حیدرآباد

منصوبہ بند طریقہ سے مجھے گرفتار کیا گیا: شرمیلا

شرمیلا نے کہاکہ اپنی حفاظت کے خاطر مجھے اپنا دفاع کرنا پڑا۔ میری پولیس سے خواہش ہے کہ وہ اپنے ضمیر کو ٹٹولیں، کس سے تنخواہ حاصل کررہے ہیں اور کس کی خدمت کررہے ہیں، اس کا جائزہ لیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کے سی آر کا خاندان کئی اسکامس میں ملوث ہے۔

حیدرآباد: صدر وائی ایس آر تلنگانہ پارٹی وائی ایس شرمیلا نے کہا کہ حکومت نے انہیں منصوبہ بند طریقہ سے گرفتار کیا تھا۔ آج اندرا پارک پر ٹی۔ سیو کے تحت منعقدہ احتجاجی دھرنا میں حصہ لینے کے بعد خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کو گوارا نہیں ہے کہ کوئی بھی سیاسی قائد، بے روزگار نوجوانوں کے حق میں صداء بلند کرے۔

متعلقہ خبریں
آر ٹی سی ملازمین کا احتجاج ، یونین قائدسے گورنر کی ملاقات
بنگلہ دیش میں ریزرویشن احتجاج: پرتشدد جھڑپوں میں 17 افراد ہلاک، سیکڑوں زخمی
شرمیلا کی امین پیر درگاہ پر حاضری
ویڈیو: اسرائیل میں حکومت کے خلاف ہنگامے پھوٹ پڑے
بس میں سیٹ کیلئے مسافر کا انوکھا احتجاج

 شرمیلا نے کہا کہ حکومت اگر احتجاج کیلئے اجازت دے دیتی تو انہیں عدالت سے رجوع نہیں ہونا پڑتا مگر حکومت کو ایسا گوارا ہی نہیں ہے۔ احتجاج منظم کرنے کیلئے عدالت کی جانب سے اجازت دئیے جانے کے باوجود احتجاج میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی گئی۔

ایس آئی ٹی کے دفتر جانے سے روک دیا گیا۔ گڑبڑ کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ ایک خاتون کو روکنے کیلئے ساری پولیس فورس کو میدان میں اتاردیا گیا جبکہ ان کے پاس انہیں روکنے کیلئے کوئی احکامات نہیں تھے۔

گھرپر نظر بند کرنے کیلئے بھی کوئی احکامات نہیں تھے۔اس لئے میرا ماننا ہے کہ میں تحریک کو کیوں روکو؟ میری جدوجہد تلنگانہ کے بے روزگار نوجوانوں کیلئے ہے۔انہوں نے کہا کہ حذب اختلاف کی جماعتیں خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہیں۔ ایسے میں عوام کے حق میں آواز بلند کرنا اس کی دہری ذمہ داری بن گئی ہے۔

وائی ایس آر ٹی پی قائد نے کہا کہ گذشتہ9سالوں میں وہ اکیلی سیاسی قائد ہیں جنہوں نے دنیا کو بتایا کہ تلنگانہ کس شدت کے ساتھ بے روزگاری کے مسئلہ سے جوجھ رہا ہے۔ انہوں نے بی آر ایس حکومت پر خواتین کا احترام کرنے میں ناکام ہوجانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سابق چیف منسٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی کی اہلیہ کے ساتھ انتہائی غیر مہذب رویہ اختیار کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وائی ایس آر کے دور میں محکمہ پولیس کو عزت وقدر کی نگاہ سے دیکھا جاتاتھا۔ مگر آج پولیس کا عملہ کے سی آر کے خصوصی ملازم ہونے کا کردار ادا کررہے ہیں۔ پولیس کی کوئی اہمیت باقی نہیں رہی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کا مقصد پولیس کی بے عزتی کرنا ہرگز نہیں ہے۔ چونکہ پولیس عملہ مجھ پر ٹوٹ پڑا تھا۔

 اپنی حفاظت کے خاطر مجھے اپنا دفاع کرنا پڑا۔ میری پولیس سے خواہش ہے کہ وہ اپنے ضمیر کو ٹٹولیں، کس سے تنخواہ حاصل کررہے ہیں اور کس کی خدمت کررہے ہیں، اس کا جائزہ لیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کے سی آر کا خاندان کئی اسکامس میں ملوث ہے۔

 کے سی آر واٹر اسکام، کویتا شراب اسکام، فرزند ٹی ایس پی ایس سی پرچہ سوالات افشاء اسکام، میں ملوث ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم دفتر ایس آئی ٹی کو صرف نمائندگی کرنے کے لئے جانا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پیپر لیک اسکام میں صرف19افراد کو ملزم قرار دیا گیا۔

بڑے بڑے ناموں کو نظر انداز کردیا گیا۔ صرف چھوٹے چھوٹے کرداروں کو نشانہ بنایا گیا۔ شرمیلا نے کہا کہ صدر نشین ٹی ایس پی ایس سی نے خود اعتراف کیا کہ پیپر لیک مسئلہ میں فنی مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا محکمہ آئی ٹی اتنا ہی محفوظ ہے؟

دوسری طرف کے ٹی راما راؤ کہتے ہیں کہ محکمہ آئی ٹی کی کارکردگی شفاف ہے اور پرچہ سوالات کے افشاء سے ان کا کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کے ٹی راما راؤ سے سوال کیا کہ اگر ان میں حوصلہ، دم خم ہے تو وہ سارے معاملہ کی سی بی آئی کے ذریعہ تحقیقات عمل میں لانے کا حکم دیں۔

ٹی ایس پی ایس سی کے زیر استعمال کمپیوٹرس کیلئے آڈٹ سرٹیفکیٹس جاری کریں۔ شرمیلا نے کہا کہ ہم ٹی سیو کی طرف سے چیف منسٹر کے سی آر کے نام چند سوالات پر مشتمل کتابچہ روانہ کریں گے۔ یہ کتابچہ دس سوالات پر مشتمل رہے گا۔ اگر کے سی آر میں اخلاق اور جرت ہے تو ان سوالات کا جواب دیں گے۔

a3w
a3w