پوچھیں اور نہ ہی ان کی تقریر کے وقت اسمبلی میں رہیں گے۔

اسپیکر نے بی جے پی کے بائیکاٹ کی دھمکی کے بعد فرہاد حکیم سے وضاحت طلب کی۔ فرہاد نے کہا کہ ان کے تبصروں کی غلط تشریح کی گئی ہے۔ انہوں نے اسمبلی میں موجود شریک ارکان اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر ایک بار بتائیں، کیا آپ ذاتی طور پر مجھے سیکولر سمجھتے ہیں یا نہیں؟

میں ہمیشہ سیکولرازم کی راہ پر گامزن رہا ہوں۔ میں نے مذہبی جلسہ میں جو کہا اس پر سیاست کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اس بیان پر اپوزیشن پارٹی کے لیڈر شوبھندو ادھیکاری نے کہا کہ انہیں فرہاد کے مذہبی تقریب میں جانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ لیکن وہاں انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ وہ ریاستی وزیر بھی ہیں اور میئر بھی ہیں۔شوبھندو ادھیکاری نے کہا کہ“ہم بھی مختلف مذہبی تقریبات میں بھی جاتے ہیں۔

آپ کسی مذہبی تقریب میں جائیں اور اپنے مذہب کی بات کریں، اس کی تعریف کریں، یہ معمول ہے۔ لیکن آپ دیگر مذاہب کی تنقید نہیں کرسکتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے بعد فرہاد نے وضاحت کی کہ انہیں اس لیے بلایا گیا کیونکہ وہ اس مذہب کے آدمی تھے۔

انہوں نے کہاکہ اگرچہ میں اسلام میں یقین رکھتا ہوں، میں درگا پوجا اور کالی پوجا میں بھی شامل ہوتا ہوں۔ اس پر بحث کرنا مناسب نہیں۔ میرا کسی کو تکلیف دینے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔خیال رہے کہ فرہاد حکیم ایک بڑی درگا پوجا کمیٹی کے سرپرستوں میں سے ایک ہے۔

چیتلا اگرانی کی درگا پوجا کو فرہاد کی پوجا کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اتنا ہی نہیں کلکتہ کے میئر کو 25 دسمبر کو کرسمس کے مختلف پروگراموں میں بھی دیکھا گیا۔فرہاد حکیم کے اس بیان کے بعد سے ترنمول کانگریس میں بھی بے چینی تھی۔ چیف منسٹر ممتا بنرجی نے بھی اس معاملے پر ردعمل ظاہر کیا تھا۔ کلکتہ ہوائی اڈے پر جب ان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو ممتا نے کہا کہ میں اس کے بارے میں نہیں جانتی۔

a3w
a3w