تلنگانہ

پولیس اسٹیشن کی عمارتیں کارپوریٹ دفاتر سے کم نہیں: وزیر داخلہ

تلنگانہ پولیس اسٹیشن کی عمارتیں کسی بھی کارپوریٹ دفاتر سے کم نہیں۔جبکہ تشکیل تلنگانہ سے پہلے پولیس اسٹیشنوں کی عمارتیں خستہ حالی کا شکار تھیں.

حیدرآباد/ کھمم: تلنگانہ پولیس اسٹیشن کی عمارتیں کسی بھی کارپوریٹ دفاتر سے کم نہیں۔جبکہ تشکیل تلنگانہ سے پہلے پولیس اسٹیشنوں کی عمارتیں خستہ حالی کا شکار تھیں.

متعلقہ خبریں
نشستوں کی تقسیم پرمعاہدہ۔ ٹی ڈی پی کو این ڈی اے میں شامل ہونے بی جے پی کی دعوت
منصف ٹی وی کے ’مشن 2024‘ کانکلیو کا کامیاب انعقاد
رام گوپال پولیس اسٹیشن کے سامنے سگریٹ نوشی کی ویڈیووائرل نوجوان سلاخوں کے پیچھے (ویڈیو)
امیت شاہ اور نڈا کا انتخابی دورہ تلنگانہ
وزیر داخلہ محمود علی کو عہدہ سے ہٹانے کا مطالبہ: راجہ سنگھ

ان خیالات کا اظہار ریاستی وزیر داخلہ محمد محمود علی نے ہفتہ کو ضلع کھمم کے موضع رگھوناتھ پالیم میں پولیس اسٹیشن اور تحصیلدار دفتر کی عمارتوں کا افتتاح اور کھمم شہر میں شادی خانہ کی سنگ بنیاد کے بعد کیا۔

انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی متحرک پولیس جو اپنی فرض شناسی کے علاوہ سماجی خدمات میں بڑھ چڑھ کرحصہ لے رہی ہے، ملک بھر میں کہیں نظر نہیں آتی۔اسی لیے تلنگانہ پولیس کو ملک بھر میں ایک خاص مقام حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں کارپوریٹ سطح کی پولیس اسٹیشن عمارتیں تعمیر کی جارہی ہیں جس میں عوام کی سہولیات کے لیے تمام انفراسٹرکچر فراہم کی گئی ہیں۔ تلنگانہ پولیس فرینڈلی پولیسنگ کے لئے ملک بھر میں اہم مقام رکھتی ہے۔

قیام تلنگانہ کے بعد سے تلنگانہ پولیس نے عوام کے ساتھ بہتر تعلقات پیدا کرتے ہوئے ان کے مسائل کو حل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیام تلنگانہ سے قبل عوام میں پولیس کے متعلق ایک قسم کا ڈر اور خوف تھا جس کی وجہ سے عوام بلا خوف پولیس اسٹیشن کو نہیں جایا کرتے تھے۔

بلکہ جب کبھی پولیس اسٹیشن کو جانا ہوتا تو اپنے کسی لیڈر یا وکیل کو ساتھ لے جایا کرتے تھے، جس کی وجہ سے ان کے مسائل کا حل، وقت طلب ہوتا تھا۔ اس کے مقابل قیام تلنگانہ کے بعد چیف منسٹر کلوا کنٹلا چندرا شیکھر راؤنے محکمہ پولیس کو اہمیت دیتے ہوئے اس میں کئی ایک اصلاحات لائیں جس میں محکمہ پولیس نے کافی تعاون کیا۔

انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کلوا کنٹلا چندرا شیکھر راؤ نے محکمہ پولیس کو سات سو کروڑ روپئیوں کا بھاری بجٹ مہیا کیا جس کی بدولت محکمہ پولیس میں جدید آلات سے لیس مختلف قسم کی گاڑیاں فراہم کی گئیں۔ خواتین کو محکمہ پولیس میں 33 فیصد ریزرویشن پر عمل کیا گیا جس سے کافی خواتین کو پولیس میں ملازمت حاصل ہوئی۔ تلنگانہ پولیس جدید ٹکنالوجی کا بھرپور استعمال کرکے مسائل کا حل تلاش کررہی ہے۔

سی سی ٹی وی کی تنصیب میں تلنگانہ، ملک بھر میں سر فہرست ہے۔ملک بھر کے 64 فیصد کیمرے صرف تلنگانہ میں موجود ہیں۔ اسکے علاوہ بین الاقوامی سطح پر حیدرآباد کوسی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب میں سولہواں مقام حاصل ہوا ہے۔

تلنگانہ میں خواتین کی سیفٹی اور سیکیوریٹی کو کافی اہمیت دی جاتی ہے اسی لیے ان کے مسائل کو فوری حل کرنے اور حفاظت فراہم کرنے کے لیے”شی ٹیم“ کا قیام عمل میں لایا گیا جس کے بہترین نتائج منظر عام پر آرہے ہیں۔ ریاست بھر میں 331 شی ٹیمس کارکرد ہیں۔محمد محمود علی نے کہا کہ تلنگانہ میں لا اینڈ آرڈر پُر امن ہے۔یہاں پر کسی قسم کے بڑے فسادات یا نیکسلزم نہیں ہیں۔

انہوں نے تلنگانہ پولیس کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ڈائل 100 سے فون کال ملنے کے پانج منٹ کے اندر پولیس ایکشن لے رہی ہے۔ انہوں نے کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بین الاقوامی طرز کا سنٹر ہے جوملک بھر میں پہلی مرتبہ حیدرآباد، میں تعمیر کیا گیاہے۔

اس سنڑ کی تکمیل سے محکمہ پولیس کے علاوہ دیگر متعدد محکمہ جات کو بھی اس سے مربوط کرتے ہوئے اعلیٰ خدمات حاصل کی جائیں گی۔ اور کہا کہ حال ہی میں اس سنٹر میں تلنگانہ اینٹی نارکوٹکس بیورو اور تلنگانہ سائبر سکیورٹی بیورو کا افتتاح عمل میں لایاگیا۔

انہوں نے کہا کہ قیام تلنگانہ کے بعد حکومت نے امن و امان کی برقراری اور بہتر کارکرگی کے لیے سات نئے کمشنریٹ راچہ کونڈا،ورنگل، سدی پیٹ، کریم نگر، راما گنڈم، نظام آباد اور کھمم میں قائم کئے ہیں۔ وزیر داخلہ محمد محمود علی نے اپنی تقریر میں حکومت تلنگانہ کی شروع کردہ مختلف فلاحی اسکیمات کا ذکر بھی کیا۔

اس موقع پر ریاستی وزیر پواڈا اجئے، رکن پارلیمنٹ روی چندرا، رکن کونسل ٹی مدھوسدن راؤ، رکن اسمبلی ہری پریا بانوتھ، ضلع پریشد چیرمن لنگالا کمل راج، اراکین ضلع پریشدو منڈل پریشد،جوائنٹ کلکٹر مدھو سدھن، ڈی آر او سریشا، کارپوریٹرس، پولیس افسران، پارٹی قائدین اور دیگر موجود تھے۔